وفاقی پولیس نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے 92 ارکان میں سے 70 کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے ہیںجو بنیادی طور پر پی ٹی آئی سے ہیں۔ ان میں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو سب سے زیادہ مقدمات کا سامنا ہے۔
کے پی ارکان اسمبلی پر مقدمات میں دہشت گردی ، پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر حملوں جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے بیشتر ایم پی ایز نے ابھی تک کسی عدالت سے ضمانت نہیں کرائی ۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا 11 الگ الگ مقدمات میں مطلوب ہیں ۔سہیل آفریدی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت سات مقدمات اور پولیس اہلکاروں پر حملوں سے متعلق اضافی الزامات کا سامنا ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق، سابق وزیر اعلیٰ گنڈا پور کے خلاف 52 ایف آئی آر درج ہیں، جو 2022 سے نومبر 2024 کے درمیان 18 مختلف تھانوں میں ہوئں۔ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کے خلاف نومبر 2024 میں پرتشدد مظاہرے کی قیادت کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ وزیر بلدیات اور خیبرپختونخوا کی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مینا آفریدی کو گولڑہ، آبپارہ، نون اور سیکرٹریٹ تھانوں میں چار مقدمات کا سامنا ہے۔
صوبائی اسمبلی کے سپیکر بابر سواتی کے خلاف اسلام آباد کے سیکرٹریٹ تھانے میں مقدمہ درج ہے۔ صوابی سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیت فیصل ترکئی اے ٹی اے کی سات دفعات کے تحت مقدمے میں نامزدہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ کے خلاف بھی سیکرٹریٹ تھانے میں مقدمہ درج ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos