ابو سلیمان محمد بن الحسین حرانیؒ کہتے ہیں کہ ہمارے پڑوس میں ایک صاحب تھے کہ جن کا نام فضل تھا۔ بہت کثرت سے نماز و روزہ میں مشغول رہتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں حدیث لکھا کرتا تھا، لیکن اس میں درود شریف نہیں لکھتا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدسؐ کو خواب میں دیکھا۔ حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ جب تو میرا نام لکھتا ہے یا لیتا ہے تو درود شریف کیوں نہیں پڑھتا؟ (اس کے بعد انہوں نے درود کا اہتمام شروع کر دیا) اس کے کچھ دنوں بعد حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی۔ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ تیرا درود میرے پاس پہنچ رہا ہے۔ جب میرا نام لیا کرے تو درود پڑھا کر۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
ابو سلیمان حرانیؒ کا خود اپنا ایک قصہ بھی نقل کیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی۔ حضورؐ نے ارشاد فرمایا: ابو سلیمان جب تو حدیث میں میرا نام لیتا ہے اور اس پر درود بھی پڑھتا ہے تو پھر ’’وسلم‘‘ کیوں نہیں کہا کرتا؟ یہ چار حروف ہیں اور ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں تو تو چالیس نیکیاں چھوڑ دیتا ہے؟ زاد السعید سے بھی اس نوع کا ایک قصہ گزر چکا۔
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
ابراہیم نسفیؒ کہتے ہیں: میں نے نبی کریمؐ کی خواب میں زیارت کی تو میں نے نبی کریمؐ کو کچھ اپنے سے منقبض پایا تو میں نے جلدی سے ہاتھ بڑھا کر نبی کریمؐ کے دست مبارک کو بوسہ دیا اور عرض کیا: حضور! میں تو حدیث کے خدمت گاروں میں ہوں، اہل سنت سے ہوں، مسافر ہوں۔ حضورؐ نے تبسم فرمایا اور یہ ارشاد فرمایا کہ جب تو مجھ پر درود بھیجتا ہے تو سلام کیوں نہیں بھیجتا۔ اس کے بعد سے میرا معمول ہو گیا کہ میں صلوٰۃ کے ساتھ سلام بھی لکھنے لگا۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post