(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

ملک بھر میں دواؤں کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد اضافہ

مہنگائی سے ستائی عوام کیلئے ایک اور بری خبر۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ڈالر اور خام مال کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے ملک میں تیار ہونے والی اکثر ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد اضافے کی اجازت دے دی ہے ، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈریپ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ہارڈشپ کیٹیگری میں شامل ادویات کو 2018 کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت میں 9 فیصد اضافے کی جازت دی گئی ہے، جبکہ دیگر ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔
ڈریپ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف ادویات کی قیمتوں میں 9 اور 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں یہ اضافہ مختلف وجوہات کی بناء پر ناگزیر تھا۔ گزشتہ ایک برس میں ڈالر کی قیمت میں 30 فیصد تک اضافے کے بعد مارکیٹ میں ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ اسی طرح یوٹیلیٹی(جس میں گیس اور بجلی شامل ہیں)کی قیمتیں بڑھنے سے بھی فارما سیوٹیکل انڈسٹری پر اضافی بوجھ پڑا۔ ایڈیشنل ڈیوٹی میں بھی اضافہ ہوا۔ انٹرسٹ ریٹ اور ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کی زیادہ فارماسیوٹیکل درآمدات چین سے ہوتی ہیں۔ چین میں ماحولیاتی وجوہات کی بناء پر آدھی سے زیادہ انڈسٹری کی بندش سے خام مال کی قیمتوں میں دو گنااضافہ ہوا۔
ڈریپ کے ترجمان کے مطابق ملک میں آئے دن کچھ ادویات اور ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایات موصول ہو رہی تھیں جس کی وجوہات میں ایک وجہ ادویات کی قیمت بھی پائی گئی۔ انڈسٹری سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ بہت سی ادویات کم قیمت ہونے کی وجہ سے تیار کرنا کاروباری لحاظ سے موزوں نہیں رہا ہے ڈریپ کے لیے جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی فراہمی ایک اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہناتھا کہ اسی طرح کچھ عرصہ پہلے چند ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کر کے واپس جا چکی ہیں اور کچھ کمپنیاں مزید انوسٹمنٹ کرنے کی بجائے اپنے کاروبار سمیٹنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہیں یہ ساری صورت حال ملکی مفاد کی منافی ہے۔
انہوںنے کہا ان تمام وجوہات کی بناء پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری ادویات کی قیمتوں میں ڈالر کی قدر کے لحاظ سے اضافے کا مسلسل مطالبہ کر رہی تھی۔ڈریپ نے جہاں تک ممکن ہو سکا ادویات کی قیمتوں کے مشکل فیصلے کو روکے رکھا لیکن جب مارکیٹ میں جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی عدم دستیابی بڑھنے لگی تو مریضوں اور ملک کے وسیع تر مفاد میں قیمتوں میں مناسب اضافے کا قدم اٹھایا گیا۔
ترجمان کےمطابق ملک میں ادویات کی نوے فیصد ضروریات ملکی صنعت پوری کرتی ہے، جس کی بقاء کے لیے ادویات کی قیموں میں جائز اضافہ ضروری تھا۔ڈریپ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ ملک میں ادویات کی دستیابی، نئی انوسٹمنٹ اور فارماسیوٹیکل صنعت کے فروغ کے لیے قیمتوں میں 9 اور15 فیصد اضافہ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز کی ضروری کاروائی کے بعد وفاقی حکومت کی منظوری سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔
ڈریپ ترجمان نے واضح کیا کہ ادارہ ادویات کے معیار اور ان کی مناسب قیمت پر دستیابی کے لیے کوشاں رہے گا اور اس اضافے کے باوجود پاکستان میں ادویات کی قیمتیں بین الا قوامی اور علاقائی سطح پر قیمتوں سے کم رہیں گی۔