قاہرہ میں غزہ امن مذاکرات کل سے شروع، اسرائیل اور حماس آمنے سامنے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کے تحت مذاکرات کا پہلا مرحلہ پیر (6 اکتوبر) سے قاہرہ میں شروع ہونے جا رہا ہے، جس میں اسرائیل، حماس اور قطر کی شرکت متوقع ہے۔

الجزیرہ کے مطابق، ایک باخبر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ حماس کا وفد اتوار کو دوحہ سے قاہرہ روانہ ہوگا ، جبکہ ایک قطری وفد بھی امن منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے شریک ہوگا۔

ٹرمپ کی 20 نکاتی جنگ بندی تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایک اسرائیلی وفد مذاکرات میں شریک ہوگا تاکہ قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور عملدرآمد کے لیے ٹائم لائن طے کی جا سکے۔ ان کے مطابق، امن منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنے کا پہلو بھی شامل ہے، جو یا تو سفارتی طریقے سے یا فوجی کارروائی کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔

قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ حماس نے امن منصوبے پر زیادہ تر مثبت ردعمل دیا ہے اور امن کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔

ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ان کے بقول، یہ منصوبہ غزہ میں جنگ کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی اور ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔