احسن اقبال اپنا اقامہ خود پیش کرنے پر مجبور

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اپنا اقامہ خود اراکین اراکین پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے پیش کرنے پر مجبور ہوگئے۔ انہیں تحریک انصاف کی الزام تراشی نے اس بات پر مجبور کردیا۔

قومی اسمبلی میں بدھ کو مدینہ انسٹی ٹیوٹ آف لیڈر شپ کی طرف سے اقامے کا سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے احسن اقبال نے تحریک انصاف کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے ترجمان نےدعوے کیے کہ  احسن اقبال نے چوکیدار کا اقامہ رکھا ہوا ہے،مجھے دکھ ہوا کہ مجھے مہم کا نشانہ بنایا گیا،مجھے گلوبل اکنامک کونسل میں ایک رکن اور لیڈر تسلیم کیا گیا جو اس ایوان اور ملک کے لئے قابل فخر بات ہے، ہمیں تصدیق کے بغیر باتوں کو نہیں پھیلانا چاہیے، اس مصدقہ دستاویز کے بعد ٹی وی پر الزام لگانے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

احسن اقبال کے اقامے پر درج ہے کہ وہ مدینہ انسٹی ٹیوٹ کی عالمی اکیڈمک کمیٹی کے رکن ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کے بقول وہ یہ فرائض بغیر کسی تنخواہ کے انجام دے رہے ہیں اور مذکورہ تعلیمی ادارہ بھی نان پرافٹ بنیادوں پر کام کرتا ہے۔

قومی اسمبلی سے خطاب میں احسن اقبال نے کہاکہ کہا گیا کہ یہ اقامہ وزیر ہے، میرے خلاف بڑی تصویریں آئیں، میں انتظار کر رہا تھا کہ میرے خلاف کیس کیا جائے تو میں اس کا دفاع کروں، لیکن کوئی کیس داخل نہیں ہوا، ایک سیاسی جماعت کے ترجمان نے اتنی نفرت پھیلائی کہ احسن اقبال نے چوکیدار کا اقامہ رکھا ہوا ہے،مجھے دکھ ہوا کہ مجھے مہم کا نشانہ بنایا گیا،انہوں نے مدینہ انسٹی ٹیوٹ آف لیڈر شپ کی طرف سے سرٹیفکیٹ کے مندرجات ایوان میں پڑھ کر سنائے کہ ادارے نے انہیں اپنا رکن قرار دیا اور ایک ماہر تعلیم کی بنیاد پر انہیں یہ سہولت فراہم کی گئی۔انہوں نے کہا کہ انہیں گلوبل اکنامک کونسل میں ایک رکن اور لیڈر تسلیم کیا گیا جو اس ایوان اور ملک کے لئے قابل فخر بات ہے۔ ہمیں تصدیق کے بغیر باتوں کو نہیں پھیلانا چاہیے۔ اس مصدقہ دستاویز کے بعد ٹی وی پر الزام لگانے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

احسن اقبال نے اپنے اقامے سے متعلق سرٹیفکیٹ کا عکس سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا
احسن اقبال نے اپنے اقامے سے متعلق سرٹیفکیٹ کا عکس سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا

بلاول کی تعریف- عمران کا شکریہ

خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بارے میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اللہ کی مہربانی سے نئی زندگی لے کر ایوان میں دوبارہ کھڑا ہوا ہوں،6مئی کو ایک بزدل جنونی نے مجھ پر حملہ کیا، واقعہ سے چند سیکنڈ پہلے ایک شخصیت کا مجھے فون آیا میں فون سن رہا تھا کہ میری کہنی ہی میری ڈھال بن گئی۔

انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کے ارکان جنہوں نے اپنی دعاﺅں میں مجھے یاد رکھا، میں ان کا مشکور ہوں، نواز شریف اور بلاول بھٹو میری عیادت کےلئے تشریف لائے۔ بلاول بھٹو میرے خاندان کے ساتھ یکجہتی کررہے تھے تو ان کی آنکھوں میں بھی نمی تھی، ان کی والدہ بھی دہشت گردی میں شہید ہوئیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایک گولی جو ساری عمر میرے جسم میں رہے گی یہ یاد دلاتی رہے گی کہ نفرت کے بیج سمیٹنے کی کس قدر ضرورت ہے، نفرت کے بیج کم نہ کئے تو معاشرے میں اتنا بارود بکھر چکا ہے جو ہمیں جلا دینے کےلئے کافی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک ریاست ہیں، کونمسلمان ہے اور کون غیر مسلم یہ آئین فیصلہ کرتا ہے، گلی اور محلوں میں فتوے نہیں دے سکتے، عدالتیں مجاز ہیں کہ کسی کو پھانسی دیں یا قید دیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پیغام پاکستان کے اندر علماءنے فیصلہ کیا کہ جہاد کا حکم ریاست دے سکتی ہے کوئی فرد یا گروہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتا، ہم نے پاکستان اس لئے حاصل کیا تھا کہ ہندوستان میں مسلمان خود کوغیر محفوظ سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی پاکستانی ہے اور قابل محبت اور حفاظت ہے، ہم کتنی لاشیں اٹھا چکے ہیں، ہمیں ملک میں امن کے پھول کو سجانا ہے اور نفرت کو ہر سطح پر ختم کرنا ہے،ہمارے دین نے امن کی تعلیم دی، ہم نے اسے بھلا کر نفرت کے دیئے جلانے شروع کر دیئے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے گلدستہ بھجوایا، جس پر شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن مجھے خوشی ہوتی کہ یہ گلدستہ شفقت محمود، شیریں مزاری یا کوئی اور تحریک انصاف کا رہنما لاتا ،جو یہ گلدستہ لے کر آئے وہ ٹی وی پر بیٹھ کر دفاع کر رہے تھے کہ حملہ آور نے ٹھیک کیا ہے۔