فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

ٹرمپ نے انڈیا کو چابہار بندرگاہ سے متعلق دی گئی رعایت واپس لے لی

واشنگٹن: امریکا نے ایران پر ’دباؤ‘ بڑھانے اور اسے ’تنہا‘ کرنے والی مہم کے تحت چابہار بندرگاہ میں نئی دہلی کو دی جانے والی چھوٹ واپس لے لی ہے۔ صدر ٹرمپ نے مودی کو یہ چھوٹ اپنے پہلے دور صدارت میں سنہ 2018 میں دی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس رعایت کو واپس لے لیا ہے اور اس حوالے سے حکمنامہ جاری کر دیا ہے اور اگر اب کوئی ایران سے اس معاملے میں شراکت داری آگے بڑھائے گا تو اسے عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس امریکی فیصلے کا اطلاق 29 ستمبر 2025 سے ہوگا۔

اس سے پہلے امریکا نے انڈیا پر روسی تیل کی خریداری نہ روکنے پر ٹیرف 50 فیصد تک بڑھانے کا حکم دیا اور اب یہ چند دن میں انڈیا کے خلاف ٹرمپ کا ایک اور بڑا اقدام ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں مقیم متعدد افراد اور اداروں کے ساتھ ایک بین الاقوامی غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے ذریعے ایران کی تخریبی سرگرمیوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔‘

بیان کے مطابق ’ان نیٹ ورکس نے ایرانی تیل کی فروخت میں سہولت فراہم کی ہے، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ایران کی پاسداران انقلاب کی قدس فورس آئی آر جی سی-کیو ایف اور وزارت دفاع اور مسلح افواج کی لاجسٹک ایم او ڈی اے ایف ایل کو فائدہ پہنچا ہے۔‘

امریکا کے مطابق ’یہ رقوم علاقائی دہشت گرد آلہ کاروں کی مدد اور اسلحے کے نظام کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں جو امریکی افواج اور ہمارے اتحادیوں کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔‘

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا ایران کی ضرررساں سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے غیر قانونی فنڈنگ کے ذرائع کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جب تک ایران اپنی غیر قانونی آمدنی امریکا اور ہمارے اتحادیوں پر حملوں کی مالی معاونت، دنیا بھر میں دہشت گردی کی حمایت اور دیگر تخریبی اقدامات کے لیے تعاون کرتا ہے تو ہم ایرانی حکومت کو جوابدہ بنانے کے لیے تمام تر ذرائع استعمال کرتے رہیں گے۔