عید کے لیے کم چھٹیوں کے فیصلے پر شہری ناخوش،نظرثانی کا مطالبہ

 

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر/ مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت کی طرف سے عیدالاضحی کی کم چھٹیوں کا اعلان ہونے پر شہری ناخوش ہیں،فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیاجارہاہے۔ جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق جن اداروں میں ہفتے میں 5 دن کام کیا جاتا ہے وہاں 29 اور 30 جون کو عیدالاضحی کی 2 چھٹیاں ہوں گی جبکہ جن اداروں میں ہفتے میں 6 دن کام کیا جاتا ہے وہاں یکم جولائی کو چھٹی ہوگی۔2 جولائی 2023 کو اتوار ہونے کی وجہ سے تمام ادارے بند ہوں گے۔واضح رہے کہ نوٹیفیکیشن کے اجرا سے قبل یہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ حکومت عید سے ایک دن قبل یعنی 28 جون کو بھی چھٹی کا اعلان کرے گی، مگر ایسا نہیں ہوسکا۔ نوٹیفیکیشن جاری ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ حکومت نے عید کے پُر مسرت موقع پر چھٹیاں برباد کرنے کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ مسلم دنیا نے عید کے موقع پر پورے ہفتے کی چھٹی دے رکھی ہے جبکہ ہماری حکومت نے عید کے دن سے چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے حکومت کو تنیقد کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ لوگ قربانی کے جانور کب خریدیں گے اور جو لوگ عید پر اپنے آبائی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں کیا وہ عید کے دن سفر کریں گے؟حسن نامی صارف نے لکھا کہ حکومت بدھ کی چھٹی کھا گئی ہے۔صحافی عمر برنی نے کم چھٹیوں کے اعلان پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جس عید پر ہم نے ڈیوٹی دی اس پر پانچ چھٹیاں اور عید الاضحیٰ پر جب ہماری چھٹی کی باری آئی تو صرف 2 چھٹیاں۔جہاں بعض صارفین نے حکومت کو تنقد کا نشانہ بنایا وہیں چند صارفین نے حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ جمیل خان نامی صارف کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنے آبائی علاقوں میں عید منانے جاتے ہیں ان کو گھر واپس جاتے ہوئے بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس فیصلے پرا یک بار پھر غور کیا جائے۔

عید چھٹیاں