امت کو دستیاب معلومات کے مطابق کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کمال صدیقی بھاری اثاثوں کے مالک ہے اور کے ڈی اے کی تمام اراضی پر انہی کا سسٹم چلتا ہے
امت کو دستیاب معلومات کے مطابق کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کمال صدیقی بھاری اثاثوں کے مالک ہے اور کے ڈی اے کی تمام اراضی پر انہی کا سسٹم چلتا ہے

کے ڈی اے میں کرپشن کا بازار گرم ،لاکھوں روپے کی وصولیاں

رپورٹ :شرجیل مدنی

کراچی ڈیلوپمنٹ اتھارٹی کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن کا بازار گرم ہے ،جہاں سسٹم کے نام پر سائلین سے لاکھوں روپے کی وصولیا کی جارہی ہیں ،موٹیشن اور ٹرانسفر میں استعمال ہونے والا کاغز نہ ہونے کے باعث720سے ذائد موٹیشن اور ٹرانسفر کی فائلیں3ماہ سے التوا کا شکار کردی گئی ہیں۔سائلین 15کروڑوں روپے سے ذائد رقم دینے کے باوجودسوک سینٹر کے سیکنڈ فلور پر قائم کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئے ہیں ۔

کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر متحدہ( لندن )کے ذمہ دار اور کے ڈی اے بورڈ کے ممبر بھی ہیں ۔ڈائریکٹر کمال صدیقی متحدہ قومی موومنٹ کے دور میں ہی کے ڈی اے میں بھرتی ہوئے ۔ کے ڈی اے کے با خبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے ڈی اے کے ڈائریکٹر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کمال صدیقی کراچی میں موجود کے ڈی اے کی تمام اراضی کی ٹرانسفر ،موٹیشن اور دیگر معملات میں کام کے حساب سے سسٹم کے نام پر یومیہ لاکھوں روپے رشوت وصول کرتے ہیں۔

ذریعے کا کہنا ہے سائلین اپنے کاغزات کے لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں جبکہ کے ڈی اے کے ڈائریکٹر کبھی ایران اور کبھی اسکردوں میں گھوم پھر رہے ہیں ۔ سائلین کی جانب سے کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سے اپنے کاغزات کا معلوم کرنے پر پیپر نہ ہونے کا بول کر مسلسل ٹال مٹول کی جارہی ہے ۔

ذریعے کے مطابق سائلین کروڑوں روپے سرکاری فیس ، چالان اور سسٹم کی رقم دینے کے بعد بھی کے ڈی اے کے ڈائریکٹر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کمال صدیقی کی جانب سے پیپر خریدنے کے لئے فنڈ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر گزشتہ 3ماہ سے سائلین کو بیوقوف بنایا جارہا ہے ۔

امت کو دستیاب معلومات کے مطابق کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کمال صدیقی بھاری اثاثوں کے مالک ہے اور کے ڈی اے کی تمام اراضی پر انہی کا سسٹم چلتا ہے ۔ جبکہ سوک سینٹر کے سیکنڈ فلور پر قائم آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن کا بازار گرم ہے ۔

ڈائریکٹر آئی ٹی کمال صدیقی کی جانب کم سے کم بھی 80گز کے پلاٹ کی موٹیشن اور ٹرانسفر پر 20ہزار روپے سسٹم کے نام پررشوت وصول کی جاتی ہے اسی طرح شہر بھر میں موجود کے ڈی اے کی آراضی جس میں 4سو گز، انڈسٹریل پلاٹ،ایف ایل پلاٹ اور 1سو20گز کے پلاٹوں کی موٹیشن ،ٹرانسفر اور دیگر سرکاری دستاویزات کے سسٹم کے نام پر من مانی وصولیا ں کی جاتی ہیں۔

اس حوالے سے سائلین کا کہنا ہے کہ گزشتہ اپریل کے مہینے میں کے ڈی اے کی اراضی کی موٹیشن کے لئے تمام کاغزات ،سرکاری ٹیکسز ،سرکاری فیس ،سرکاری چالان اور کے ڈی اے کا سسٹم دینے کے باوجود اب تک موٹیشن لیٹر نہیں ملا ہے کے ڈی اے کی جانب سے کافی ٹائم سے پیپر نہ ہونے کا بول کر مسلسل ٹال مٹول کی جارہی ہے۔

جبکہ معلوم کرنے پر معلوم ہوا ہے کے ڈی اے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے پاس موٹیشن ،ٹرانسفر اور دیگرسرکاری کاغزات میں استعمال ہونے والا پیپر خریدنے کے لئے فنڈ نہیں ہے جس کی وجہ سے کراچی شہر کے 720سے زائد پلاٹوں کی فائلیں التوا کا شکار ہے ۔

اس حوالے سے امت نے کے ڈی اے ٓآئی ئی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کمال صدیقی سے رابطہ کر نے کی کوشش کی تاہم موصوف نمبر مصروف کرتے رہے ۔