مولانا سلیم کھتری کے قاتل گرفتار؟ پولیس کا تصدیق یا تردید سے انکار

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اہلسنت والجماعت کے رہنما سلیم کھتری کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دو ملزمان کی گرفتاری کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران نے تصدیق اور تردید کرنے سے گریز کیا ہے اور کہاہے کہ پولیس کے علاوہ دیگر متعلقہ ادارے بھی اس کیس میں کام کررہے ہیں ہوسکتا ہے کسی نے حراست میں لیا ہو

ڈسٹرکٹ سینٹرل آپریشن اور انویسٹی گیشن پولیسُ نے تاحال تصدیق کرنے سے گریز کیا  اور کہا کہ ہم نہ تصدیق کریں گے نا تردید۔ ہم خود ان خبروں کے بعد اداروں سے رابطہ کرکے تصدیق یا تردید کے منتظر ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کرتی ہوئی نظر آئی ہے کہ مذہبی جماعت کے رہنما سلیم کھتری کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو رضویہ اور ملیر جعفر طیار سوسائٹی سے گرفتار کرلیا گیا ہے جس میں ایک مبینہ ملزم ماضی میں سابق رکن پارلیمنٹ کا گن مین رہ چکا ہے مبینہ ملزمان کا تعلق تعلق مذہبی فرقہ پرست گروہ زینبیون بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے جبکہ ان پر الزام ہے کہ ملزمان پڑوسی ملک سے  عسکری تربیت حاصل کرچکے ہیں پڑوسی ملک آج بھی انڈیا کی خفیہ ایجنسی  را کی جانب سے فنڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جہاں پاکستان کے مخالفین کو عسکری سمیت دیگر تربیات بھی جاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ زینبیوں نامی تنظیم کے ماضی میں پارہ چنار میں بھی عسکری کیمپ تھے جو سیکورٹی اداروں نے تباہ کردئیے تھے بائیس مارچ کو نیوکراچی بلال کالونی میں جس طرح سلیم کھتری کو ٹارگٹ کیا تھا اسُ میں تربیت یافتہ دہشتگرد ہی ملوث بتائے گئے تھے تاہم ایک ذریعہ نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ وفاقی۔ انٹیلی جنس اداروں انتھک محنت کے بعد سلیم کھتری کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو حراست میں لیا ہے جنھوں نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ اہلسنت والجماعت کے اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر مذہبی رہنماؤں کو قتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے اس گروہ کی مزید ٹیمیں بھی اپنے اپنے ہدف پر کام کررہی ہے

سلیم کھتری اہلسنت والجماعت کے صوبائی قانونی مشیر تھے اس لئے پہلے انھیں ٹارگٹ کے احکامات پڑوسی ملک سے ہی ملے تھے جبکہ فنڈنگ وہتھیار سمیت دیگر سہولیات دی جاتی ہے

واضح رہے کہ چند سال قبل بھی مذہبی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ایک مبینہ ملزم علی مہدی کو سچل کے علاقے نیو رضویہ سوسائٹی سے سابق رکن پارلیمنٹ کے بنگلے سے حراست میں لیاُگیا تھا ۔ پولیس و دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے تفتیش کا عمل جاری ہے