اسددرانی کےمعاملے پرقومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایاجائے-نوازشریف

احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئےسابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایک وزیر اعظم 70 ،70 پیشیاں بھگت رہاہے اور ڈکٹیٹرمفرور ہے لیکن کوئی قانون مشرف کےخلاف ٹرائل کو نہیں روک سکتا آج پہنچے یا 6ماہ بعد پہنچے لیکن مشرف کا ٹرائل انجام تک پہنچے گا، مشرف کی ٹرائل سے جان نہیں چھوٹ سکتی، اس طرح کے مقدمے واپس ہو ہی نہیں سکتے کیونکہ یہ سنگین غداری کیس ہے۔ مشرف ٹرائل اوپن اینڈ شٹ کیس ہے اسی لیے موصوف پاکستان نہیں آرہے۔
نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف مُکے دکھاتا تھا اور کہتا تھا یہ ہے طاقت، انہوں نے 12 مئی 2007 کو اسلام آباد جلسے میں کراچی میں آزمائی گئی طاقت کا اظہار کیا اور پارلیمنٹ آئے تو آخر میں مُکا لہرایا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کہاں گیا وہ مُکا، بزدلی سے جو باہر بیٹھا ہے بہتر ہے وہ مُکا اپنے منہ پر مارتا۔
چیئرمین تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے لیے لعنت کا لفظ استعمال کیا، جس کو لعنت بھیج رہے ہیں، جس سے پورا فائدہ اٹھایا اگر یہ غیر پارلیمانی نہیں ہے تو اسے کہتے ہیں "تھوک کر چاٹ” رہے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ عمران خان پارلیمان سے متعلق اپنے الفاظ اور عمل کی وضاحت خود دیں گے۔
نگراں وزیراعظم کے نام پر نوازشریف نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا نام کیوں فائنل نہیں ہوا، اگراتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا۔ صحافی کی جانب سے نوازشریف سے پوچھا گیا کہ فاٹا کا انضمام ہو گیا کیا اس سے آپ کے اتحادی ناراض تونہیں، جس پرانہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے جو سوال ہورہے ہیں اسی میں رہیں۔ آئی ایس اائی کے سابق سربراہ اسد درانی اوربھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دولت کی لکھی گئی مشترکہ کتاب سے متعلق نواز شریف کا کہنا تھاکہ اس کتاب میں کئی حساس معلومات افشا کی گئی ہیں اس لئے اس معاملے پرقومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا جائے جیسے کہ انکے حالیہ انٹرویو سے متعلق قومی سلامتی کونسل کا اجلاس  طلب کیا گیا تھا ۔