اب وزیر اعظم نے سڑکوں میں کرپشن کے نام پرایک نئی کہانی سنا دی ہے۔فائل فوٹو
اب وزیر اعظم نے سڑکوں میں کرپشن کے نام پرایک نئی کہانی سنا دی ہے۔فائل فوٹو

مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ گرفتار

اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کو حراست میں لے لیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے رانا ثنااللہ کو تحویل میں لے لیا اور ان سے پوچھ کچھ کی جاری ہے تاہم اس حوالے سے کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں کہ انہیں کس کیس میں تحویل میں لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر فیصل آباد سے لاہور جا رہے تھے کہ اے این ایف نے سکھیکی کے قریب سے انہیں حراست میں لے لیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ رانا ثناء اللہ کو منشیات فروش لوگوں سے روابط کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

اے این ایف ہیڈ کوارٹرراولپنڈی حکام نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنااللہ کو اے این ایف لاہور نے گرفتارکیا اوراس حوالے سے اے این ایف لاہور سے مزید تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں.

ترجمان اے این ایف کا بتانا ہے کہ رانا ثناءاللہ کے ہمراہ ان کے سیکیورٹی گارڈ بھی تھے، کچھ دیر بعد تحریری طور پر ان کی گرفتاری کی وجوہات بتائی جائیں گی۔

رانا ثنا کو3 ماہ قبل ہونے والی گرفتاریوں کے شواہد کی روشنی میں گرفتار کیا گیا۔ذرائع

ذرائع کا بتانا ہے کہ تین ماہ قبل اے این ایف کے اسپیشل انویسٹی گیشن سیل نے 6 سے 7 گرفتاریاں کی تھیں جن سے تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ لوگ رانا ثناء اللہ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور پھر ان شواہد اور ان کی کچھ کال ریکارڈنگ کی بنیاد پر بخاری نامی شخص کو حراست میں لیا گیا، ان پر الزام ہے کہ یہ لوگ کالعدم تنظیموں کے لیے فنڈ جمع کرتے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ہی شواہد کی بناء پر رانا ثناء اللہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اے این ایف لاہور ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ جو ایک حاضر سروس بریگیڈیئر بھی ہیں، ان کی نگرانی میں اسپیشل انویسٹی گیشن سیل نے لاہور کے علاقے سمن آباد میں رانا ثناء اللہ کے ڈیرے پر چھاپہ بھی مارا تھا جہاں مبینہ طور پر لیگی رہنما کے خاندان کے کچھ لوگ موجود تھے تاہم چھاپے سے قبل وہ لوگ وہاں سے جا چکے تھے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب محمد زبیر کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کا موبائل فون بند جا رہا ہے اور ان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

 رانا ثناء اللہ کی گرفتاری میں براہ راست وزیراعظم ملوث ہیں۔ مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری میں براہ راست وزیراعظم ملوث ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ اس سے زیادہ بے ہودہ صورتحال نہیں ہو سکتی، اے این ایف کا رانا ثناء اللہ سے کیا لینا دینا؟

رہنما ن لیگ نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کو جرات مندانہ مؤقف کی وجہ سے گرفتار کیا گیا، جعلی اعظم چھوٹا ذہن رکھنے والی شخصیت ہے۔

رانا ثناء اللہ کے داماد شہریار کا بتانا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر دوپہر ڈیڑھ بجے فیصل آباد سے لاہور کے لیے روانہ ہوئے، 2 بجے رانا ثناء اللہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔

شہریار کا مزید بتانا ہے کہ رانا اللہ ثناء کو موٹر وے سے حراست میں لیا گیا، ہمیں نہیں معلوم کہ رانا ثناء اللہ کو کہاں لےکر گئے ہیں۔

رانا ثناءاللہ کو گرفتار کرنا سیاسی انتقام کی مایوس کن کوشش ہے۔بلاول

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے رانا ثناءاللہ کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اے این ایف کا رانا ثناءاللہ کو گرفتار کرنا سیاسی انتقام کی مایوس کن کوشش ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سخت ترین ناقد رہے اور موجودہ حکومت کے سخت ترین ناقدین میں مؤثر ترین آواز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں حکومت کی کمزوری اور مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔