موسمی قصائیوں نے بھی چھریاں تیز کرلیں۔ فائل فوٹو
موسمی قصائیوں نے بھی چھریاں تیز کرلیں۔ فائل فوٹو

 عیدالاضحیٰ پرقصابوں نے عوام کی کھال اتارنے کی تیاری کرلی

اقبال اعوان:
عیدالاضحیٰ پرقصابوں نے عوام کی کھال اتارنے کی تیاری کرلی،کراچی میں قربانی کے جانوروں کی کٹائی کے لیے شہریوں میں قصابوں کی آن لائن بکنگ کا رجحان تیز ہوگیا ہے۔ ادھر قصاب، شہر کے مختلف طبقے کے علاقوں کے مکینوں سے ریٹ اپنی مرضی سے طے کر رہے ہیں۔ شہر میں جانور کاٹنے کے ریٹ جانوروں کی اقسام، ان کا وزن اور ساخت دیکھ کر عید کے پہلے، دوسرے اور تیسرے روز کاٹنے کے حساب سے پیسے بتا رہے ہیں۔

گزشتہ سال کی نسبت بکرے، دنبے کی کٹائی پر ہزار روپے سے 15 سو روپے، جبکہ گائے، بیل پر تین ہزار سے 5 ہزار اور اونٹ پر دو سے تین ہزار روپے بڑھا دیئے ہیں۔ اس بار بکرے کٹائی کے ریٹ 35 سو سے 5 ہزار روپے تک، اونٹ 7 ہزار سے 10 ہزار روپے تک، 5 من کی گائے 12 ہزار سے 25 ہزار روپے تک جبکہ بڑا بیل 30 سے 35 ہزار روپے تک کاٹا جائے گا۔ بڑے بڑے کیٹل فارمز کے فینسی گائے اور بیل کی کٹائی کے ریٹ 80 ہزار روپے تک بتائے جا رہے ہیں۔ اس طرح اس بار گزشتہ سال کے مقابلے کٹائی کے ریٹ 20 سے 30 فیصد مہنگے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان ٹینری ایسوسی ایشن نے بتایا تھا کہ اس بقر عید پر کراچی میں بڑے چھوٹے 30 لاکھ جانوروں کی قربانی متوقع ہے۔ تاہم ہر سال بمشکل 15 سے 17 لاکھ چھوٹے، بڑے جانور کاٹے جاتے ہیں۔ شہر میں تربیت یافتہ قصائیوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 7 سے 8 ہزار ہے جو سال بھر بڑے، چھوٹے گوشت کی مارکیٹوں، دکانوں یا سلاٹر ہائوس پر جانور کاٹنے کا کام کرتے ہیں۔ مرغی کاٹنے والے اس سے کم کیٹگری میں آتے ہیں۔ دوسری جانب سیزن قریب آنے پر موسمی قصائیوں نے بھی پیسہ کمانے کی تیاری کرلی ہے۔ مرغی کاٹنے والے، پائے صاف کرنے والے، گوشت کی دکانوں پر کام کرنے والے بھی میدان میں آچکے ہیں۔ بقر عید سے پندرہ بیس دن قبل شہری، قربانی کے جانور کاٹنے کے لیے قصابوں سے رابطے شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ فلاحی اداروں، مذہبی جماعتوں اور مدارس کے لوگ اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتے ہیں۔ گھروں پر ذبح کرانے والوں کی تعداد زیادہ ہے اور کھال اتارنے اور گوشت بنانے کا کام کم افراد کرتے ہیں۔ شہر میں قصائی ٹولیاں ایک ہفتے قبل بنا لیتے ہیں اور شیڈول بناتے ہیں کہ پہلے روز اور صبح کے اوقات، جس کی تمنا شہر کے 70 سے 80 فیصد شہری کرتے ہیں، اس روز کے ریٹ زیادہ ہوتے ہیں۔ آج کل جدید سوشل میڈیا کا دور ہے اور آن لائن قصابوں کی بکنگ بھی جاری ہے۔ تاہم یہ بکنگ کرانے والے گزشتہ سال پریشان ہوتے رہے کہ قصائی وقت پر نہیں آئے۔ غیر تربیت یافتہ قصائیوں کو بھیج کر تماشا بنایا۔ کھال میں کٹ لگنے سے قیمت خرید بہت کم ہو جاتی ہے۔ اس بار شہری، علاقے میں گوشت فروخت کرنے والے یا جان پہچان والے قصائیوں سے بھی بکنگ کرا رہے ہیں۔
ایمپریس مارکیٹ کی گوشت مارکیٹ کے قصاب محمد اسرار کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عید کے تین دنوں، صبح، شام کے اوقات کے ساتھ فہرستیں فائنل کررہے ہیں کہ جن سے آدھی رقم ایڈوانس لی ہے ان کو پریشانی نہ ہو۔ نئے آنے والوں کو دیگر قصابوں کے حوالے کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گائے، ہلکی سے ہلکی بھی 5 من کی ہوتی ہے جس کے ریٹ اس بار 12 ہزار روپے کٹائی کے رکھے ہیں۔ عید کے پہلے روز اور صبح کے اوقات کے ریٹ میں مزید دو تین ہزار روپے اضافہ ہوگا کہ ہر کوئی پہلے دن اور صبح کی بکنگ زیادہ کرا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ اس بار بڑا جانور زیادہ ہے۔ بہرحال یہ سیزن اچھا ہونے کی امید ہے کہ بقر عید کے دس پندرہ روز تک گوشت کا کاروبار بند ہوتا ہے اور قصائی فارغ ہوتے ہیں۔
قصاب عمران کا کہنا تھا کہ دنبے اور بکرے کے ریٹ تقریباً ایک ہوتے ہیں۔ آن لائن قصائی جہاں سے کاٹنے والے کے گھر آئے گا، اپنی ٹرانسپورٹ کا خرچہ اور دیگر اخراجات بھی لے گا۔ ان کا کہنا تھا قصائی اگر تربیت یافتہ ہو تو اپنی ٹیم میں کھال اتارنے والے اور گوشت بنانے والے لوگ الگ رکھتا ہے۔ قصائی جانور گرا کر ذبح کر کے آگے بڑھتا جاتا ہے۔ قصاب اکبر کا کہنا تھا کہ بکنگ کا سلسلہ جاری ہے لوگ گوشت مارکیٹوں کے قصائیوں سے رابطہ کررہے ہیں۔