عید تعطیلات کے دوران پارکوں میں رش کے باعث بدانتظامی رہی ،فائل فوٹو
عید تعطیلات کے دوران پارکوں میں رش کے باعث بدانتظامی رہی ،فائل فوٹو

اناڑی قصائی شہریوں پر بھاری پڑ گئے

محمد قاسم:
پشاور میں عید الاضحی کے دوران جانوروں کی ٹکر سے سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔ جبکہ 500 سے زائد اناڑی قصاب بھی زخمی ہوئے۔ ایک ہزار کے قریب افراد بسیار خوری کے باعث اسپتال پہنچ گئے۔ جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نے پارکوں کا بھی رخ کیا جہاں تل دھرنے کی جگہ نہ رہی جس کے باعث صفائی کی صورتحال انتہائی خراب رہی۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق عید الاضحی کے دوران قربانی کے جانوروں کی ٹکر سے 400 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔ اندرون شہر سمیت مختلف علاقوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق اندرون شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر اناڑی قصابوں کی عید کے دنوں میں بھرمار رہی، جنہوں نے اپنے ریٹ کم رکھے تھے۔ بعض افراد نے اسی لالچ میں اناڑی قصابوں کی خدمات حاصل کرلیں، جن کی ناتجربہ کاری کے باعث نا صرف عام شہری زخمی ہوئے بلکہ خود اناڑی قصائی بھی جانوروں کی ٹکر اور لاتوں کی وجہ سے زخمی ہوئے۔

اندرون شہر سے تعلق رکھنے والے ملک عمران نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے کم پیسوں پر قصاب کی خدمات تو حاصل کرلیں لیکن ان کو معلوم نہ تھا کہ یہ اناڑی قصاب ہیں جس کی وجہ سے وہ خود بھی زخمی ہوئے اور گائے کو ذبح کرنے والے تین میں سے دو قصابوں کو بھی زخم آئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اناڑی قصابوں کو گائے گرانے کا تجربہ بھی نہ تھا۔ تاہم انہوں نے اہل محلہ کے ساتھ مل کر گائے کو قابو کیا اور تینوں قصابوں کو فارغ کرکے عید کے دوسرے دن تجربہ کار ماہر قصاب سے گائے ذبح کرائی۔ اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں اناڑی قصابوں کے ساتھ شہریوں کی تکرار بھی ہوتی رہی۔ واضح رہے کہ ماہر قصابوں نے ریٹ بہت زیادہ مقرر کر لئے تھے، جس کی وجہ سے مجبوری کے باعث متعدد افراد نے اناڑی قصابوں کی بکنگ کی۔ جبکہ ساتھ ہی عید الاضحیٰ کے دوران بسیار خوری کے باعث تقریبا ایک ہزار کے قریب افراد اسپتالوں کو پہنچ گئے، جنہیں پیٹ اور معدے میں تکلیف سمیت دیگر تکالیف نے گھیر لیا تھا۔ پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال، خیبر ٹیچنگ اسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں سینکڑوں افراد کو خراب حالت میں طبی امداد کے لیے لایاگیا، جنہوں نے عید کے دوران گوشت کا بے دریغ استعمال کیا جس میں کلیجی، مغز، سری پائے جیسی بھاری خوراک بھی شامل تھی۔

ایک متاثرہ شخص محمد سلیم کے بھائی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کے بھائی نے قربانی کے بعد کلیجی کھائی۔ دوپہر کے وقت بھی گوشت کا بے دریغ استعمال کیا اور منع کرنے کے باوجود رات کو باربی کیو کا پروگرام کیا، جس کی وجہ سے اس کی حالت غیر ہو گئی اور پیٹ و معدے میں شدید درد کی شکایت ہوئی جس پر انہیں اسپتال لے جایا گیا ہے اب ڈاکٹروں نے انہیں گوشت بالکل استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، تاکہ ان کے پیٹ اور معدے کی حالت بہتر ہو جائے۔

طبی ماہرین عید کی آمد سے قبل ہی شہریوں کو مشورہ دیتے رہے کہ عید قربان پر گوشت کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے اور شوگر سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد گوشت کا کم سے کم استعمال کریں کیونکہ ایک دم سے گوشت زیادہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ تاہم بعض افراد نے اپنی صحت کی پرواہ نہیں کی، جس کی وجہ سے اسپتالوں کو پہنچ گئے۔ جبکہ عید کے تینوں روز پشاور کے پارکوں میں بہت زیادہ رش امڈ آیا، جس کی وجہ سے صفائی کی صورتحال بھی انتہائی خراب رہی اور ساتھ ہی تفریح کے لئے پارکوں میں آنے والے افراد نے کرائے سمیت اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی بھی شکایت کی۔ پشاورکے ہشت نگری فیملی پارک کے علاوہ شاہی باغ فن لینڈ اور چڑیا گھر پشاور میں تل دھرنے کی جگہ نہ رہی۔ تاہم چڑیا گھر پشاور میں طوفان بدتمیزی برپا رہا اور جانوروں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیاگیا۔

’’امت‘‘ کو مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پنجروں میں قید جانوروں پر پتھر پھینکے جاتے رہے۔ جبکہ کیمروں اور سیکورٹی گارڈز سے چھپ کر بندروں کے آگے نسوار بنا کر بھی پھینکی جاتی رہی۔ اسی طرح شیر کو جگانے کے لئے اس پر آوازیں نکالی جاتی رہیں جبکہ چڑیا گھر پشاور میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے اور تفریح کے لئے آنے والے زیادہ تر افراد کوڑا کرکٹ پارک میں ہی پھینک کر صفائی کے نظام کو خراب کرتے رہے۔ انتظامیہ کے مطابق عید کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد میںآمد کے باعث صفائی کی صورتحال یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے اور جہاں جہاں تفریح کے لئے آنے والوں نے گندگی پھیلائی اسی وقت وہاں صفائی کی گئی۔ تاہم عید کے تینوں روز پشاور کے بعض علاقوں میںصفائی کی صورتحال بھی خراب رہی اور گندگی کے ڈھیروں پر جانوروں کی آلائشیں دیکھی گئیں۔

عملہ صفائی گندگی ٹھکانے لگاتا رہا۔ شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں دیکھا گیا اور بعض افراد نے مین ہولوں اور نالیوں کے اندر بھی آلائشیں گرا دیں۔ عملہ صفائی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ شہریوں سے ہر عید پر درخواست کی جاتی ہے کہ قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشیں مین ہولوں اور نالیوں میں گرانے کے بجائے گھروں کے آگے رکھ دیں۔ پانچ سے دس منٹ میں عملہ آکر وہاں سے آلائشیں اٹھاکر لے جائے گا لیکن اس پر بہت کم عملدرآمد کیا گیا جس کی وجہ سے بیشتر مقامات پر نکاسیِ آب کے مسائل نے بھی جنم لیا اور نشیبی علاقے ندی نالے کا منظر پیش کرتے رہے۔