سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)

بیوی کی قابل اعتراض تصاویر پھیلانے کے الزام میں دوبارہ گرفتاری نہیں

سپریم کورٹ نے بیوی کی قابل اعتراض تصاویر پر وائرل کرنے کے کیس میں خاتون کی شوہر کیخلاف ضمانت منسوخ کی درخواست مسترد کردی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے بیوی کے قتل کے ملزم شمس الرحمان کی رہائی کے خلاف  اپیل مسترد کردی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بیوی کی قابل اعتراض تصویر انٹرنیٹ پر ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے مسماۃ ذیشان ضیا راجہ کی شوہر ندیم کیخلاف ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے، تصویر میں ملزم خود بھی موجود ہے، اپنی فحش تصویر کوئی خود تو نہیں لگاتا,کوئی اپنی بے عزتی خود تو نہیں کرتا۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار اور ملزم کے درمیان خاندانی اور کاروباری تنازعات چل رہے ہیں۔ خاتون نے الزام لگایا کہ شوہر نے اس کا ای میل ہیک کیا ہے جبکہ ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ہیکنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

عدالت نے کہا کہ استغاثہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ای میل ہیک ہوا، ملزم ندیم کی تفتیش کی کوئی ضرورت نہیں، درخواست گزار اور ملزم لاہور میں ایک مشہور اسکول کے مالک ہیں۔

ڈاکٹر شوہر کیخلاف بیوی کو زہریلا انجکشن لگانے کا مقدمہ

ایک اور کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بیوی کے قتل کے ملزم ڈاکٹر شمس الرحمان کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم شمس الرحمان کی رہائی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، جائے وقوع سے زہر برآمد نہیں ہوا، شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کو رہا کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر شمس الرحمان پر 2010 میں بیوی زوبیہ شاہین کو زہریلا انجکشن لگا کر قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ڈاکٹر شمس الرحمان کو سزائے موت سنائی تھی۔ ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف مقتولہ زوبیہ شاہین کی والدہ نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔