میں نے تحائف ٹیکس گوشواروں کے فارم بی میں لکھے تھے، فائل فوٹو
میں نے تحائف ٹیکس گوشواروں کے فارم بی میں لکھے تھے، فائل فوٹو

توشہ خانہ کیس اہم مرحلے میں داخل ہو گیا

امت رپورٹ :
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اہم مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ اس فوجداری مقدمے کے حوالے سے جمعرات کا روز چیئرمین پی ٹی آئی کے لئے نیک شگون نہیں تھا۔ مقدمہ سننے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے کیس کے دو گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے۔ یوں پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے اختیار کردہ تاخیری حربے ناکام ہوگئے۔

کیس کے پس منظر سے آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ مقدمہ برق رفتاری سے آگے بڑھے گا۔ اگلا مرحلہ گواہوں پر جرح کا ہے۔ جس میں ایک سے دو دن لگ سکتے ہیں۔ اس کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ امکان ہے کہ اگلے ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں عدالت اس اہم ترین کیس کا فیصلہ سنا دے۔ ان ذرائع کے بقول اس کیس میں الیکشن کمیشن کے پاس موجود ٹھوس شواہد اور گواہوں کے بیانات کے تناظر میں چیئرمین پی ٹی آئی کا اس کیس سے بچنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

یاد رہے کہ اس فوجداری مقدمے میں کئی ماہ کی تاخیر کے بعد آخر کار رواں برس دس مئی کو عمران خان کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ جبکہ پچھلے برس اکتوبر میں الیکشن کمیشن پاکستان نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیدیا تھا اور ان کے خلاف فوجداری کارروائی کے لئے ریفرنس ایڈیشنل سیشن کورٹ بھیج دیا تھا۔

توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد سے عمران خان کے وکلا کی جانب سے اختیار کردہ حربوں میں ایک یہ بھی تھا کہ عمران خان کو عدالت سے غیر حاضر رکھا جائے۔ تاکہ گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جانے کا معاملہ لٹکا رہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کا اصرار تھا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں گواہوں کے بیانات نہیں لئے جا سکتے۔

دوسری جانب عمران کے طلب کئے جانے پر ہر بار کوئی بہانہ کر دیا جاتا تھا۔ تاہم جمعرات کو ہونے والی سماعت کے موقع پر یہ حربہ کام نہیں آیا۔ اس سماعت کے موقع پر بھی ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔ لیکن حسب معمول وہ نہیں آئے۔ جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کا حکم دیدیا۔

حسب سابق ایک بار پھر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے چیئرمین پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں گواہوں کے بیانات نہ لینے کی استدعا کی۔ لیکن یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔ الیکشن کمیشن کے پہلے گواہ کے طور پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک نے اپنی گواہی دی۔ وقاص ملک نے عدالت کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کے جو تحائف فروخت کئے۔ ان کی مالیت دو ہزار انیس کے فارم بی میں درج نہیں کی گئی۔

اسی طرح عمران خان توشہ خانہ کے تحائف کے خریدار کی رسید یا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہے۔ بلکہ انہوں نے الیکشن کمیشن پاکستان میں جعلی دستاویزات جمع کرائیں اور جھوٹ بولا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اکتوبر میں عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں جھوٹ بولنے پر ہی نااہل قرار دیا تھا۔ انہیں آئین کے آرٹیکل تریسٹھ (ون) (پی) کے تحت ’’جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلریشن ‘‘جمع کرانے کا مرتکب قرار دیا تھا۔ یوں الیکشن کمیشن نے جس بنیاد پر سابق وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا تھا۔ گواہ کے بیان نے بھی اس کی تصدیق کر دی۔

گواہ وقاص ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ بائیس جنوری دو ہزار انیس سے لے کر تیس جون دو ہزار انیس تک چیئرمین پی ٹی آئی کے بینک اکائونٹ میں تیس ملین روپے کا بڑا ڈپازٹ ہوا۔ اسی طرح عمران خان کے الفلاح بینک کے اکائونٹ میں اٹھاون ملین روپے منتقل کئے گئے۔ لیکن یہ تمام حقائق الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے۔ پھر یہ کہ عمران خان نے خود اقرار کیا تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تین قیمتی تحائف خریدے تھے۔ جو اسی وقت فروخت کر دیئے گئے۔ تاہم یہ تینوں تحفے انہوں نے دو ہزار انیس اور بیس کے اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔

بعد ازاں توشہ خانہ کیس کے دوسرے گواہ الیکشن کمیشن کانفیڈنشل فنانس ونگ کے ذمہ دار نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔ گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جانے کے بعد عدالت نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو گواہوں پر جرح کا کہا۔ تاہم خواجہ حارث کے اصرار تھا کہ وہ پیر کو جرح کرلیں گے۔ ان کی یہ استدعا بھی مسترد کر دی گئی اور کیس کی سماعت آج (جمعہ) نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اب آج ممکنہ طور پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث گواہوں پر اپنی جرح کا آغاز کریں گے۔ امکان ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ایک سے دو روز میں جرح مکمل کرلیں گے۔ جس کے بعد مقامی عدالت فیصلے کی جانب بڑھ سکتی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس اہم کیس کا فیصلہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں متوقع ہے۔ جو ممکنہ طور پر عمران خان کے خلاف ہوگا۔ کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ٹھوس شواہد اور گواہیاں موجود ہیں۔ اس کیس میں تین برس تک سزا دی جا سکتی ہے۔ تاہم اگر سابق وزیر اعظم کو ایک گھنٹے کی بھی سزا سنا دی جائے تو وہ پانچ سال کے لئے نااہل ہو سکتے ہیں۔ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ توشہ خانہ کے تحائف چھپانے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو پانچ برس کی نااہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے بقول توشہ خانہ سے تحائف لینا قانونی ہے۔ لیکن انہیں چھپانا جرم ہے۔

اس کیس کی رفتار کے آگے پل باندھنے کے لئے اب پی ٹی آئی کے پاس ایک اور حربہ یہ رہ گیا تھا کہ عمران خان کو عدالت سے مسلسل غیر حاضر رکھا جائے۔ تاہم مقامی عدالت نے ماسٹر اسٹروک کھیلتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ کے وکیل خواجہ حارث کو کیس کا پلیڈر مقرر کر دیا۔ پلیڈر کا مطلب درخواست گزار ہوتا ہے۔ اب عمران خان اگر عدالت میں پیش نہیں بھی ہوتے تو ان کے وکیل کو ہی درخواست گزار تصور کیا جائے گا۔ یعنی سابق وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں بھی ایڈیشنل سیشن کورٹ فیصلہ سنا سکتا ہے۔

دوسری جانب توشہ خانہ فوجداری کیس سے متعلق اپیل میں بھی عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی کہ ٹرائل کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس اپیل پر آئندہ ہفتے کے لئے فریقین کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ ذرائع کے بقول جب اسلام آباد ہائی کورٹ اس اپیل کو سننا شروع کرے گا۔ اس وقت تک ایڈیشنل سیشن کورٹ کیس کے فیصلے کے قریب پہنچ چکا ہوگا۔