برطانوی خاتون بیٹی کی جبری شادی کرانےپرمجرم قرار

لندن:برطانوی عدالت نے پاکستانی نژاد خاتون کو دھوکے سے اپنی بیٹی کی شادی کرانے پرمجرم قراردے دیا ۔ برمنگم کراؤن عدالت نے مقدمہ کی سماعت کے دوران بتایا کہ خاتون نے اپنی 16 سالہ بیٹی کو دھوکا دیا اور پاکستان میں اس شخص سے جبری شادی کرادی جس نے 3 سال قبل ان کی بیٹی کا ریپ کیا تھا، جب وہ برطانیہ سے پاکستان مع اہلخانہ چھٹیاں گزارنے آئے تھے۔ بعدازاں خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ واپس برطانیہ آئیں اور بیٹی کا اسقاطِ حمل کرایا تھا۔ دوران سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب لڑکی کی عمر 18 برس کی ہوئی تو اس کی والدہ نے چھٹیاں پاکستان میں گزارنے کا بہانہ کیا اورستمبر 2016 میں لڑکی کی شادی اسی لڑکے سے کرادی۔ تاہم برطانیہ پہنچتے کے ہی ہوم آفس نے خاتون کو جنوری 2017 میں حراست میں لے لیا۔ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو دھوکا دے کر جبری شادی کرائی ۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس کے عہدیدار نے کہا کہ جبری شادی سنگین جرم ہے اور انسانی حقوق کے خلاف ورزی بھی ہے۔ متاثرہ لڑکی کی ہمت کی بدولت سنگین جرم سامنے آیا اوراس پرانصاف بھی ملا۔ واضح رہے کہ برطانوی عدالت میں جبری شادی سے متعلق کیس میں پہلی مرتبہ کسی کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔