تابعین کے ایمان افروز واقعات

0

حضرت ام سلمہؓ کی گود میں تربیت:
حضرت حسن بن یسارؒ نے جو بعد میں حسن بصریؒ کے نام سے مشہو ہوئے، رسول اقدسؐ کے گھر، آپ کی زوجہ محترمہ ’’ہند بنت سہیل‘‘ کی گود میں تربیت پائی، جو ام سلمہؓ کے نام سے مشہور تھیں۔
حضرت ام سلمہؓ عرب خواتین میں سب سے بڑھ کر عقل مند، ہنر مند، محتاط اور صاحب فضل و کمال تھیں۔ علم و ہنر، تقویٰ اور خدا کے خوف میں ممتاز مقام پر فائز تھیں۔
آپؓ سے تین سو ستاسی (387) احادیث مروی ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں آپؓ کا شمار ان کم تعداد خواتین میں ہوتا تھا جو لکھنا پڑھنا جانتی تھیں۔
حضرت حسن بصریؒ کا تعلق ام المومنین ام سلمہؓ کے ساتھ صرف ان کی کنیز کے بیٹے کی حیثیت سے ہی نہیں تھا، بلکہ اس سے بھی کہیں گہرا اور قریبی تعلق پایا جاتا تھا، وہ اس طرح کہ بسا اوقات حسن بصریؒ کی والدہ حضرت خیرہ، حضرت ام سلمہؓ کے کسی ضروری کام کو نمٹانے کے لیے گھر سے باہر جاتیں تو یہ بچپن میں بھوک پیاس کی وجہ سے رونے لگتے۔
حضرت ام سلمہؓ بچے کو اپنی گود میں لے لیتیں، ماں کی غیر حاضری میں بچے کو تسلی اور دلاسہ دینے کے لیے اسے اپنے سینے سے لگا کر خوب پیار کرتیں اور دودھ پلاتی تھیں۔
اس طرح حضرت ام سلمہؓ کی حضرت حسن بصریؒ کے ساتھ دو نسبتیں تھیں، ایک ام المومنین کے اعتبار سے ماں کی اور دوسری رضاعی ماں ہونے کی۔ اس اعتبار سے وہ ام المومنینؓ کے رضاعی بیٹے ہوگئے۔ جبکہ ام المومنینؓ کے نبی کریمؐ کے ساتھ بھی یہی نسبت انہیں حاصل ہوگئی۔
امہات المومنینؓ کے باہمی خوش گوار تعلقات کی وجہ سے اس خوش نصیب بچے کو تمام گھروں میں آنے جانے کا موقع ملتا رہتا اور اس طرح اسے اہل خانہ کے پاکیزہ اخلاق و عادات اپنانے کی سعادت حاصل ہوئی۔
حضرت حسن بصریؒ بیان کرتے ہیں کہ بچپن میں ازواج مطہراتؓ کے گھروں میں میرے آنے جانے اور کھیل کود سے چہل پہل رہتی اور تمام خوشیوں کا گہوارہ بنے رہتے۔
فرماتے ہیں کہ بعض اوقات میں اچھلتا کودتا ہوا گھروں کی چھتوں پر چڑھ جاتا مجھے کوئی روک ٹوک نہ تھی۔
تحصیل علم:
حضرت حسن بصریؒ کا بچپن امہات المومنین کے پاکیزہ گھروں مین ہنستے کھیلتے ہوئے گزرا اور ان کی تربیت ایسے بہترین ماحول میں ہوئی، جو امہات المومنینؓ کے گھروں میں قائم تھا۔
جب بڑے ہوئے، مسجد نبویؐ میں صحابہ کرامؓ کے شاگرد بنے اور ان سے علم حاصل کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔
اس طرح انہیں حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت علیؓ، حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ، حضرت ابن عمرؓ، حضرت ابن عباسؓ، حضرت انس بن مالکؓ اور حضرت جابرؓ جیسے جلیل القدر صحابہ کرامؓ سے احادیث روایت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔
لیکن سب سے بڑھ کر انہیں امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالبؓ سے پیار تھا، دینی مسائل میں ان کے مضبوط مؤقف، عبادت میںگہری دلچسپی، دنیاوی زیب و زینت سے بے رغبتی نے بہت متاثر کیا تھا۔
حضرت علیؓ کا پر اثر بیان، حکمت و عقل مندی کی باتیں اور دل دہلا دینے والی نصیحتیں ان کے دل پر اثر انداز ہوئیں تو وہ ان کے ہو کر رہ گئے۔ حضرت علیؓ کے تقویٰ و اخلاق کا رنگ ان پر چڑھا، حضرت حسن بصریؒ نے ہر معاملے میں حضرت علیؓ کا طرز عمل اختیار کیا۔
حضرت حسن بصریؒ کی عمر جب چودہ برس ہوئی تو وہ اپنے والدین کے ساتھ بصرہ شہر میں منتقل ہوگئے اور وہیں اپنے خاندان کے ساتھ مستقل رہائش اختیار کرلی۔ اس طرح حضرت حسنؒ بصرہ کی طرف منسوب ہوئے اور لوگوں میں حسن بصریؒ کے نام سے مشہور ہوئے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More