واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے بدنام زمانہ جیفری ایپسٹن جنسی اسکینڈل سے متعلق خفیہ دستاویز کو منظرعام پر لانے کا بل منظور کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں بل کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 427 نے حق میں جب کہ صرف ایک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
مخالفت کرنے والے واحد رکن اسمبلی ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کے کلے ہیگن تھے چنانچہ بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔جس کے بعد بل Epstein Files Transparency Act کو سینیٹ بھیج دیا گیا تھا جہاں اکثریت ارکان نے اسے بغیر کسی ترمیم کے منظور کرلیا۔
اب یہ بل صدر ٹرمپ کی توثیق کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا ہے جن کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائے گا اور فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
یہ بل امریکا کے محکمۂ انصاف پر زور دیتا ہے کہ وہ جیفری ایپسٹن کے جنسی اسکینڈل سے متعلق اپنی تمام غیر طباعتی فائلز عوام کے لیے جاری کرے۔
خیال رہے کہ ابتدائی طور پر صدر ٹرمپ اور ان کے بعض اتحادی اس بل کے خلاف تھے مگر وقت کے ساتھ انھوں نے بھی حمایت کا اشارہ دیا۔
گزشتہ کئی دنوں سے ٹرمپ یہ مؤقف اختیار کیے ہوئے تھے کہ یہ قرارداد اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس کی طرف سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔
تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ بل ان کی میز پر پہنچتے ہی وہ اسے قانون کی شکل دیں گے۔
اگر یہ بل قانون بن گیا تو امریکی محکمۂ انصاف کو 30 دن کے اندر جیفری ایپسٹن جنسی اسکینڈل کی تمام غیر طباعت شدہ ریکارڈز، مواصلات، اور تفتیشی مواد جاری کرنا ہوں گے۔
امریکی صدر کے مخالفین نے بعض رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ جیفری ایپسٹن جنسی اسکینڈل میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بھی شامل ہے۔
ان غیر مصدقہ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی صدر نے بھی لڑکیوں کے حصول کے لیے جیفری ایپسٹن اور ان کی ساتھی سے رابطے رکھے تھے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos