ابوحفص سمر قندیؒ اپنی کتاب رونق المجالس میں لکھتے ہیں کہ بلخ میں ایک تاجر تھا، جو بہت زیادہ مالدار تھا۔ اس کا انتقال ہوا۔ اس کے دو بیٹے تھے، میراث میں اس کا مال آدھا آدھا تقسیم ہو گیا، لیکن ترکے میں تین بال بھی حضور اقدسؐ کے موجود تھے۔ ایک ایک دونوں نے لے لیا۔ تیسرے بال کے متعلق بڑے بھائی نے کہا کہ اس کو آدھا آدھا کر لیں۔ چھوٹے بھائی نے کہا کہ ہرگز نہیں، خدا کی قسم حضور اقدسؐ کا موئے مبارک نہیں کاٹا جا سکتا۔
بڑے بھائی نے کہا: کیا تو اس پر راضی ہے کہ یہ تینوں بال تو لے لے اور یہ مال سارا میرے حصے میں لگا دے۔ چھوٹا بھائی خوشی سے راضی ہو گیا۔ بڑے بھائی نے سارا مال لے لیا اور چھوٹے بھائی نے تینوں موئے مبارک لے لئے۔
وہ ان کو اپنی جیب میں ہر وقت رکھتا اور بار بار نکالتا اور ان کی زیارت کرتا اور درود شریف پڑھتا۔ تھوڑا ہی زمانہ گزرا تھا کہ بڑے بھائی کا سارا مال ختم ہو گیا اور چھوٹا بھائی بہت زیادہ مالدار ہو گیا۔ جب اس چھوٹے بھائی کی وفات ہوئی تو صلحاء میں سے بعض نے حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی۔
حضور اقدس ؐ نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی کو کوئی ضرورت ہو، اس کے قبر کے پاس بیٹھ کر حق تعالیٰ شانہ سے دعا کیا کرے (بدیع)
نزہۃ المجالس میں بھی یہ قصہ مختصر نقل کیا ہے، لیکن اتنا اس میں اضافہ ہے کہ بڑا بھائی جس نے سارا مال لے لیا تھا، بعد میں فقیر ہو گیا تو اس نے حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی اور حضور انورؐ سے اپنے فقر و فاقہ کی شکایت کی۔ حضور اقدسؐ نے خواب میں فرمایا: او محروم تو نے میرے بالوں میں بے رغبتی کی اور تیرے بھائی نے ان کو لے لیا اور وہ جب ان کو دیکھتا ہے، مجھ پر درود بھیجتا ہے۔ حق تعالیٰ جل شانہٗ نے اس کو دنیا اور آخرت میں سعید بنا دیا۔ جب اس کی آنکھ کھلی تو آکر چھوٹے بھائی کے خادموں میں داخل ہو گیا۔ فقط
یَا رَبِّ صَلّ وَسَلّم دَآئِما اَبَدًا
عَلٰی حبِیْبِکَ خَیر الخَلقِ کُلّھِم
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭