کمشنر کراچی اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔فائل فوٹو
کمشنر کراچی اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔فائل فوٹو

سندھ حکومت کا پیر سے لاک ڈائون کھولنے کا اعلان

سندھ حکومت نے پیر سے لاک ڈائون کھولنے کا اعلان کیا ہے،فجرسے شام 5 بجے تک دکانیں کھلیں گی.

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی سے قبل بند انڈسٹریز سوائے کنسٹرکشن کے بدستور بند رہیں گی، اس کے علاوہ دفاتر جو 9 مئی سے پہلے بند تھے وہ بھی بند رہیں گے جبکہ ضروری دکانیں فجر سے شام 5 بجے تک کھلیں گی، رہائشی علاقوں میں قائم دکانیں کھولی جائیں گی تاہم شاپنگ مالزاوربڑی مارکیٹیں بند رہیں گی جبکہ ہفتے اوراتوارکے دن مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہم فجر سے دکانیں کھولنے کے فیصلے پر وفاق کے ساتھ ہیں لیکن چاہتے تھے ہفتے میں3روز کاروبار مکمل بند رہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ زمینی حقائق اورڈیٹا دیکھ کر فیصلے کرنا ہیں، وفاق کے فیصلوں پر99 فیصد عمل کیا، اختلافات کے باوجود مل کرکام کر رہے ہیں، سب کو پتا ہے لاک ڈاؤن کھولنے سے کیسز میں تیزی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت وفاق کے تمام فیصلوں پر عمل درآمد کرے گی۔ طے ہوا کہ تعمیراتی شعبہ کھولنا ہے لیکن اصول و قواعد کے ساتھ۔ اسپتالوں کی اوپی ڈیز کھولنے کی بات ہوئی ہم نے پہلے سے کھولی ہوئی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا سے بچنے کیلیے گھروں میں رہیں، شوگر،امراض قلب کے لوگ کوشش کریں گھروں سے نہ نکلیں،گھر سے باہر نکلتے وقت احتیاطی تدابیر اختیارکریں، صرف وہ گھر سے باہر جائیں جن کو اجازت ہے، ہم سب کی زندگیاں تبدیل ہوچکی ہیں، ہم سمجھتے ہیں بات ختم ہوگئی لیکن ایسا نہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا 14 مارچ کو عوامی اجتماع والی جگہوں کو بند کیا، 17 مارچ سے شاپنگ مال، دکانیں اورٹرانسپورٹ بند کی، 22 مارچ سے لاک ڈاؤن کو بتدریج سخت کیا، بڑا سوچ سمجھ کر، مشاورت کے بعد یہ اقدام اٹھائے، لوگ کہتے ہیں سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کر دیا، ایسا نہیں،

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یکم اپریل کو لاک ڈاؤن کا اعلان وفاق نے کیا، اسد عمر نے خود اعلان کیا لاک ڈاؤن 14 اپریل تک رہے گا، 14 اپریل کو بھی وفاق نے ہی لاک ڈاؤن 2 ہفتے کیلیے بڑھایا، ہر صوبے نے کہا لاک ڈاؤن کا فائدہ ہوا، ہم نے جذبات میں نہیں زمینی حقائق دیکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ میں مغرب کی مثال دیتا ہوں تو تنقید ہوتی ہے، جن ممالک کو مشکل پیش آئی انہوں نے وقت پرلاک ڈاؤن نہیں کیا، امریکا میں بھی لاک ڈاؤن کرنے میں تاخیر سے کام لیا گیا۔