برمی فوجیوں کی مسلمانوں کے کیمپ میں گھس کر فائرنگ – متعدد شہید

0

ینگون(امت نیوز) میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے ایک کیمپ میں گھس کر فائرنگ کر دی ۔ فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں کئی افراد شہید ہو گئے ،تاہم عالمی میڈیا نے 4 مسلمانوں کے زخمی ہونے کی خبر جاری کی ہے ۔عینی شاہدوں و پولیس کے مطابق روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کیلئے جواز گھڑنے کیلئے ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ رکھائن کے کیمپوں میں موجود بے گھر افراد کو بیرون ملک بھجوانے کیلئے کوشاں ہیں۔اطلاعات کے مطابق رکھائن کے صدر سیٹوے سے 9میل کی دوری پر بنائے گئے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ آہ نوک یی میں اتوار کو 20سے زائد اہلکار گھس گئے ۔ میانمار کے حکام کا کہنا تھا کہ کیمپ میں موجود 2افراد اس خستہ حال کشتی کے مالکان میں سے تھے، جس میں سوار 106افراد چند روز قبل ینگون کے قریب ملائیشیا ہجرت کی کوشش کے دوران پکڑے گئے تھے ۔یہ کشتی سمندر میں انجن بند ہونے کی وجہ سے کھڑی ہو چکی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق جن لوگوں کو گولیاں ماری گئیں ان میں سے ایک 27سالہ روہنگیا مسلمان مانگ مانگ آئے بھی شامل ہے ۔عالمی میڈیا کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں 4افراد زخمی ہوئے ، ان میں سے 2کی حالت انتہائی نازک ہے ۔ایک عینی شاہد کے مطابق کیمپ کی صورتحال دیکھنے کیلئے پہنچے تو ان پر بھی فائرنگ کی گئی ۔میانمار کے حکام کے مطابق ہاتھوں میں تلواریں لئے روہنگیا مسلمانوں نے چھاپہ مارنے والے اہلکاروں کا گھیراؤ کر لیا تھا۔مسلمانوں کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے پر فورسز کے اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا گیا ، جس سے کچھ اہلکار زخمی بھی ہو گئے تھے ۔انہوں نے گرفتار کئے جانے والوں کو فورسز کی گرفت سے چھڑانے کی کوشش بھی کی ۔زخمی روہنگیا مسلمان مانگ مانگ آئے کے مطابق مسلمانوں نے کسی کو چھڑانے کی کوشش کی تھی نہ ہی فورسز اہلکاروں پر حملہ کیا تھا ۔ فورسز کے ظالم اہلکاروں نے ہوا کے بجائے نظر آنے والے ہر مسلمان کو گولیوں کانشانہ بنانے کی کوشش کی تھی ۔عالمی میڈیا کے مطابق 2012کے بد ترین مسلم کش فسادات کے بعد میانمار کی حکومت نے لاکھوں مسلمانوں کو کیمپوں میں مقید کر رکھا ہے ۔ کیمپوں میں مقیم ان مسلمانوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہے ۔عالمی امدادی تنظیموں کے مطابق میانمار کی حکومت کے قائم کردہ ان کیمپوں میں ایسی کوئی جگہ نہیں جسے انسانوں کے رہنے کے قابل قرار دیا جائے۔ کئی برسوں سے روہنگیا مسلمان نومبر سے مارچ کے مہینے تک اس وقت بحری سفر کے ذریعے محفوظ مقامات پر جانے کی کوشش کرتے ہیں ۔جب سمندر قدرے پرسکون ہوتا ہے۔یہ سمندرکافی خطرناک ہوتا ہے اور فرار کیلئے چنی گئی کشتیوں میں ضرورت سے زیادہ افراد کو سوار کرا لیا جاتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More