کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سیاسی وابستگیوں پر گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تمام افراد جو براہ راست کسی کارروائی میں ملوث نہیں ہیں، انہیں فوری رہا کیا جائے۔ خاص طور خواتین کو تشدد کانشانہ بنایا گیا ہے ،انہیں بھی فوری رہا کیا جائے
ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ہم کسی ایک فرد کو بھی سیاسی بنیاد پر گرفتار نہیں کریں گے۔ سیاسی وابستگی کی بنیاد پر گرفتاری قابل مذمت ہے
مردم شماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد کے اجلاس میں بھی یہ بات کہی تھی کہ ہمیں 15 دن کی توسیع کی خیرات نہیں چاہئے ۔ہمیں پورا گنا جائے۔گزشتہ 15 دنوں میں محض 10 لاکھ لوگوں کو شمار کیا ہے۔ 16ہزار کے عملے نے ایک لاکھ گھروں کی خانہ شماری کی ۔34 ارب روپے کے بجٹ سے مردم شماری کا کام کیا جارہا ہے اور 16 ہزار کے عملے نے 16 ہزار بلاکس کوڈز کی خانہ شماری بھی نہ کرسکے ۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ہائی رائز بلڈنگ کی تعداد 38 ہزار ہیں جن میں عملہ گیا ہی نہیں۔ مردم شماری کے عملے نے نارتھ ناظم آباد میں فارم دے دیے اور چلے گئے۔ ایس او پی کے مطابق خانہ شماری ڈیجیٹل ہونا تھی لیکن انہوں نے فارم دیے اور چلے گئے۔نارتھ ناظم آباد کے وائس چیئرمین نے فارم بھرواکر عملے کو جمع کروائے لیکن ابھی تک انہیں شمار نہیں کیا۔سندھ حکومت براہ راست ذمہ دار ہے کہ کراچی کی مردم شماری کو درست طریقے سے کروایا جائے۔ پیپلز پارٹی کراچی ،حیدراباد، سکھر سمیت شہروں کی آبادی کی کوئی فکر نہیں ہے۔اندرون سندھ کے شہر تو آپ کے باپ کے ہیں آپ بتائیں کہ آپ نے اندرون سندھ شہروں میں کون سا ترقیاتی کام کروایا۔اندرون سندھ کے کون سے ایسے شہر ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے باہر سے لوگ آتے ہیں ؟
امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ جب ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی اسے لسانی رنگ دیتی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے وزرا آج کراچی کی بات کررہے ہیں یہ کراچی میں اپنے جھنڈے نہیں لگاسکتے تھے۔ہم چاہتے تو الطاف حسین سے سمجھوتہ کرلیتے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا ۔بے نظیر الطاف بھائی بھائی کا نعرہ سب کو یاد ہے ۔آج بھی ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کراچی کی مردم شماری میں دھوکا دہی کررہی ہے۔ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ کراچی میں جو جہاں رہتا ہے خواہ وہ کوئی بھی زبان بولنے والا ہو اسے گنا جائے۔ 34 ارب روپے لینے والوں کی ذمہ داری ہے کہ کراچی کی آبادی کو درست گنا جائے۔15 دن کی توسیع ہو یا 50 دن کی توسیع ہو کراچی کی آبادی کو پورا گنا جائے۔ مردم شماری میں جعل سازی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔بلاک کوڈ کی سطح پر ڈیٹا کیوں فراہم نہیں کیا جارہا۔مردم شماری سے وسائل اور سندھ اسمبلی کی نشستوں کا تعین ہوتا ہے۔پاکستان بننے کے بعد سے آج تک سندھ میں وڈیرے شاہی نظام مسلط ہیں۔ وڈیرہ شاہی نظام اندرون سندھ کو بھی تباہ کررہا ہے اور کراچی پر بھی قبضہ کرنے کی سیاست ہورہی ہے۔