اعترافِ حقیقت

0

کچھ روز قبل بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ کا ایک بیان منظر عام پر آیا تھا، جس میں انہوں نے حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے انڈین ایئرفورس پر پاکستانی ایئرفورس کی برتری کو تسلیم کیا تھا۔ اپنے اس بیان میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ اگر انڈین ایئرفورس دو سو طیارے بھی حاصل کر لے تب بھی پاکستانی ایئر فورس کے برابر نہیں آ سکتی۔ بریندر سنگھ کے اس سچ نے بھارت میں ایک ہلچل مچا دی ہے اور ان پر بھرپور تنقید کی جا رہی ہے کہ انہوں نے پاکستان ایئر فورس کو انڈین ایئر فورس سے برتر کیوں کہا، لیکن انڈین ایئر چیف پر تنقید کرنے والے عقل کے اندھوں کو حقیقت کا علم ہی نہیں جس کے باعث وہ اپنی ایئر فورس کو پاکستان ایئر فورس سے برتر تصور کرتے ہیں۔
ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ نے اپنی ایئر فورس کے ہوا بازوں کو بھی خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ہمارے ہوا بازوں کی اکثریت پوری پوری رات سوشل میڈیل پر بیٹھی رہتی ہے، جس کے باعث ان کی نیند پوری نہیں ہوتی اور ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہ بات بالکل حقیقت ہے، کیونکہ فروری 2016ء میں اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ انڈین ایئر فورس کے ہوا بازوں کی اکثریت اپنی نیند پر قابو پانے اور خود کو الرٹ رکھنے کیلئے کئی اقسام کی ادویات کا استعمال کرتی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ انڈین ایئر فورس کے ہوا باز مشقوں میں الرٹ رہنے کے لیے ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ اخبار نے ان ادویات کے نام Modafinil اور Zolpidem بتائے ہیں، جن کو انڈین ایئر فورس کے ہوا باز مستقل بنیادوں پر استعمال کرتے ہیں۔ انڈین ہوا باز ان ادویات کو ایک مشن سے دوسرے مشن کے دوران ہونے والے وقفے میں استعمال کرتے ہیں، تاکہ ان کی کارکردگی نیند کے غلبے کے باعث متاثر نہ ہو اور وہ بیدار رہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 31 اکتوبر 2016ء سے 8 نومبر 2016ء تک جاری رہنے والی انڈین ایئرفورس کی مشقوں میں جنہیں Exercise Live wire کا نام دیا گیا تھا اور جو انڈین ایئر فورس نے Two Front war کے مقصد کے تحت منعقد کی تھیں، جن میں 54 ایئر بیس شامل تھے، ان مشقوں کے دوران ہوا بازوں نے ان ادویات کا بھرپور استعمال کیا تھا۔ انڈین ایئر فورس کے مطابق یہ مشقیں انتہائی اہم نوعیت کی تھیں، جن میں ایئر فورس کی صلاحیتوں کو بڑے پیمانے پر آزمایا گیا تھا کہ آیا وہ پاکستان اور چین کے ساتھ بیک وقت جنگ کی صورت میں جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں۔
انڈین ایئر فورس کے ہوا بازوں نے ان ادویات کے استعمال کو درست ثابت کرنے کے لیے مؤقف اپنایا کہ انہیں ایسے جنگی حالات میں Highly Stressful صورت حال کا سامنا رہتا ہے۔ چنانچہ اچھی اور اعلیٰ کارکردگی کے مظاہرے کے لیے انہیں مجبوراً یہ ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ کیونکہ تھکن اور نیند کے غلبے کے تحت انہیں فوری طور پر فیصلوں میں مشکل پیش آتی ہے، لیکن اس بات کا خدشہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ انڈین ایئر فورس کے ہواباز ان ادویات کے استعمال کے عادی ہو جائیں گے، جس کے باعث ان کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انڈین ایئر فورس کے ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ وہ ہوا بازوں کو ان ادویات کے استعمال پر سخت نظر رکھتی ہے، تاکہ ہوا باز ایک خاص مقدار سے زیادہ ادویات کا استعمال نہ کریں اور نہ ہی ان کے عادی بنیں۔
انڈین ایئر فورس کے مطابق ان ادویات کو استعمال کرنے والے ہوا بازوں کے Clinical ٹیسٹ بھی لئے جاتے ہیں تاکہ ان ادویات کے ان ہوا بازوں کی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے۔ ان ادویات کے استعمال کے سائیڈ افیکٹس پر بھی نظر رکھی جاتی ہے، لیکن اب تک کوئی پریشان کن اور تشویش ناک صورتحال پیدا نہیں ہوئی ہے۔ انڈین ایئرفورس کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ایئر بیسز پر جا کر ہوابازوں کے ضروری
ٹیسٹ بھی کرتے ہیں اور فوری اثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔ کسی خطرناک صورتحال کے دوران ان ادویات کا استعمال ختم کر دیا جاتا ہے۔ ایسی کسی صورت میں ڈاکٹرز متاثرہ ہوا باز کے لیے Pharma-cological Strategies مرتب کرتے ہیں، تاکہ اس کی نیند اس کی چستی پر غٖالب نہ آ سکے اور وہ اپنی ڈیوٹی کے لیے الرٹ اور مستعد رہے۔
یہی نہیں، اس کے علاوہ دیگر کئی اہم مسائل ہیں، جن کے باعث انڈین ایئر فورس کی کارکردگی بری طرح متاثر رہتی ہے۔ اس میں سرفہرست افرادی قوت کی شدید کمی ہے، جس کے باعث انڈین ہوا بازوں پر کام کا دباؤ زیادہ رہتا ہے اور انہیں مقررہ وقت سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ انڈین ایئر فورس کے ایک سابق ایئر کموڈور کے مطابق ایئر فورس میں حادثات کی بلند شرح کی ایک اہم وجہ ہوا بازوں پر کام کی زیادتی کا دباؤ بھی ہے، جس کے باعث دوران پرواز ان سے اکثر غلطیاں ہوجاتی ہیں، جس سے کبھی طیارہ بھی کریش ہو جاتا ہے۔
ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ نے اپنے مختصر بیان میں دراصل دریا کو کوزے میں بند کرنے کی کوشش کی ہے، کیونکہ انہیں اچھی طرح سے ادراک ہے کہ ایئر فورس کی Operational Readiness کی صورتحال کیا ہے؟ اور انڈین ایئر فورس دو فرنٹ تو کیا، ایک فرنٹ کی جنگ لڑنے کے قابل بھی نہیں ہے۔ انڈین ایئر فورس کے ساتھ ایک دائمی مسئلہ یہ ہے کہ اس کی جنگ لڑنے کی صلاحیت اور اس کے طیاروں کی Airworthiness ہمیشہ مطلوبہ معیار سے بہت کم رہی ہے۔ 2017ء میں ایک امریکی ماہر نے کہا تھا کہ انڈین ایئر فورس کے طیاروں کی Airworthiness تمام تر تیاریوں کے ساتھ 55 فیصد سے زیادہ نہیں ہے، یعنی کسی جنگ کی صورت میں انڈین ایئر فورس کے 55 فیصد طیارے ہی جنگی کارروائیوں میں حصہ لینے کے قابل ہوں گے۔
انڈین ایئر فورس طویل عرصے سے طیاروںکی کمی کا شکار چلی آرہی ہے۔ اس کے اسکواڈرنوں کی Approved Strength بیالیس عدد ہے، لیکن اس وقت ان کی تعداد 34 ہے، جس میں گزرتے وقت کے ساتھ کمی ہو رہی ہے۔ انڈین ایئرفورس کو MiG-21 طیاروں کو تاحال استعمال کرنا پڑ رہا ہے، جن کو اڑتے تابوت کہا جاتا ہے اور جن کے حادثات سب سے زیادہ ہیں۔ انڈین ایئر فورس نے MiG-21 کو جلد از جلد ریٹائر کرنے کی غرض سے 324 عدد بھارتی ساختہ تیجاز طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے اور اس وقت 123 تیجاز طیاروں کا آرڈر دیا ہوا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر انڈین ایئر فورس کو ابھی صرف دس کے قریب تیجاز طیارے ہی فراہم کئے جا سکے ہیں، کیونکہ ہندوستان کا ایئرو ناٹکس کی نئے طیارے تیار کرنے کی صلاحیت انتہائی محدود ہے۔ واضح رہے کہ انڈین ایئر فورس کو پاکستان اور چین سے بیک وقت جنگ لڑنے کے لیے 42 تا 45 اسکوارڈن لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہے۔
فرانس سے رافیل طیاروں کا سودا بھی کھٹائی میں پڑا ہوا ہے اور انڈین ایئر فورس کے ذرائع کے مطابق 36 عدد طیاروں کے دو اسکوارڈن رافیل طیاروں کی شمولیت انڈین ایئر فورس کی قوت اور صلاحیتوں میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں کر سکے گی، جبکہ انڈین ایئرفورس کم از کم 126 طیارے حاصل کرنے کی خواہشمند ہے، جسے مودی حکومت نے مسترد کرتے ہوئے مقامی طور پر تیار کئے جانے والے تیجاز کی خریداری کا مشورہ دیا ہے۔ کیونکہ فرانسیسی رافیل طیاروں کی قیمت بہت زیادہ ہے اور انڈین ایئر فورس 126 طیارے افورڈ نہیں کر سکتی۔ لیکن دوسری طرف تیجاز نے بھی انڈین ایئر فورس کو مایوس کیا ہے اور انڈین ایئر فورس ان طیاروں میں 45 کے قریب خامیوں کی نشاندہی کر چکی ہے، جس کو مارک2- تیجاز کی تیاریوں میں دور کیا جائے گا، مگر ابھی ان طیاروں کی تیاریوں کا مرحلہ بہت دور ہے، کیونکہ مارک 2- تیجاز ابھی تک ڈرائینگ بورڈ پر ہی ہے۔
ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ کا بیان حقیقت پر مبنی ہے۔ انہوں نے ایک کڑوہ سچ بولا ہے، جسے بھارت میں قبول نہیںکیا جا رہا، کیونکہ ان کے اس بیان سے انڈین ایئر فورس کا مورال ڈاؤن ہوا ہے اور بھارتی حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو انڈین ایئر فورس کو ایشیا کی ایک بڑی قوت تصور کرتی ہے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اگر انڈین ایئر فورس کا پاکستان ایئر فورس کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو بے شک پاکستان ایئر فورس چھوٹی ضرور ہے، مگر ایک متحرک اور مؤثر لڑاکا فورس ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بھارت کو حیران کن جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان ایئر فورس میں ہوا بازوں کی کوئی کمی نہیں، کیونکہ پاکستانی نوجوان ایئر فورس میں شمولیت کو اپنے خوابوں کی تعبیر تصور کرتے ہیں، جبکہ اس کے برعکس بھارت میں نوجوان ایئر فورس میں شمولیت کیلئے تیار نہیں ہوتے، بلکہ دیگر شعبوں کی طرف توجہ دیتے ہیں۔
پاکستان ایئر فورس کی صلاحیتوں کو عالمی پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے، کیونکہ پاکستانی ہوا باز انتہائی سخت تربیت کے مراحل سے گزرتے ہیں۔ انڈین ایئر فورس کا ایک سابق سربراہ اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ پاکستانی ہوا باز کلوز ڈاگ فائٹنگ میں زبردست مہارت رکھتے ہیں اور اس کا عملی ثبوت وہ ستمبر 1965ء کی جنگ، 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ اور افغانستان کی جنگ کے دوران دے چکے ہیں، جنہیں تمام دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اسرائیلی ہوا بازوں کو بہترین تربیت یافتہ ہوا باز تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ہوا بازوں نے جس طرح شامی ایئر فورس کے کمتر صلاحیتوں کے حامل MiG-21 طیاروں سے اسرائیلی ایئر فورس کے اعلیٰ کارکردگی کے حامل فرانسیسی میراج طیاروں کو گرایا، اس نے اسرائیل کو بھی یہ ماننے پر مجبور کر دیا کہ بلاشبہ پاکستانی دنیا کے بہترین ہوا باز ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More