قندوز میں امریکی بمباری سے 28 شہری شہید

0

قندوز(امت نیوز)افغانستان کے صوبہ قندوز میں عام آبادی پر امریکی بمباری سے ایک ہی خاندان کے 13 افراد سمیت 28 عام شہری شہید ہوگئے،شہیدہونیوالوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ جبکہ قندوز میں طالبان حملوں میں 14 اہلکار ہلاک جبکہ 9 زخمی ہو گئے جبکہ 2 چوکیوں پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ قندوز کے ضلع چہارردرہ کے علاقہ خلازو میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جاری جھڑپوں کے دوران امریکی فوج سے فضائی مدد طلب کی گئی ۔امریکی جنگی طیاروں نے عام آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے بچوں اور خواتین سمیت 28عام شہریوں کو شہید کر دیا ۔عینی شاہدین کا کہا ہے کہ بمباری میں 28سے بھی زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں ۔بمباری میں مقتول سینیٹر شیرین آغا کے مکان سمیت 3گھروں کو نشانہ بنایا گیا بمباری سے شیرین آغا کے خاندان کے تمام قریبی 13افراد مارے گئے واضح رہے کہ سینیٹر شیرین آغا کو 2009میں امریکی فورسز نے بیٹے سمیت شہید کر دیا تھا۔شہدا کو نماز جمعہ کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا نماز جنازہ میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر احتجاج کرتے ہوئے لواحقین اور دیگر افراد نے امریکا اورکابل حکومت کیخلاف نعرے لگائے ۔شہدا کے خاندانوں نے بمباری کی مذمت کی اور انصاف فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر یہ حالات کب تک جاری رہیں گے۔ قندوز اسمبلی کے رکن خوش محمد نصرت یار نے کہا کہ یہ حکومت کیلئے شرم کا مقام ہے اس کو سنجیدگی سے لینا چاہیے لوگ کب تک اسے برداشت کریں گے۔قندوز کے ضلعی گورنر زلمے فاروقی نے بتایا کہ ان سے اس بارے میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔اگر وہ مجھ سے مشاورت کرتے تو میں ان خاندانوں خود اطلاع کرتا اور انہیں دوسری جگہ لیکر جاتا۔فوج،این ڈی ایس اور کسی سرکاری محکمے نے ہمیں آگاہ نہیں کیا بس وہ آئے ایک جگہ پر بمباری کی اور دوسری جگہ رہ گئی۔افغان وزارت دفاع نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی اور افغان فوج کی مشترکہ کارروائی تھی۔ترجمان محمد راز منش نے بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات کیلئے ٹیم علاقے میں بھیج دی گئی ہے۔سابق صدر کرزئی نے اسے جنگی جرم قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی افواج سے کہیں کہ وہ مستقبل میں ایسی کارروائیاں کرنے سے باز رہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس جنوری سے جون تک کے عرصے میں افغانستان میں ہونے والے فضائی حملوں میں عام شہری ہلاکتیں انتہائی ریکارڈ حد تک زیادہ ہوئی ہیں۔اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان میں رواں برس کے آغاز سے جون تک فضائی حملوں کی وجہ سے 253عام شہری ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں 52فیصد زائد ہے۔ اقوام متحدہ نے اپیل کی تھی کی فضائی حملوں میں عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ادھرجمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب طالبان صوبہ قندوز کے قرغان تپہ اور حاجی امام الدین کے علاقوں میں واقع 2چوکیوں پر طالبان کے حملے میں میں 14اہلکار ہلاک اور کمانڈر سرخہ سمیت 9زخمی جبکہ دیگر فرار ہوگئے ۔دونوں چوکیوں اور ہتھیاروں پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More