وبال

0

سوشل میڈیا پر بالخصوص اور اخبارات میں بالعموم جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی ہائوسنگ اسکیم بحریہ ٹائون کے بارے میں موہوم اور نامکمل اطلاعات ملتی ہیں۔ صرف روزنامہ امت ہے جو بحریہ ٹائون کراچی کے متعلق مستند اور بے لاگ خبریں عوام اور خواص تک پہنچاتا ہے۔ میں جولائی دوہزار اٹھارہ سے چونکہ بحریہ ٹائون کراچی کا رہائشی ہوں، اس لئے بحریہ ٹائون کراچی کے روز و شب اور مدو جزر کا عینی شاہد ہوں۔ دسمبر تک بحریہ ٹائون کراچی روشنیوں میں نہایا ہوا تھا۔ ہزار ہا ملازمین، مزدور، کنٹریکٹرز اور یہاں رہنے والے دس ہزار گھرانے شاداںو فرحاں تھے اور پانی، بجلی، گیس، شاندار تفریحی مواقع اور سیکورٹی کے اعلیٰ سسٹم کی وجہ سے ایک شاندار لائف اسٹائل کو انجوائے کر رہے تھے۔ مساجد نمازیوں سے بھری رہتی تھیں۔ جگمگ کرتے اسپورٹس ایریا میں بچے ہنستے کھیلتے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ترقیاتی سرگرمیاں اپنے عروج پر تھیں۔ ہیڈ آفس اور کیمپ آفس کے عملے کو سر اٹھانے کی فرصت نہیں تھی۔ دھڑا دھڑا پلاٹوں اور تیار شدہ مکانات کے پزیشن دیئے جا رہے تھے۔ تقریباً دس سے پندرہ گھرانے ہفتہ وار یہاں شفٹ ہو رہے تھے۔ ایم نائن موٹر وے پر تین انڈر پاسز کی شاندار تعمیر جاری تھی۔ اس عظیم الشان پروجیکٹ کی تفصیلات میں نے اٹھائیس نومبر کو اپنے کالم بعنوان ’’بحریہ ٹائون: خوابوں کی سرزمین‘‘ میں امت کے ذریعے خواص اور عوام کے سامنے رکھی تھیں۔ یہ منصوبہ وفاقی وزارت مواصلات کی زیر نگرانی اس کے حد اختیار میں ایف ڈبلیو اور کی معاونت سے عالمی شہرت کی حامل پیراگون کنسٹرکشن کمپنی تیار کر رہی ہے۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل سے صرف ٹول ٹیکس کی مد میں فیڈرل گورنمنٹ کو یومیہ لاکھوں روپے کا ریونیو متوقع ہے۔ اردگرد بسنے والے لاکھوں غریب اور محنت کش عوام کو اس منصوبے سے جو مادی اور مواصلات کے نفع جات ملیں گے، اس کے بارے میں حقائق اور اعداد و شمار حیران کن ہیں۔ اس پروجیکٹ کا افتتاح اکتیس دسمبر کو ہونا تھا۔ مگر قانونی پیچیدگیوں اور دیگر معاملات کے باعث جب بحریہ ٹائون کراچی میں تمام معاشی اورترقیاتی کام روک دیئے گئے تو اس اہم اور کارآمد منصوبے پر بھی پروگریس ورک روک دیا گیا۔ دیگر تعمیراتی کمپنیوں اور ٹھیکیداروں اور مزدوروں کی واپسی کی طرح پیراگون نے بھی سب کام بند کردیئے ہیں۔ ظاہر ہے جب کیش اِن فلو مسدود ہو تو ہر کمپنی نے بحریہ ٹائون کراچی سے اپنا بوریا بستر لپیٹ لیا۔ ان میں پیراگون کنسٹرکشن کمپنی بھی شامل ہے۔ میرے لئے اجڑے ہوئے چمن کی زبوں حالی دیکھنا شدید ڈپریشن کا سبب بنا ہوا ہے۔ پیراگون کمپنی کے ذمہ داران دنیا کی تیسری بڑی مسجد کی تعمیر میں چوبیس گھنٹے سرگرم تھے۔ اب گرینڈ مسجد اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی تعمیر کا کام ٹھپ ہو چکا ہے۔ یہ صورت حال انتہائی گھمبیر اور تشویشناک ہے۔ ارباب حل و عقد اس کا کب حل نکالیںگے؟ اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد… پچھلے دنوں میرے رحمت کدے پر اہل محلہ تشریف لائے اور مسجد ابوبکر کے بارے میں بتایا کہ مالی بحران اور پے منٹ کی بندش کے بعد پیراگون کنسٹرکشن کمپنی کے ذمہ داران مسجد کے انتظام و انصرام سے معذرت خواہ ہیں۔ اس یونٹ میں آباد مکانات بہت کم ہیں۔ تاہم دین سے محبت کرنے والے درد مند اور حساس مکینوں نے باہم مشورہ کرکے خدا کے گھر کی خدمت کا فیصلہ کیا۔ خدا کا شکر کہ مسجد سے پانچ وقت اذان کی آواز بلند ہوتی ہے۔ نمازیوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کم ہوچکی ہے۔ اس کا وبال کس کے سر پر پڑے گا؟ یہ خدا پاک ہی بہتر جانتے ہیں۔
احوال واقعی یہ ہے کہ بحریہ ٹائون کراچی کے معاملات اور مسائل بہت الجھے ہوئے ہیں۔ زیر تعمیر مکانات کے اسٹرکچر تباہ ہو رہے ہیں۔ اسٹریٹ لائٹس بند ہونے کی وجہ سے سماج دشمن عناصر نے وہی کام شروع کردیئے ہیں، جو ماضی میں سپر ہائی وے کے اس ریجن میں ہوتے تھے۔ روزنامہ امت میں، میں تسلسل کے ساتھ تحریر کر رہا ہوں کہ شہر کراچی کی ’’ڈیمو گرافی‘‘ چیخ چیخ کر بتا رہی ہے کہ اب کراچی آبادی کا بے تحاشا دبائو مزید برداشت نہیں کرسکتا۔ اس کا انفرا اسٹرکچر اور برباد ہو جائے گا۔ روزمرہ کے بنیادی شہری مسائل عمارات کے انہدام یا نئی عمارتوں کی تعمیر سے حل نہیں ہوں گے، بلکہ آبادی کو نئے شہروں میں بسانا ہوگا۔ ان شہروں میں ایک نام بحریہ ٹائون کراچی ہے۔ اس میں اندرون ملک اور سمندر پار مقیم لاکھوں پاکستانیوں کے کھربوں روپے انوسٹ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں افراد کا روزگار اور پچاس سے زائد صنعتوں کا کاروبار بحریہ ٹائون کراچی سے وابستہ ہے۔ بحریہ ٹائون میں ترقیاتی کاموں کی بندش سے نئے شہر بسانے کا خواب چکنا چور ہوگیا ہے۔ یہاں رہنے والے روشنیوں کی تلاش میں آئے تھے۔ مگر گھپ اندھیرا ان کا مقدر بن چکا ہے۔ کروڑوں کی تعداد میں درخت اور پودے سوکھ رہے ہیں۔ میں سوچتا رہتا ہوں کہ انسانوں کے حقوق اور پودوں اور ان کی چھائوں سے محروم کردیئے جانے والے چرند پرند کی اذیت کا وبال کس کے گلے کا ہار بنے گا؟ ہمارے اعلیٰ حکام اور عوام کی دادرسی کرنے والے کب بحریہ ٹائون کراچی سے منسلک پاکستانیوں کو بحرانی کیفیت سے نکالیں گے؟ بحریہ ٹائون کراچی پاکستانی عوام کی سرمایہ کاری کی وجہ سے ابھرا ہے۔ خدارا اسے ڈوبنے سے بچائیے۔ اس کی روشنیاں بحال کرایئے تاکہ خدا کی مخلوق سکھ کا سانس لے اور بحریہ ٹائون کراچی کی مساجد ایک مرتبہ پھر نمازیوں اور صاحب اوصاف حجازیوں سے معمور ہو جائیں۔ میں خدا پاک سے دعا کرتا ہوں کہ بحریہ ٹائون کراچی کے مصائب اور مسائل حل ہو جائیں اور یہ بستی ایک مرتبہ پھر امن، سلامتی اور روشنیوں کا گہوارہ بن جائے۔ آمین۔ ثم آمین۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More