محدثین کے حیران کن واقعات

0

حصہ پنجم
حافظ ابوحامد اعمشؒ بیان کرتے ہیں کہ مذکورہ واقعہ کا امام مسلمؒ پر بے حد اثر ہوا اور انہوں نے اصرار کر کے امام بخاریؒ کے سر کو بوسہ دیا۔ قریب تھا کہ امام مسلمؒ رو پڑتے۔ امام بخاریؒ نے حدیث بیان کرنے کے بعد ان الفاظ میں امام مسلمؒ کو علت لکھوائی کہ اس حدیث میں دو علتیں ہیں:
ایک نقص یہ ہے کہ موسیٰ بن عقبہ اپنے استاد عون سے بیان کرتے ہیں۔ وہ سہیل بن ابی صالح سے بیان نہیں کرتے۔ کیونکہ موسیٰ بن عقبہ کا سہیل بن ابی صالح سے سماع ثابت نہیں۔ اس حدیث کی دوسری علت یہ ہے کہ حدیث مرسل ہے، کیونکہ عون تابعی ہیں۔ تو امام مسلمؒ نے یہ بیان سن کر فرمایا:
’’آپ سے بغض وہی رکھ سکتا ہے جو کینہ اور حسد کی بیماری میں مبتلا ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ جیسا دنیا میں کوئی نہیں۔‘‘
وہ واقعہ امام حاکمؒ نے تاریخ نیشاپور میں ایسے ہی بیان کیا ہے اور امام بیہقیؒ نے مدخل میں حاکم سے بیان کیا ہے، مگر اس کا سیاق اور ہے۔
یہ امام بخاریؒ کے قوی حافظے کی چند مثالیں تھیں، جن کو دیکھ کر محدثین حیران رہ جاتے تھے۔
وراق بخاریؒ کا بیان ہے: ’’لوگ آپؒ کے حافظہ کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے تھے۔ اس لیے بعض یہ سمجھتے تھے کہ امام بخاریؒ حافظہ کیلئے کوئی دوائی پیتے ہیں۔ تو وراق بخاریؒ علیحدگی میں امام بخاریؒ سے پوچھتے ہیں کہ کیا حافظہ کیلئے کوئی دوائی ہے؟ تو امام بخاریؒ نے جواب دیا کہ مجھے کوئی دوائی معلوم نہیں۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر فرمانے لگے کہ میں حافظہ کیلئے اس سے بہتر کوئی چیز نہیں جانتا کہ آدمی باہمت اور باشوق ہو اور اپنی نظر ہمیشہ کتابوں پر رکھے۔ یہ دونوں چیزیں حافظہ کو بہت قوی کردیتی ہیں۔
محمد بن ابی حاتم وراق بخاری فرماتے ہیں: میں نے امام بخاریؒ سے سنا: آپ فرما رہے تھے: اگر میرے بعض استاد اٹھا دیئے جائیں تو لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ میں نے صحیح بخاری کو کیسے تصنیف کیا اور نہ ہی وہ اس کو پہچان سکتے ہیں۔ پھر وہ خود ہی فرمانے لگے کہ میں نے اس کو تین مرتبہ تصنیف کیا ہے۔
احید بن ابی جعفر والی بخارا کہتے ہیں: ’’امام بخاریؒ مجھے ایک دن فرمانے لگے: کتنی ہی حدیثیں میں نے بصرہ میں سنیں، ان کو شام جاکر لکھا اور کتنی ہی حدیثیں شام میں سنیں تو ان کو مصر جا کر لکھا۔ والی بخارا کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاریؒ سے پوچھا کہ کیا مکمل حدیثیں آپ اس طرح لکھتے رہے؟ تو امام بخاریؒ خاموش رہے۔
امام بخاری نے خاموشی سے اس کا جواب اثبات میں دیا ہے۔ کیونکہ دوسرے واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ امام بخاریؒ کو ایک دفعہ سن لینے کے بعد وہ چیز اسی طرح ضبط ہوجاتی جس طرح انہوں نے سنی ہوتی۔ جیسا کہ مجلس بغداد میں محدثین کی موجودگی میں اسی طرح ان کی ایک سو مقلوبہ احادیث اسی ترتیب سے سنا دی تھیں اور جس طرح بصرہ میں سولہ دن کے بعد ساتھیوں کے اصرار پر پندرہ ہزار احادیث اپنے استاد سے سنی ہوئی اسی طرح دوستوں کو سنا دی تھیں۔ مرآۃ البخاری از محدث نور پوری) (جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More