ابوالا سمر عبدیؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رات کے دوران میںکوفہ کی جانب چلا تو تخت کی شکل کی کوئی شے سامنے آگئی اور اس کے گرد کچھ جماعت بھی تھی، جو اس کو گھیرے میں لے رہی تھی تو یہ شخص ٹھہر کر ان کو دیکھنے لگ گیا۔
ایک شخص آیا اور اس تخت پر بیٹھ گیا۔ اس نے ایک بات کی، جس کو یہ آدمی سن رہا تھا کہ عروہ بن مغیرہ کیسے ہے؟ تو ایک شخص اس جماعت میں سے کھڑا ہوا اور کہا اس کو میں آپ کے سامنے پیش کروں گا، تو اس نے کہا ابھی اور اسی وقت پیش کرو۔
اس نے اپنا رخ مدینہ شریف کی طرف کیا اور تھوڑی دیر میں آگیا اور کہا میرا عروہ پر کوئی بس نہیں چلا۔ اس نے کہا کس وجہ سے؟ کہا کیونکہ وہ صبح شام ایک کلام پڑھتا ہے، اس لئے اس پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا، پھر یہ مجمع بکھر گیا اور یہ آدمی اپنے گھر واپس آگیا۔
جب صبح ہوئی تو اس آدمی نے ایک اونٹ خریدا اور چل پڑا یہاں تک کہ مدینہ منورہ پہنچ گیا اور جب حضرت عروہؒ بن مغیرہؓ سے ملاقات کی اور اس کلام کے متعلق سوال کیا کہ وہ صبح اور شام کے وقت کیا پڑھتے ہیں؟ پھر اس نے ان کے سامنے وہ قصہ بھی سنایا۔
تو انہوں نے فرمایا: میں صبح اور شام کے وقت (تین مرتبہ) یہ پڑھتا ہوں۔
اَمَنْتُ بِاللہِ وَحْدَہٗ وَکَفَرْتُ بِالِجْبْتِ وَالطَّاغُوْتِ، وَاسْتَمْسَکْتُ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَھَا وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْم
ترجمہ: میں خدا واحد پر ایمان لایا۔ بت، کاہن، جادوگر اور خدا کے غیر کا انکار کرتا ہوں اور مضبوط رسی اسلام کو تھامتا ہوں، جو ٹوٹنے والی نہیں اور خدا تعالیٰ خوب سننے جاننے والے ہیں۔ٌ
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post