فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ سماعت پر سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا تھا،چیف جسٹس عامر فاروق

اسلام آباد: ٹیکس نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے کے کیس میں متفرق درخواست پر چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا جو آرڈر ہوا وہ ایسے نہیں تھا،سمز بلاک کرنے سے نہیں ، صرف نجی کمپنی کیخلاف کارروائی سے روکا تھا۔

ٹیکس نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے کے کیس میں متفرق درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے حکومتی درخواست پر سماعت کی ،چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جی اٹارنی جنرل صاحب، آپ آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ موبائل سمز والا آرڈر تھا، اس کا اسٹے آرڈر خارج کروانا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب، ایک بات بتائیں ٹیکس بیٹ سے متعلق، جو عام مزدور ہے یا جس کا کھوکھا ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی بالکل، ان کو تو نوٹس ہی نہیں جائے گا، اٹارنی جنرل نے ٹیکسز سے متعلق مختلف کیسز کے حوالہ جات دیے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں،اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے،اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس کوئی رول ریگولیشن بھی تودیں ناں،آپ کی درخواست پر نوٹس کر دیتے ہیں کب کیلیے رکھیں؟

ٹارنی جنرل نے کہاکہ میرا تو آج کل پتہ نہیں ہوتا کیسز کافی ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں، اس کے نام پر سم بچہ استعمال کررہا ہے تو اس کا کیا کریں گے ؟مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں،فان فائلرز کو نومبر 2023سے نوٹسز جاری کئے جارہے ہیں،جو شخص جواب جمع کروائے یا ایف بی آر کو مطمئن کر دے تو اس کی سم بحال ہو جائے گی،اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ اگلے ہفتے 22یا 23کی تاریخ دے دیں، چیف جسٹس نے کہاکہ مرکزی کیس 27مئی کو سماعت کیلئے مقرر ہے،حکومت نے حکم امتناع خارج کرنے کی حکومتی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا جو آرڈر ہوا وہ ایسے نہیں تھا،سمز بلاک کرنے سے نہیں ، صرف نجی کمپنی کیخلاف کارروائی سے روکا تھا،اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عدالت نے جو حکم امتناع جاری کیا اسے خارج کیا جائے،عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست  پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22مئی تک جواب طلب کرلیا۔