فرشتوں کی عجیب دنیا

0

ہوا کے نگران فرشتے
(حدیث) حضرت ابن عمروؓ فرماتے ہیں کہ رسول خداؐ نے ارشاد فرمایا:
ہوا دوسری زمین میں قید ہے، جب حق تعالیٰ نے قوم عاد کے ہلاک کرنے کا ارادہ فرمایا تو ہوا کے نگران فرشتہ سے فرمایا ان پر تھوڑی سی ہوا چھوڑ دے جو قوم عاد کو برباد کر دے۔ اس نے عرض کیا اے پروردگار (کیا) میں بیل کی ناک برابر ہوا کھول دوں؟ تو خدائے جبار نے فرمایا نہیں، اگر ایسا کیا تب تو روئے زمین اور اس پر بسنے والوں کو سب کو تباہ کر دے گی، بس ان پر صرف انگوٹھی کے بقدر ہوا چھوڑ۔
(فائدہ) اس طرح کی ایک روایت ابوالشیخ نے حضرت کعب سے بھی بیان کی ہے۔
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول خداؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: خدا تعالیٰ آسمان سے ایک ہتھیلی برابر بھی پانی نہیں نازل فرماتا، مگر پیمانہ کے ساتھ اور اسی طرح ایک ہتھیلی برابر بھی ہوا نہیں چلاتا، مگر پیمانہ کے ساتھ۔ مگر حضرت نوحؑ کے (عذاب کے) دن، کیونکہ اس دن نگران فرشتوں کے سامنے پانی کی (بڑی) طغیانی تھی اور اس پر ان فرشتوں کا بس نہیں چلتا تھا (جیسا کہ) حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہم
نے جبکہ (نوحؑ کے وقت میں) پانی کو طغیانی ہوئی تم کو (یعنی تمہارے بزرگوں کو جو مومن تھے) کشتی میں سوار کیا اور قوم عاد کے دن، کیونکہ (اس دن) ہوا نگران فرشتوں کے سامنے سرکش ہو گئی تھی (جیسا کہ) حق تعالیٰ فرماتے ہیں (قوم عاد کو) ٹھنڈی سناٹے کی ہوا جو ہاتھوں سے باہر ہو جائے (سے ہلاک کر دیا گیا)۔
(فائدہ) امام فریابی، امام عبد بن حمید اور امام ابن جریر نے بھی حضرت ابن عباسؓ سے اس کے ہم معنی ایک روایت ذکر کی ہے۔
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ہوا کے نگران فرشتوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ قوم عاد پر صرف انگوٹھی کے سوراخ سے ہوا چھوڑیں، لیکن وہ (اس کے باوجود) ان پر اتنا تیز ہو گئی کہ وہ دروازوں کے کونوں سے بھی نکلنے لگ گئی۔
حضرت قبیصہ بن ذویبؒ فرماتے ہیں ہوا کا جتنا حصہ بھی چلتا ہے اس پر نگران (فرشتے) مقرر ہوتے ہیں، جو اس کی مقدار، تعداد، وزن اور پیمانہ کا علم رکھتے ہیں، وہ ہوا جو قوم عاد پر چھوڑی گئی تھی وہ خوب اچھل اچھل کر پڑتی تھی۔ اس کی مقدار، وزن اور ناپ کا علم کسی فرشتے کو نہیں ہوا، یہ ہوا خدا کے غضب سے چلی تھی، اسی وجہ سے اس کا نام (قرآن پاک میں) عاتیہ (سرکش بیان کیا گیا) ہے اور اسی طرح طوفان نوحؑ کا نام بھی (قرآن پاک میں)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More