مولانا نیک محمدؒ بڑین آزاد کشمیر کے رہنے والے تھے۔ یہ بڑے نیک اور ولی صفت عالم دین تھے۔ غزنوی مدرسہ امرتسر سے انہوں نے غزنوی علماء مولانا عبدالجبار غزنوی، مولانا ولی غزنوی، مولانا عبدالواحد غزنوی اور مولانا عبدالرحیم غزنویؒ سے تعلیم حاصل کی تھی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا سید عبد الجبار غزنویؒ کے کہنے پر یہ مدرسہ غزنویہ میں پڑھانے گئے۔ انہوں نے انہیں اپنی مسند کا جانشین بنایا تو انہیں کہا: نیک محمد! موت سے پہلے اس مسند کو نہ چھوڑنا۔ بے وفائی نہ کرنا۔
انہوں نے اپنے استاد کی بات یاد رکھی۔ بڑی تنگی کے مواقع آئے لیکن انہوں نے مدرسہ کو نہیں چھوڑا۔ فاقہ تک کی نوبت آجاتی تھی، کئی ماہ تک تنخواہ نہیں ملتی تھی۔ پھر بھی مدرسہ کو نہیں چھوڑا۔ ان کے دونوں بچے کالج میں پڑھتے تھے۔ دارالحدیث رحمانیہ دہلی کے مہتمم شیخ عطاء الرحمن نے انہیں بڑی تنخواہ کی پیشکش کی کہ آپ ہمارے ہاں دہلی تشریف لے آئیں۔ انہوں نے پیشکش پر ذرا سا غور کیا، خواب میں سید عبدالجبار غزنویؒ ملے۔ انہوں نے ڈانٹ کر کہا: نیک محمد! تمہیں تا زندگی اس مسند کا جانشین بنایا تھا اور تم دہلی جانے کا شوق پالتے ہو۔ خواب سے بیدار ہوئے زار و قطار رونے لگے۔ حق تعالیٰ سے وعدہ کیا کہ موت سے پہلے نہیں جاؤں گا۔ واقعی نہیں گئے۔ ان کے تلامذہ کا حلقہ بڑا وسیع تھا۔ (تحریک اہلحدیث، از مولانا قاضی محمد اسلم سیف، ص: 428,427) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭