روزنامہ امت میں مورخہ 15 نومبر بروز جمعرات صفحہ اوّل پر چھپنے والی تین کالمی خبر کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔ آج کے کالم میں اس میں درج احوال واقعی کا تصدیقی تجزیہ کریں گے۔ میں 24 جولائی 2018ء سے بحریہ ٹائون کراچی میں اپنی فیملی کے ساتھ رہ رہا ہوں تو اس پوزیشن میں ہوں کہ بحریہ ٹائون کراچی کی وہ تصویر آپ کے سامنے رکھوں، جسے میں روزانہ اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں۔ پہلے مذکورہ خبر کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیے:
’’ماحول دوست عالمی مقابلے میں بحریہ ٹائون اول۔ اطالوی ماہر نے کراچی کا منصوبہ ماڈل قرار دے دیا۔ فرانس، اسپین، اٹلی اور ترکی میں تعمیر بستیاں پیچھے رہ گئیں۔ سوئس میڈیا ششدر۔ سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کے ممتاز ترین ماہرین ماحولیات اور ٹائون پلانرز نے کراچی میں تعمیر ہونے والے ہائوسنگ پراجیکٹ بحریہ ٹائون کو دنیا کی سب سے زیادہ ماحول دوست بستی قرار دیا ہے۔ ججز نے بارہ میں سے ساڑھے گیارہ مارکس بحریہ ٹائون کراچی کو دیئے۔ اس طرح دنیا کی ایک درجن جدید ہائوسنگ اسکیموں میں بحریہ ٹائون کی پہلی پوزیشن آئی۔ اس مقابلے میں اسپین، اٹلی، برازیل، ترکی، فرانس اور مراکش سمیت بارہ سے زائد ممالک میں تعمیر ہونے والی بستیوں کا جُزیاتی مشاہدہ کیا گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس مقابلے میں شامل کی گئی ہائوسنگ اسکیموں کے مالکان اور ذمہ داران کو آگاہ کئے بغیر ان منصوبوں کا خفیہ جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی ماہرین تعمیرات ٹائون پلانرز ججوں کے ناموں کو بھی خفیہ رکھا گیا، تمام جائزہ رپورٹوں پر مشتمل مقالات جینوا میں منعقدہ عالمی ماحولیات کانفرنس میں پڑھے گئے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران دنیا کے مختلف شہروں میں بنائی جانے والی ہائوسنگ کالونیوں کے اس مقابلے میں بحریہ ٹائون کراچی نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ بحریہ ٹائون کراچی کے بارے میں ماہرین کی آراء کا انتہائی مختصر خلاصہ کچھ یوں ہے کہ ’’بحریہ ٹائون کراچی عالمی سطح پر سب سے زیادہ ماحول دوست بستی ہے۔ ماہرین نے بحریہ ٹائون کراچی کو پہلی پوزیشن کا اعزاز دینے سے قبل اس کے تعمیراتی معیار، تیز رفتار لیکن محفوظ تعمیرات، صاف ہوائوں کی گزرگاہ کیلئے چینل کے ڈیزائن، سیکورٹی انتظامات، نکاسی آب، صحت بخش پانی کی فراہمی، بجلی کی بلا رکاوٹ ترسیل، بستی کو شہر سے ملانے والے مواصلاتی رابطوں کی جانچ سمیت درجن سے زائد نکات کا جائزہ لیا گیا۔‘‘ یورپ اور لاطینی اخبارات کے مطابق عالمی سطح کے اعلیٰ ماہرین کی جانب سے تیسری دنیا کے ایک ایسے ملک کو یہ اعزاز دیا جانا حیرت انگیز ہے، جہاں نصف سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے اور ایک تہائی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ سوئس اخبارات کا کہنا ہے کہ ’’بحریہ ٹائون کراچی خود اپنے تعمیر کرنے والوں کیلئے بھی ایک چیلنج ہے کہ مستقبل کے تعمیراتی منصوبوں میں وہ کام کے معیار اور رفتار کو کس طرح برقرار رکھیں گے؟ اور اسے کیسے آگے لے جائیں گے؟‘‘ اخبار کا کہنا ہے کہ ’’کانفرنس میں شریک اٹلی کے ایک ماہر ماحولیات پروفیسر مارکو بیانچی کے مطابق بحریہ ٹائون تیسری دنیا کے ساتھ ساتھ مغرب کیلئے بھی ایک ماڈل ہے۔ کیونکہ جن حالات میں یہ شاندار بستی ابھری ہے، وہ شدید بے چین اور بدامنی سے نبرد آزما تھے۔‘‘ اخبار کے مطابق ’’فرانسیسی ماہر ٹائون پلانرز پروفیسر ڈوبوئس نے بحریہ ٹائون کراچی کی تیز رفتار تعمیر کے ساتھ اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنا اس کی بڑی خوبی قرار دیا۔‘‘ واضح رہے کہ یہ دونوں ماہرین ججز پینل میں شامل تھے۔
مذکورہ بالا نیوز آئٹم پڑھنے کے دوران میرے ذہن میں علامہ اقبالؒ کا یہ مصرعہ مرتعش تھا کہ کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد… شہر کراچی پر آبادی کا بے تحاشا دبائو کم کرنے کیلئے لازمی ہے کہ شہر سے ہٹ کر نئی بستیاں بسائی جائیں۔ بحریہ ٹائون کراچی شاعر مشرق کی سوچ کی عملی تشریح ہے۔ ہم جائزہ لیں گے کہ کن خصوصیات کی بنا پر ماحول دوست عالمی مقابلے میں بحریہ ٹائون کراچی کو اول قرار دیا گیا۔
کسی بھی ہائوسنگ اسکیم کی بنیادی صنعت یہ ہونی چاہئے کہ وہ وسط شہر سے بہترین مواصلاتی رابطے کے ذریعے منسلک ہو۔ بحریہ ٹائون کراچی ایم نائن موٹر وے پر 2013ء میں قائم کیا گیا۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ایم نائن موٹر وے اور بحریہ ٹائون کراچی ساتھ ساتھ ترقی کی منزلیں طے کرتے رہے۔ ’’امت‘‘ نے تواتر سے ایم نائن موٹر وے کی تعمیر کے بارے میں وفاقی وزارت مواصلات اور ایف ڈبلیو او کو آگاہ رکھا۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ نے کے ایم سی کو بھی آن بورڈ لیا اور ایئر پورٹ تا موٹر وے لنک روڈ کے مسائل سے بھی باخبر رکھا۔ کے ایم سی نے اس لنک روڈ کو جہاد ستمبر کے عظیم مجاہد ایئر کموڈور ایم ایم عالم مرحوم سے منسوب کیا ہے۔ ایم ایم عالم نے سرگودھا کی فضائوں میں صرف تیس سیکنڈ میں پانچ بھارتی جنگی جہازوں کو نشانہ بنایا تھا، یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے، جسے آج تک کوئی نہ توڑ سکا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ عالمی ریکارڈ ہولڈر قومی ہیرو سے منسوب ایم ایم عالم روڈ کو انٹرنیشنل لیول کی شارع بنایا جائے۔ ٹینک چوک ملیر کینٹ سے موٹر وے کے انٹری پوائنٹ تک یہاں اسٹریٹ لائٹ نصب کی جائیں، اس روڈ کے دونوں طرف خوبصورت واک ویز بنائے جائیں۔ برساتی نالوں کی تعمیر مکمل کرائی جائے، سڑک کے کنارے پھولوں کی نرسریوں کی آڑ میں تجاوزات صاف کرائی جائیں۔ روڈ کی باقاعدہ صفائی کرائی جائے اور ایم ایم عالم روڈ کے داخلی مقام پر ایک پارک تعمیر کرکے اس پر ’’سیبر طیارے‘‘ کا ماڈل مع ایم ایم عالم کے شاندار کارنامے کی تفصیلات عوام کی معلومات کیلئے آویزاں کی جائیں۔ کے ایم سی کے پاس اس اہم روڈ کیلئے فنڈز نہیں ہیں۔ تجویز ہے کہ اس ضمن میں بحریہ ٹائون کراچی سے معاونت کی درخواست کی جائے۔
ایئرپورٹ تا بحریہ ٹائون کراچی کی مسافت 18 کلو میٹرز ہے، اس فاصلے کو محفوظ اور پرکشش بنانے میں بحریہ ٹائون کراچی ضرور مثبت پیش رفت کرے گا۔ 31 دسمبر 2018ء کو بحریہ ٹائون کراچی کے ایک انقلابی مواصلاتی منصوبے کا افتتاح ہورہا ہے۔ بحریہ ٹائون کراچی کی انتظامیہ کی ان تھک کوششوں سے تین انڈر پاسز تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ ایک انڈر پاس کے ذریعے کراچی تا بحریہ ٹائون آمدو رفت بغیر کسی یوٹرن کی مدد سے براہ راست ممکن ہوجائے گی، اسی طرح حیدرآباد سے بحریہ ٹائون کراچی میں آنے جانے کیلئے ایک انڈر پاس تقریباً تیار ہوچکا ہے۔ ان انڈر پاسز کے ذریعے کراچی اور حیدرآباد سے بحریہ ٹائون آنے اور جانے والا ٹریفک کسی یوٹرن کے بغیر سفر کرے گا۔ تیسرا انڈر پاس بحریہ ٹائون کے ارد گرد بسنے والے لاکھوں محب وطن محنت کشوں کی سہولت کیلئے بنایا گیا۔ اس کے ذریعے گائوں اور گوٹھوں کے عوام موٹر وے کے دائیں اور بائیں زیر تعمیر سروس روڈز پر سیف کرتے ہوئے براہ راست بحریہ ٹائون کراچی میں داخل ہوسکیں گے۔
موٹر وے پر بقائی میڈیکل یونیورسٹی اور ٹول پلازہ سے 5 کلو میٹرز آگے دو فلائی اوورز تعمیر کئے جارہے ہیں۔ دیہی عوام شمالاً جنوباً موٹروے کے آر پار ان فلائی اوورز کو رابطے کیلئے استعمال کرسکیں گے۔
’’امت‘‘ ایک طویل عرصے سے اس نکتے کی نشاندہی کررہا ہے کہ موٹر وے کے دونوں جانب سروس روڈز اور مذکورہ فلائی اوورز کی تعمیر کا کام انتہائی سست روی اور عدم دلچسپی سے ہورہا ہے۔ متعلقہ تعمیراتی اداروں سے گزارش ہے برائے مہربانی عوامی رفاہی کے ان منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرلیا جائے۔ بحریہ ٹائون کراچی کی انتظامیہ نے دن رات محنت کرکے تینوں انڈر پاسز تقریباً مکمل کرلئے ہیں، ان میں روشنی کے جو انتظامات کئے گئے ہیں، ان کی نظیر جنوبی ایشیا، مشرق بعید اور خلیجی ممالک میں نہیں ملتی۔ شاید یورپ اور امریکہ میں اس ڈیزائن کی لائٹس مل جائیں۔ مختصر یہ کہ چند ماہ میں ایم نائن موٹر وے پر بحریہ ٹائون کراچی جو مواصلاتی انقلاب برپا کرنے جارہا ہے، اس سے اس علاقے کے عوام اور شہر کراچی تا بحریہ ٹائون سفر کرنے والوں کو ایک جدید مواصلاتی گفٹ ملنے والا ہے۔
ماحول دوست عالمی مقابلے میں بحریہ ٹائون کراچی کا اول نمبر اس لئے آیا ہے کہ یہاں بجلی کی ترسیل کسی رکاوٹ کے بغیر چوبیس گھنٹے جاری رہتی ہے۔ کے الیکٹرک کے کسی بھی بریک ڈائون کی صورت میں بحریہ ٹائون کے رہائشیوں کو جنریٹر بیک اپ سپلائی مل جاتی ہے۔ بحریہ ٹائون میں 40 میگاواٹ کا آٹو میٹک بیک اپ جنریٹر سسٹم 2019ء میں کام شروع کردے گا، جس کے بعد موجودہ جنریٹرز ہٹالئے جائیں گے۔ اس اقدام سے ماحولیات پر نہایت مثبت اثرات پیدا ہوں گے۔
بحریہ ٹائون میں انفرا اسٹرکچر پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور اس ضمن میں واٹر، سیوریج، ٹیلی فون کیبلز اور سوئی گیس کی فراہمی کیلئے نیٹ ورکس سسٹم جدید خطوط پر آئندہ 500 برسوں تک کیلئے تیار ہوچکا ہے۔ کشادہ سڑکیں، خوبصورت واک ویز اور پارکس کی تعمیرات نے بحریہ ٹائون کو ماحول دوست بستی بنادیا ہے۔ شعبہ باغبانی کی جانفشانی نے بحریہ ٹائون کو ہرا بھرا اور سرسبز و شاداب کر رکھا ہے۔ بحریہ ٹائون میں ہر شعبہ کام، کام اور صرف کام کے سنہری فلسفے پر عمل پیرا ہے۔ بحریہ ٹائون کراچی کا رقبہ 45 ہزار ایکڑ 50 مربع کلو میٹر ہے۔ یہاں 84 ہزار یونٹس زیر تعمیر ہیں، اتنے وسیع و عریض اور پھیلے ہوئے پراجیکٹ میں ہر طرف شجرکاری کی گئی ہے۔ سیوریج واٹر کو ٹریٹ کرکے باغبانی کے مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کچرا اور کوڑا کرکٹ گاربیج کمپیکٹرز کے ذریعے لینڈ فل سائٹ پر پہنچایا جاتا ہے، گھروں کے سامنے ڈسٹ بن رکھ دیئے گئے ہیں۔ ادھر ادھر کچرا پھینکنے پر بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، دن میں کئی مرتبہ مشینوں کے ذریعے سڑکوں کی سوئپنگ ہوتی ہے، اس عمدہ انتظام کے سبب بحریہ ٹائون کراچی میں حیران کن اور خوشگوار صحت بخش ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
تفریحی مراکز، اسپورٹس کی سرگرمیاں، تعلیم اور علاج و معالجے کی سہولیات کی فراہمی نے بحریہ ٹائون کراچی کو مثالی کالونی بنادیا ہے۔ روشنیوں سے بھری اس ماحول دوست ہائوسنگ اسکیم میں ہر ویک اینڈ پر شہر کراچی سے اوسطاً دس ہزار افراد وزٹ کرتے ہیں۔
2019ء میں 50 ہزار شائقین کی گنجائش رکھنے والے رفیع کرکٹ اسٹیڈیم کے افتتاح کے بعد بحریہ ٹائون دنیائے کرکٹ میں ایک نئے باب کا اضافہ کرے گا۔ ساتھ ہی فائیو اسٹار ہوٹل، گالف کورٹ اور انٹر نیشنل لیول کے سپر مالز کے آغاز سے کاروبار اور تجارت کا ایک جدید رخ ہمارے سامنے آئے گا۔ ان تمام خصوصیات کے ساتھ ساتھ بحریہ ٹائون کراچی پر اسلامی نظریاتی رنگ ہمیں روحانی تسکین فراہم کرتا ہے۔ جناح ایونیو کی گرین بیلٹ پر خدا تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کی چمکدار ٹائلیں، آپ کے سفر کو روح پرور بناتی ہیں۔ دنیا کی تیسری بڑی مسجد تکمیل کے مراحل میں ہے، اس کے ساتھ ہی انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کا وسیع اور خوبصورت کیمپس زیر تعمیر ہے۔ مسجد عاشق اور مسجد سرور مکمل ایئرکنڈیشنڈ ہیں۔ بحریہ ٹائون کے ہر بلاک میں مساجد کی تعمیر کا کام پوری دلچسپی اور اخلاص کے ساتھ جاری ہے۔ یہ کام بلاشبہ لائق تحسین ہے۔
قارئین! بحریہ ٹائون کراچی سے ایک لاکھ سے زائد افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے، دن بدن یہ تعداد بڑھ رہی ہے، دس ہزار کے لگ بھگ خاندان یہاں بہترین لائف اسٹائل کے ساتھ بس رہے ہیں۔ اسی شاندار ہائوسنگ اسکیم کو عالمی سطح پر اول قرار دیا گیا ہے۔ بلاشبہ پاکستان اور شہر کراچی کیلئے یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے، ساتھ ہی بحریہ ٹائون کراچی کے ذمہ داران کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بھی ہے کہ اس عزت کو خدا تعالیٰ کا خصوصی انعام اور کرم سمجھ کر پورے خلوص کے ساتھ بحریہ ٹائون کی بہتری اور ترقی کیلئے دن رات محنت کریں، تاکہ آنے والے وقت میں یہ اعزاز برقرار رہے۔ میرا ذاتی مشاہدہ اور گمان ہے کہ بحریہ ٹائون کی انتظامیہ اسی ایوارڈ کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگی، کیونکہ بحریہ ٹائون کے نظام کو ’’مربوط اور میکانکی‘‘ انداز سے چلایا جاتا ہے۔ ہر شعبہ اپنے کام میں جتا رہتا ہے۔ کوئی نہ تو حد سے تجاوز کرتا ہے اور نہ ہی دوسرے کے معاملات اور فرائض میں ٹانگ اڑاتا ہے۔ یہی بحریہ ٹائون کی کامیابی کا راز ہے۔ میری دعا ہے کہ رب کائنات بحریہ ٹائون کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کیلئے عزت، احترام اور اکرام حاصل کرنے والی یہ ہائوسنگ اسکیم اپنے تمام منصوبے تیزی سے مکمل کرتی جائے۔ آمین! میرے لئے خصوصی دعا فرمائیے گا۔