پاسپورٹ آفس کا احوال جانئے!

0

گزشتہ دنوں میں نے اپنا پاسپورٹ دیکھا، اس کی مدت میعاد مارچ میں پوری ہورہی ہے۔ جب سے میرا پاسپورٹ جاری ہوا ہے، میں نے صرف چار مرتبہ ہوائی سفر کیا ہے۔ ایک بار مسقط اور تین دفعہ دبئی جانا ہوا۔ مستبقل کا حال خدا تبارک و تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔ میں نے اپنے بھتیجے عزیزی خزیمہ خالد صدیق سے کہا کہ میرے پاسپورٹ کی تجدید کرا دیں۔ حق تعالیٰ کا خصوصی کرم اور مہربانی ہے کہ خزیمہ ایم بی اے کرکے انتظام و انصرام کے کام میں ماشاء اللہ ماہر ہو گیا ہے اور ایک کثیر القومی کمپنی میں اچھے عہدے پر فائز ہے۔ میرے ہاتھوں میں پرورش پانے اور تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ ہونے والے بیٹے نے پیرانہ سالی میں جس طرح مجھے سنبھالا ہوا ہے، اس پر میں ہر وقت رب العزت کا شکر ادا کرتا ہوں۔ میرا بیٹا اسامہ طارق صدیق سمندر پار ہمہ وقت خزیمہ کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے۔ دونوں بھائی مل کر خانگی اور معاشرتی امور خوش اسلوبی سے طے کرتے ہیں۔ بلاشبہ نیک اور فرمانبردار اولاد خدائے رحیم و کریم کی عظیم الشان نعمت ہے۔ خزیمہ کو اس حقیقت کا پورا ادراک ہے کہ میں طویل سفر سے تھک جاتا ہوں اور وہیل چیئر پر میری موومنٹ مجھے درماندہ کر دیتی ہے۔ رب تعالیٰ کی مہربانی سے پاسپورٹ آفس ملیر کے ڈائریکٹر سعید صاحب خزیمہ کے پڑوسی ہیں۔ انہوں نے کمال مہربانی سے ہمیں دوپہر ڈھائی بجے وقت مرحمت فرمایا۔ بحریہ ٹائون کراچی سے ملیر ہالٹ تک سفر میں بیس منٹ صرف ہوئے۔ ایم نائن موٹر وے (سپر ہائی وے) پر سفر خاصا آرام دہ اور برق رفتار ہو گیا ہے۔ اس کے لئے وفاقی وزارت مواصلات اور ایف ڈبلیو او مبارک باد اور شکریئے کے حقدار ہیں۔ ایک دو مقامات پر سڑک پر حفاظتی باڑ ٹوٹی ہوئی ہے اور سڑک غیر ہموار ہے۔ اس کے علاوہ موٹر وے اچھی حالت میں ہے۔ ’’امت‘‘ نے اس کی نشاندہی کی تھی کہ موٹر وے پر ٹول پلازہ کے قریب گداگر ہاتھ پھیلائے کھڑے رہتے ہیں۔ جس سے انٹرنیشنل لیول پر ہمارا قومی تشخص مجروح ہوتا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور موٹر وے پولیس نے اس ضمن میں مثبت اقدامات اٹھائے ہیں۔ اب یہاں بھیک مانگنے والوں کی تعداد میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید توجہ فرمائی کی ضرورت ہے۔ موٹر وے پر سفر کے دوران میں گزشتہ کئی ماہ سے مشاہدہ کررہا ہوں کہ بحریہ ٹائون سے سہراب گوٹھ تک دائیں اور بائیں سروس روڈ کے تعمیراتی منصوبوں پر نہایت سست روی اور عدم دلچسپی سے کام ہو رہا ہے۔ اس طرح ٹول پلازہ سے پہلے شمالاً جنوباً ایک فلائی اوور کی تعمیر کا کام بھی چیونٹی کی رفتار سے ہو رہا ہے۔ اسی طرح بقائی میڈیکل یونیورسٹی اور اسپتال کے قریب ایک فلائی اوور کی کنسٹرکشن کا کام بھی بہت آہستہ رفتار سے ہو رہا ہے۔ ’’امت‘‘ مسلسل اس حقیقت کو بیان کر رہا ہے کہ موٹر وے کے سروس روڈز اور مذکورہ دو فلائی اوورز کے پروجیکٹس کی تکیمل سے ایم نائن موٹر وے بین الاقوامی سطح میں عمدہ مقام حاصل کرے گا۔ ساتھ ہی ضلع ملیر کے گوٹھوں کے لاکھوں عوام کو مواصلات کی شاندار سہولیات بھی حاصل ہوں گی۔ ’’امت‘‘ متعلقہ اداروں کے حکام سے ایک مرتبہ پھر گزارش کرتا ہے کہ برائے مہربانی مذکورہ تعمیراتی منصوبوں کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرا دیجئے، تاکہ عالمی سطح کی موٹر وے حقیقتاً عوام اور بالخصوص سیاحوں کو سفر کی عمدہ سہولیات فراہم کرے۔
جب ہم ملیر کے لنگ روڈ پر پہنچے تو میری کوفت اور بے چینی میں اضافہ ہوگیا، کیونکہ ’’امت‘‘ میں لاتعداد مرتبہ کے ایم سی کے حکام کی توجہ اس اہم سڑک کی طرف دلائی جانے کے باوجود یہاں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ یہ رابطہ سڑک سپر ہائی وے کو نیشنل ہائی سے ملاتی ہے۔ کنٹونمنٹ ایریا ملیر، ایئرپورٹ، ماڈل کالونی اور ملیر ہالٹ آنے جانے والا ٹریفک اسے استعمال کرتا ہے اور روزانہ یہاں ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں۔ اس اہم سڑک کو قومی ہیرو ایئر کموڈور ایم ایم عالم مرحومؒ سے منسوب کیا گیا ہے۔ کے ایم سی کی غفلت، عدم دلچسپی اور ناقص کارکردگی کے باعث ٹینک چوک ملیر کینٹ سے موٹر وے کے انٹری پوائنٹ تک کوئی اسٹریٹ لائٹ نہیں ہے۔ دائیں بائیں برساتی نالے کھلے ہوئے ہیں۔ پھولوں کی نرسریوں کی تجاوزات سے سڑک تنگ ہو گئی ہے۔ سڑک کے کناروں پر مٹی اور خشک پتے گندگی میں اضافہ کر رہے ہیں۔ انٹری پوائنٹ پر بھی جھاڑیوں کی بھرمار ہے۔ لازمی ہے کہ ایم ایم عالم روڈ کو وطن عزیز کے عظیم ہیرو کے شایان شان انٹرنیشنل معیار کے مطابق تعمیر کرکے اس کی شانداز تزئین و آرائش کی جائے۔ ملیر ہالٹ پر طویل مدت کی چیخ و پکار کے بعد ایک فلائی اوور بنایا گیا ہے۔ مگر اس کی فنشنگ اور اطراف کی سڑکوں پر کے ایم سی نے کوئی توجہ نہیں دی۔
ہم وقت مقررہ پر پاسپورٹ ریجنل آفس ملیر پہنچے۔ خزیمہ نے بینک وائوچر کی کارروائی پہلے سے مکمل کرلی تھی۔ پاسپورٹ آفس کی عمارت خاصی عمدہ اور صاف ستھری ہے۔ تمام اسٹاف جس برق رفتاری اور توجہ فرمائی سے کام کر رہا تھا، وہ قابل تحسین تھا۔ کسی کارکن نے لنچ تک کا وقفہ نہ لیا اور مسلسل کام کرتا رہا۔ ہمیں صرف آدھے گھنٹے میں نمٹا دیا گیا۔ پاسپورٹ آفس کے نوجوان کارکنوں نے ہر قدم پر ہماری رہنمائی اور مدد کی۔ پاسپورٹ ریجنل آفس ملیر کی کارکردگی بہت ہی شاندار ہے۔ میں دل کی گہرائیوں سے وفاقی وزارت داخلہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس کی نگرانی میں مذکورہ آفس کا کردار شاندار ہے اور اس کی پرفارمنس بے مثال ہے۔ کاش ہمارے معاشرے میں دیگر ادارے بھی ایسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کرکے عوام کو ریلیف دیں۔ آخر میں، میں پاسپورٹ آفس ملیر کے ہر ایک اسٹاف ممبر کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہر قدم پر ہماری معاونت کی۔ حق تعالیٰ سے ان سب کی کامیابی اور عافیت کی دعا کرتا ہوں۔ خدا پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More