محمد قاسم :
خیبر پختون اسمبلی کی ممکنہ تحلیل اور نگران سیٹ کیلئے مختلف ناموں پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ابتدائی طور پر وزیراعلیٰ کے عہدے کیلیے تین نام گردش کرنے لگے ہیں جن میں سابق سیکریٹری صدر مملکت حمایت اللہ، سابق چیف سیکریٹری جاوید اقبال اور قدرت اللہ کے نام شامل ہیں۔
مردان سے تعلق رکھنے والے حمایت اللہ مارچ سے ستمبر 2013ء تک سات ماہ کیلئے صدر مملکت کے سیکریٹری رہ چکے ہیں۔ جبکہ جاوید اقبال مارچ 2009ء میں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں خیبرپختون کے چیف سیکرٹری تعینات کئے گئے تھے۔ اور قدرت اللہ خان مروت جون2010ء سے مارچ 2012ء کے دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس جیل خانہ جات رہ چکے ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل سے قبل سول سیکرٹریٹ میں کئی اہم اجلاس منعقدکرکے اہم منظوریاں اور تعیناتیاں کرنے کی سمری بھی مکمل کرلی گئی ہے۔
خیبر پختون اسمبلی تحلیل کی صورت میں نگرا ن وزیراعلیٰ مقرر کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر نگران وزیراعلیٰ کے لئے وفاق او ر دیگر اہم ترین حلقوں میں تین نام گردش کرنے لگے ہیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق ا س دوڑ میں مزید نام بھی شامل ہو رہے ہیں۔ مردان سے تعلق رکھنے والے حمایت اللہ مارچ 2013سے ستمبر2013ء تک یعنی سات ماہ صدر مملکت کے سیکریٹری رہ چکے ہیں۔ وہ اگست 2012ء سے مارچ 2013ء تک اسپیشل سیکریٹری وزارت پانی و توانائی، جولائی 2011ء سے اگست 2012ء تک ایڈیشنل سیکریٹری اکنامک افیر ڈویژن، جنوری 2010ء سے جولائی 2011ء تک سینئر جوائنٹ سیکریٹری وزارت کامرس، فروری 2009ء سے جنوری 2010ء تک ڈائریکٹر جنرل (بین الاقوامی تعلقات عامہ)آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اسی طرح فروری 2008ء سے اگست 2009ء تک اکائونٹنٹ جنرل خیبرپختون، جنوری2005ء سے مئی 2007ء تک جوائنٹ سیکریٹری کیبنٹ کے عہدے پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔ اس سے قبل حمایت اللہ فروری 2001ء سے جولائی 2003ء تک واٹر ریسورسز اینڈ ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ پروگرام میں نیشنل کوارڈی نیٹر، جولائی1998ء سے جولائی 2003ء تک سیکریٹری واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، فروری 1994ء سے جون 1998ء تک ایڈیشنل سیکریٹری پلاننگ، انوائرمنٹ اینڈ ڈیلپمنٹ اور اسی عرصہ کے دوران جولائی1996ء سے جولائی1997ء تک ڈائریکٹر جنرل انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت میں 2018ء سے 2021ء تک حمایت اللہ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی تھے تاہم بعض وجوہات کی بناء پر انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
اسی طرح صوابی سے تعلق رکھنے والے جاوید اقبال نے 1978ء میں پشاور یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ 1986ء میں امریکا کی یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔ جبکہ جاوید اقبال مارچ2009ء میں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں صوبے کے چیف سیکریٹری تعینات کئے گئے اور اس عہدے پر وہ اکتوبر2010ء تک رہے۔ چیف سیکریٹری کے عہدے پر ایک سال سات ماہ فرائض انجام دینے کے بعد بعض معاملات پر وہ خود ہی چیف سیکریٹری کا عہدہ چھوڑ کر وفاق چلے گئے۔ وہ وفاقی سیکریٹری اکنامک افیر ڈویژن، وفاقی سیکریٹری توانائی اور وفاقی سیکریٹری ریلوے بھی رہ چکے ہیں۔ جبکہ قدرت اللہ خان مروت کا تعلق پولیس سروسز گروپ سے ہے جنہوں نے صوبے میں سولہ سال فرائض انجام دیئے اور دس سال پولیس سروسز پنجاب میں تعینات رہے ۔
قدرت اللہ مروت جون 2010ء سے مارچ 2012ء کے دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس جیل خانہ جات، جنوری2014ء سے مارچ2015ء کے دوران ڈائریکٹر امیگریشن وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) مئی2015ء سے مارچ2016ء کے دوران ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس انوسٹی گیشن برانچ خیبرپختون اور مارچ 2016ء سے اپریل 2017ء کے دوران فرنٹیئر کانسٹبلری میں ایف سی فائونڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ناموں کے علاوہ مزید نام بھی نگران وزیراعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہورہے ہیں۔ دوسری جانب خیبر پختون اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر سول سیکرٹریٹ میں کئی اہم اجلاس منعقد کئے گئے اور اہم منظوریاں اور تعیناتیاں کرنے کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سول سیکرٹریٹ میں انتظامی محکموں اور دیگر اداروں میں ترقیاتی منصوبوں، تقرریوں اور تعیناتیوں، فنڈز کی فراہمی اور پالیسی سے متعلق کئی اہم فیصلے لے لئے گئے ۔ اس ضمن میں کئی اہم اجلاس بھی منعقد ہوئے جبکہ سول سیکرٹریٹ میں دفتری کارروائی تاخیر تک جاری رہی۔