ڈاکوئوں کی پشت پناہی کرنے والے قبائلی سرداروں کو وارننگ دے دی گئی، فائل فوٹو
 ڈاکوئوں کی پشت پناہی کرنے والے قبائلی سرداروں کو وارننگ دے دی گئی، فائل فوٹو

کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کیخلاف فیصلہ کن آپریشن کی تیاری

ارشاد کھوکھر:
کچے کے علاقے میں فیصلہ کن آپریشن کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے سندھ اور پنجاب میں بیک وقت آپریشن کیا جائے گا۔ اس آپریشن میں مذکورہ آپریشن میںمقتدر حلقوں کی بھرپور کاوشیں بھی شامل ہیں مذکورہ آپریشن میں ناصرف رینجرز، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے پولیس حصہ لے گی بلکہ پاک فوج کے جوان بھی ضرورت پڑنے پر آپریشن میں حصہ لیں گے۔ بہت جلد اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی سیاسی قیادت کا اجلاس ہوگا جس کے بعدازاں تینوں صوبوں کے آئی جیز پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس کے بعد آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔

آپریشن میں ناصرف ڈرون کیمرے اور دیگر جدید ٹیکنالوجی استعمال ہوگی بلکہ اس آپریشن میں ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال ہوگا کچے کے ڈاکوئوں کی پشت پناہی کرنے والے قبائلی سرداروں کو حکومت پہلے ہی وارن کر چکی ہے، آپریشن کے لئے موسم سرما کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی مقدار کم ہونے کے باعث پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نقل و حرکت کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اور سندھ کے کچے کے علاقے میں فیصلہ کن آپریشن کرنے کا فیصلہ گزشتہ نگراں دورے حکومت میں کیا گیا تھا جس کے لئے یہ حکمت عملی طے کی گئی تھی کہ آپریشن جنوری یا فروری کے مہینے میں شروع کیا جائے کیونکہ اس دوران دریائے سندھ میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ جس کے باعث ڈاکوئوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کا دریائے سندھ کے دونوں کاجانب گھیرائوں تنگ کرنے میں آسانی ہوگی۔

لیکن گزشتہ سال مذکورہ آپریشن کی شروعات نہ ہونے کی اصل وجہ فروری 2024ء میں منعقدہ عام انتخابات تھے اس وقت اس بات کو مدنظر رکھ کر بڑے پیمانے پر آپریشن اس لئے نہیں کیا گیا تھا کہ آپریشن کی صورت میں ناصرف متعلقہ اضلاع بلکہ دیگر اضلاع کے پولیس اہلکاروں کی بھی ضرورت پڑے گی ایسا کرنے کی صورت میں الیکشن کی سیکورٹی متاثر ہو سکتی تھی لیکن اس مرتبہ اس حوالے سے ماحول سازگار ہے ذرائع نے بتایا کہ سندھ کے اضلاع کشمور اور گھوٹکی میں اس وقت ڈاکوئوں کے خلاف جو کارروائی ہوتی ہے اس میں رینجرز بھی شامل ہے لیکن فیصلہ کن آپریشن میں پاک فوج کے جوان بھی حصہ لے سکتے ہیں اور اس آپریشن میں ہیلی کاپٹرز بھی استعمال ہونگے جبکہ صوبائی حکومت نے سندھ پولیس کو ڈرون کیمرے اور ڈاکوئوں کے فون پر ہونے والی بات چیت کو ٹریس کرنے کی ٹیکنالوجی بھی فراہم کر دی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس کو مذکورہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے بعد کندھ کوٹ اور گھوٹکی کے درمیان دریائے سندھ کا پل بنانے کا کام ڈاکوئوں کی وجہ سے جو رکا ہوا تھا اب اس کام کو بھی شروع کیا گیاہے۔ آپریشن کے دوران متعلقہ علاقوں میں وائی فائی سمیت انٹر نیٹ کو بند کیا جائے گا کیونکہ ڈاکو ایک دوسرے کے رابطے کے لئے اکثر انٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنی دہشت پھیلانے کے لئے سوشل میڈیا کے ذریعے مغوی افراد کی ویڈیو بنا کر متعلقہ مغوی افراد کے رشتے داروں کو تاوان دینے پر مجبور کرتے ہیں اس لئے یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ڈاکوئوں کو سوشل میڈیا کی سہولت سے بھی محروم کرنا ضروری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ آپریشن کرنے کی منظوری عسکری قیادت پہلے ہی دے چکی ہے اور اس حوالے سے مقتدر حلقے آن بورڈ ہیں اور اس آپریشن میں وفاقی وزارت داخلہ کا بھی اہم کردار ہوگا کیونکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی جب نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو ان کے دورے حکومت میں پنجاب کے اضلاع رحیم یار خان اور راجھن پور وغیرہ میں ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا اس لئے وفاقی وزیر داخلہ پہلے سے ہی کچے کے حوالے سے تمام صورتحال سے واقف ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کی شروعات ضلع کشمور اور شکارپور سے کی جائے گی دیگر جن کچے کے علاقوں میں آپریشن ہوگا ان میں ضلع سکھر، گھوٹکی اور خیرپور بھی شامل ہیں جبکہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان اور راجھن پور کے کچے کے علاقے میں بھی مشترکہ آپریشن ہوگا کیونکہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب سندھ کے کچے کے علاقے میں آپریشن شروع کیا جاتا تھا تو ڈاکو پنجاب کے کچے کے علاقے میں جا کر پناہ لیتے تھے لیکن جہاں تک پنجاب کے کچے کے علاقے کی بات ہے تو وہاں بھی پنجاب پولیس کے کئی جوان ڈاکوئوں کے حملوں میں شہید ہو چکے ہیں اس لئے ڈاکوئوں کا گھیرائو تنگ کرنے کے لئے سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقے میں بیک وقت آپریشن ہوگا۔

مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ جب بھی آپریشن ہوتا ہے تو خصوصاً ضلع کشمور اور شکارپور کے ڈاکو صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فرار ہو کر پناہ لیتے ہیں اس لئے مذکورہ مشترکہ آپریشن میں بلوچستان کی پولیس بھی شامل ہوگی جو خصوصاً سندھ اور پنجاب سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کی نگرانی کرے گی۔ خصوصاً بلوچستان سے ڈاکوئوں کو اسمگلنگ شدہ اسلحے کی فراہمی روکنے کے لئے بھی موثر اقدامات کئے جائیں گے کیونکہ حکومت کو سب سے زیادہ تشویش اس بات کی رہی ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے پاس جدید اسلحہ کہاں سے پہنچتا ہے۔

فیصلہ کن آپریشن کے سلسلے میں بہت جلد سیاسی قیادت کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں عسکری قیادت بھی شامل ہوگی جس کے بعد سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے آئی جیز پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس ہوگا ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ آپریشن کے حوالے سے پہلے ہی آئی جیز کی کمیٹی کے ماتحت ڈویژنل سطح کے پولیس افسران پر مشتمل سب کمیٹیوں کی زیر نگرانی آپریشن کا آغاز ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکو راج اہم وجہ متعلقہ قبائل کے درمیان تصادم بھی رہا ہے اور اس بات کی بھی نشاندہی ہوچکی ہے کہ مختلف قبائل کے سردار اگر اپنے مخالف قبائل کو نیچا دکھانے کے لئے ڈاکوئوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اس بات کے پیش نظر ہی چند ماہ قبل صدر مملکت آصف زرداری نے گیسٹ ہائوس میں کچے میں امن و امان کی صورتحال کے متعلق جو اجلاس طلب کیا تھا۔ اس کا اصل مقصد متعلقہ قبائلی سرداروں کو خبردار کرنا تھا کہ وہ ڈاکوئوں کی پشت پناہی چھوڑ دیں اور آپس کے قبائلی جھگڑوں کو ختم کریں بصورت دیگر ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

اس طرح قبائلی سرداروں کو اس حوالے سے پہلے ہی وارننگ مل چکی ہے قبائلی سرداروں اور دیگر بااثر افراد نے اگر ڈاکوئوں کی پشت پناہی جاری رکھی یا انہیں زیر کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کا ساتھ نہیں دیا تو پھر ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔کیونکہ کچے کی صورتحال کے متعلق عسکری قیادت میں بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ مذکورہ کچے کے علاقے میں متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ایک وفد کو آنا تھا جو سرکاری مہمان تھے۔ لیکن مذکورہ وفد نے کچے کی صورتحال کی وجہ سے اپنا دورہ ملتوی کرلیا کیونکہ مذکورہ وفد کی سیکورٹی بڑا رسک تھا کیونکہ کچے کے علاقے کے ڈاکوئوں کے پاس دیگر جدید اسلحے کے ساتھ اینٹی ایئر کرافٹ گنز بھی ہیں۔ اس لئے سیاسی اور عسکری قیادت نے ہر صورت میں کچے کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے فیصلہ کن آپریشن کی تیاری شروع کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔