امریکہ میں ’قطبی بھنور‘ یا پولر وورٹیکس کے باعث آنے والی شدید سردی میں گہری سانس لینا بھی زندگی کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ سردی سے کم ازکم 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے کئی ایک نے اپنے گھروں کے قریب ہی دم توڑا۔
یہ جان لیوا قطبی بھنور کیا ہے اور امریکہ کیسے پہنچا؟ اس سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس نے کیا ’کارنامے‘ انجام دیئے ہیں۔
قطبی بھنور کے باعث سردی کی لہر سے وسطی مغربی ریاستیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ شکاگو شہر کا درجہ حرارت منفی 30 سیلسیئس ہو گیا ہے اور مقامی لوگ اسے سائبریا کے مماثلت دے کر ’’شائبیریا‘‘ کہنے لگے ہیں۔
شکاگو کے قریب مشی گن جھیل ابھی منجمد نہیں ہوئی۔ وہاں موجود پانی ہوا کی نسبت ذرا گرم ہے۔ ہوا جب جھیل کے اوپر سے گزرتی ہے تو بھاپ کی شکل اختیار کر جاتی ہے۔ کئی روز سے یہ جھیل ایک بہت بڑے ابلتے برتن کا منظر پیش کر رہی ہے۔
ریاست مینی سوٹا کے شہر پارک ریپڈ میں درجہ حرارت منفی 42 سیلسیئس ہوگیا ہے۔
امریکہ کی نیشنل ویدر سروس نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 10 منٹ سے زیادہ گھروں سے باہر نہ گزاریں کیونکہ اس کے نتیجے میں موت ہوسکتی ہے۔ مجبوری میں گھر سے باہر نکلنے والوں کو گہری سانس نہ لینے اور بات نہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
سخت سردی کے سبب ڈاک کی تقسیم روک دی گئی ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ سنگینی کی بات یہ ہے کہ ٹرینیں رواں دواں رکھنے کیلئے پٹڑیوں پر آگ جلانے کی ضرورت پیش آرہی ہے۔ کیونکہ سخت سردی کے سبب پٹریوں میں کریک آنے کا خدشہ ہے۔
شکاگو کے معروف اخبار شکاگو ٹریبون کے رپورٹرز نے ایک تجربہ کیا۔ سردی میں انہوں نے سڑک کنارے انڈہ توڑا جو موقع پر ہی اس انداز میں جم گیا کہ اس کے کنارے فورا سفید ہوتے دکھائی دیئے جیسے یہ فرائی کیا جا رہا ہو۔
شہر میں دیگر لوگوں نے ابلتا پانی ہوا میں پھینکنے کے تجربات بھی کیے۔ زمین پر گرنے سے پہلے یہ ابلتا پانی برف میں تبدیل ہوگیا۔
قطبی بھنور کیا ہے
پولر وورٹیکس یا قطبی بھنور قطب شمالی اور قطب جنوبی پر پائے جاتے ہیں۔ ہوا کے کم دبائو کی وجہ سے قطب شمالی پر ہوا کائونٹر کلاک وائز گھومتی ہے جبکہ قطب جنوبی پر اس کے الٹ ہوتا ہے۔
تاہم بعض حالات میں سرد ہوا کا یہ بھنور قطب شمالی سے جنوب کا سفر شروع کردیتاہے۔ اس مرتبہ بھی یہی ہوا ہے اور قطب شمالی سے آنے والے بھنور نے امریکہ میں سردی کے نئے ریکارڈ بنانے کی ٹھان لی ہے۔
موسمیاتی ماہرین قطبی بھنور کے قطب شمالی سے نیچے اترنے کا سبب گلوبل وارمنگ کو قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قطب شمالی پر گلوبل وارمنگ کی شرح دیگرعلاقوں کی نسبت دگنی ہے۔ اس کی وجہ سے قطبی بھنور کمزور ہوگیا۔ جنوب سے گرم ہوا کو قطب شمالی تک پہنچنے کا موقع مل گیا جس نے قطبی بھنور کو منشتر کردیا اور وہ جنوبی علاقوں کی طرف پھیل گیا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر قطب شمالی پر درجہ حرارت برقرار رہتا تو قطبی بھنور کی مضبوطی بھی باقی رہتی اور وہ جنوب سے آنے والی گرم ہوا کو پیچھے دھکیل دیتا لیکن قطبی بھنور کے کمزور پڑنے سے گرم ہوا قطب شمالی کی طرف گئی اور وہاں سے سرد ہوا نے جنوب کا رخ کرلیا۔
گلوبل وارمنگ جلدی آجائو-ڈونلڈ ٹرمپ
سائنسدان صورت حال مزید بگڑنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرم ہوا سے قطب شمالی پر برف پگھل کر پانی بنے گی۔ برف سورج کی شعاعوں کو منعکس کردیتا ہے تاہم پانی سورج کی گرمی کو جذب کرے گا اور قطب شمالی پر درجہ حرارت مزید بڑھنے لگے گا۔
قطبی بھنور کی وجہ سے سرد ہوا جنوب کی طرف آنے کا یہ پہلا موقع نہیں۔ شکاگو ٹریبون کے مطابق گذشتہ پانچ برسوں میں پہلے بھی دو بار ایسا ہوچکا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس مرتبہ شدت زیادہ ہے۔