62 فیصد کیسز دیہاتوں اور 38 فیصد شہروں میں رپورٹ ہوئے، غیر سرکاری تنظیم
62 فیصد کیسز دیہاتوں اور 38 فیصد شہروں میں رپورٹ ہوئے، غیر سرکاری تنظیم

سانحہ ساہیوال میں ملوث پولیس اہلکار گرفتار-حکومت کا حقائق سامنے کا لانے اعلان

ساہیوال میں 4افراد کے قتل میں ملوث قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اس حوالے سے حکومت نے حقائق سامنے لانے اعلان کیا ہے۔

اس سے پہلے حکومتی ترجمانوں نے ملوث پولیس اہلکاروں کے حق میں بیانات دیئے تھے۔

پنجاب پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کا بچانے کے لیے بدستور سرگرم  ہے۔ پولیس نے کچھ گھنٹے میں ہی کرائم سین کو صاف کردیا۔جائے وقوعہ سے گاڑی ہٹا دی گئی۔ لاشیں اس سے پہلے ہی نکال کر منتقل کردی گئی تھیں۔

جے آئی ٹی کے سربراہ کو بھی چند گھنٹے بعد تبدیل کردیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ساہیوال واقعے کے حوالے سے کہا کہ جو بھی حقائق ہیں انھیں سامنے لایا جائے گا، سی ٹی ڈی کا موقف اگرٹھیک نہ ہوا توانہیں نشان عبرت بنایاجائےگا۔

وزیراعظم کے ترجمان افتخار درانی نے کہاہے کہ ساہیوال واقعہ انتہائی افسوسناک ہے،وزیراعظم ساہیوال واقعہ پر بہت زیادہ افسردہ بھی ہیں اور فکرمند بھی،ذمے داروں کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ  بچوں کا کوئی قصور نہ تھا، بچوں کو سپورٹ کیا جائے گا،وزیراعظم رحم دل انسان ہیں، بچوں کی دیکھ بھال حکومت کرے گی، بچوں والا معاملہ انتہائی دردناک ہے، لوگ حقائق جاننا چاہتے ہیں، پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی بنائی ہے جس کا جلد نتیجہ سامنے آئے گا۔

قبل ازیں وزیراعلی پنجاب کے ترجمان شہبازگل کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے نے موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ پرجوابی فائرنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی مطابق موٹرسائیکل سواروں کیجانب سے پہلے فائرنگ کی گئی۔

ترجمان وزیراعلی کا کہنا تھا کہ واقعےکے دو پہلوؤ ں سےمتعلق بیانات سامنےآئےہیں،جے آئی ٹی ٹی بنا دی ہے،تحقیقات ہونگی توسچ سامنے آجائے گا،اگرغلطی پولیس کیطرف سےہوئی ہےتوقانون کے مطابق سزادی جائیگی۔

ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں پولیس کے لوگ نہیں ہوں گے،آئی ایس آئی،ایم آئی، دیگر ایجنسیوں کےلوگ جےآئی ٹی میں شامل ہونگے۔

اپنے ابتدائی بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی کہا تھا کہ لگتا ہے دہشت گردوں نے انسانی ڈھال استعمال کرنے کی کوشش کی۔

ٹائر پھاڑنے کے بعد کار سواروں پر فائرنگ- کرائم سین صاف

سی ٹی ڈی اہل کاروں نےہلاک افراد کو ان کےبچوں کے سامنے مارا۔  پولیس نے گاڑی کے ٹائر بھی فائرنگ   سے پھاڑ دیئے۔ بعض اطلاعات کے مطابق  پولیس نے پہلے گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس کے ٹائر پھٹے اور وہ سڑک کے ساتھ لگے بیرئر سے ٹکرا رک گئی۔ اس کے بعد پولیس اہلکاروں نے گاڑی میں بیٹھے لوگوں پر فائرنگ کردی۔

پولیس نے کچھ گھنٹے بعد ہی کرائم سین صاف کردیا۔ جائے وقوعہ سے لاشیں پولیس نے ڈی ایچ کیو ساہیوال منتقل کی تھیں۔ جبکہ سی ٹی ڈی کے اہلکار بچوں کو جس پیٹرول پمپ پر چھوڑ کر گئے وہاں سے انہیں اسپتال پہنچانے کی ذمہ داری بھی پنجاب پولیس نے لی۔ اس کے بعد جائے وقوعہ کو صاف کردیا گیا۔ پولیس نے کرائم سین صاف کرنے کے بجائے گاڑی وہاں سے منتقل کردی۔

ڈپٹی کمشنر ساہیوال نے حقیقت بیان کردی

اڈا قادر آباد کے قریب سی ٹی ڈی کی جانب سے مشکوک پولیس مقابلے کی حقیقت ڈپٹی کمشنر ساہیوال نے بیان کردی ہے۔

ڈپٹی کمشنر ساہیوال نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے مارے جانے والے کار سواروں کی جانب سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی، لاشیں پوسٹمارٹم کییئے ہسپتال منتقل کردیں۔

اطلاعات کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے یہی رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو بھجوا دی ہے۔

عینی شاہدین نے بھی مزاحمت نہ ہونے کے بیانات دیئے ہیں۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی اور پولیس کی جانب سے مقابلے کے حوالے سے ایک موقف یہ آیا کہ مقابلے میں مارے جانے والے افراد اغوا کار تھے جنہوں نے تین بچوں کو اغوا کیا تھا۔

ایک اور بیان میں موقف اپنایا گیا کہ مارے جانے والے افراد عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے کارندے تھے جنہوں نے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں مارے گئے۔

سی ٹی ڈی کےملوث اہلکارگرفتار- مقدمہ درج

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کےحکم پرسی ٹی ڈی کےملوث اہلکاروں کوحراست میں لےلیا گیا۔ گرفتاراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ترجمان وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو وزیراعلیٰ کے حکم پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ  کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پروزیراعلیٰ پنجاب میانوالی سے لاہورآنے کےبجائے فوری طورپر ساہیوال پہنچ گئے ہیں،وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سےساہیوال واقعہ پربات بھی کی۔ْ

جے آئی ٹی سربراہ تبدیل

جے آئی ٹی بنانے کا اعلان پنجاب پولیس کی جانب سے کیا گیا۔ تاہم اس کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا۔ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کی جگہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کو جی آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ اعجاز شاہ کو زیادہ سینئر ہونے کی بنا پر سربراہ بنایا گیا۔

ترجمان نے بتایا کہ جےآئی ٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کےافسران بھی شامل ہوں گے جب کہ جے آئی ٹی تین روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔