فائل فوٹو
فائل فوٹو

فضل الرحمان، سراج الحق ، شہباز سمیت سیاسی و دینی رہنمائوں کا اظہار افسوس

کراچی/ لاہور/اسلام آباد۔ روزنامہ امت کے مدیر اعلیٰ رفیق افغان کے انتقال پر مولانا فضل الرحمان، سراج الحق اور شہباز شریف سمیت سیاسی و دینی رہنمائوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم نے صلاح الدین شہید کے صحافتی مشن کو آگے بڑھانے میں عمر وقف کرد ی ۔ رفیق افغان پاکستان سے محبت رکھنے والے پختہ نظریاتی وابستگی پر کاربند صحافی تھے۔وہ دین کے حق میں اٹھنے والی ہر آواز کی حمایت کرتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ حق کا پرچم بلند کیا اور کبھی سودے بازی نہیں کی ۔ مرحوم کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے رہنمائوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

تعزیتی بیان میں پی ڈی ایم اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مرحوم رفیق افغان کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ، سیکر یٹری جنرل امیر العظیم ، نائب امراءلیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، اسد اللہ بھٹو ، راشد نسیم ، معراج الہدیٰ صدیقی ، میاں محمد اسلم ، پروفیسر محمد ابراہیم اور سیکر یٹری اطلاعات قیصر شریف نے روزنامہ امت کے چیف ایڈیٹر ، سینئر صحافی و کالم نگار رفیق افغان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مرحوم کی صحافتی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم نے ساری زندگی صاف ستھری ، بے باک اور اعلیٰ روایات کی حامل صحافت کی طرہ ڈالی ۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا کہ رفیق افغان نے پاکستانی صحافت میں ایک نئے روزنامے کا اضافہ کرکے اپنی قلمی اور انتظامی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔برطانوی سیاست دان لارڈ نذیر نے رفیق افغان کے انتقال کو صحافت کا ایک بڑا نقصان قرار دیا ۔لندن سے بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ ہمارے لیے یہ صدمہ ناقابل برداشت ہے ۔

سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی مینب الرحمن نے کہا کہ رفیق افغان ایک نظریاتی ،مشنری آدمی تھے ،جہاد افغانستان کے زمانے میں انہوں نے ہمیشہ جہاد کی حمایت کی ،وہ معاشرے میں رشوت ،بد عنوانی اور برائیوں کے خلاف بھی ہمیشہ مصروف جہاد رہے اور اپنے اخبار کے پلیٹ فارم کو دینی مقاصد کےلئے استعمال کیا ،وہ ناموس رسالت ؐکی حفاظت کے لئے ہمیشہ مجاہدانہ قرارد ادا کرتے رہے ،میں دعا کرتا ہوں کہ روزنامہ امت جاری رہے اور ان کے مشن پر کار بند رہے ۔

مسلم لیگ ن کے چیئرمین اورموتمر عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل سابق قائد حزب اختلاف سینیٹ راجہ محمد ظفر الحق نے کہا رفیق افغان نے روزنامہ امت کو ملک کا مقبول ترین اخبار بنا دیا ۔ جس میں انوسٹی گیٹو رپورٹیں کثرت سے ہوتی ہیں ۔موجودہ ابتلاء کے دور میں بھی انہوں نےحکومت سے کوئی سودے بازی نہیں کی ، جس کا انہیں نقصان بھی اٹھانا پڑا ، لیکن انہوں نے اپنے موقف کو نہیں تبدیل کیا ، بلکہ اس میں مزید استقامت آگئی ۔

سربراہ تنظیم (ایم کیو ایم) پاکستان بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے پیغام میں کہا کہ روزنامہ امت کے چیف ایڈیٹر رفیق افغان کے اس دنیائے فانی سے رخصت ہونے کا نہایت دکھ ہے۔مرحوم کی ملک کیلئے صحافتی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔سا بق وزیر اطلاعات سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ رفیق افغان کے انتقال سے میں ایک اچھے دوست سے محروم ہوگیا ہوں ۔ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہاکہ جرات مندانہ صحافت کا ایک روشن باب بند ہوگیا۔ رفیق افغان نے زندگی بھر سچ اور حق کیلئے صدا بلند کی، معاشرے کی خرابیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف بے خوف و خطر ہوکر قلم سے جہاد کیا ۔رفیق افغان نے اپنی بھرپور محنت سے روزنامہ امت کو منفرد اور بے مثال اخبار بنادیا۔

مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکریٹری اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے انفارمیشن سیکریٹری سردار عبدالر حیم نے بھی رفیق افغان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ورثاء سے تعزیت کی ۔چیف آرگنائزر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان علامہ ابتسام الہی ظہیر نے کہارفیق افغان، محمد علی جوہر، مولانا ظفر علی خان، آغا شورش کاشمیری کی صحافتی لڑی سے تعلق رکھتے تھے اور محمد صلاح الدین شہید کے راستے پر کاربند رہنے والے اس ملک کے عظیم صحافی تھے۔ جنہوں نے مشکل ترین حالات میں ضمیر کی آواز قلم کے ذریعہ ہمیشہ بلند کی۔ انہوں نے محمد صلاح الدین شہید سے جرأت، بے باکی کا سبق لیا اور تمام عمر نظریہ پاکستان کے مجاہد کے طور پر لکھتے رہے۔ انہوں نے کبھی جبر اور دباؤ کی پروا نہ کی۔ کسی بھی حکمران نے ان کے حریت فکر کو کمزور کرنے میں کامیابی نہ پائی ، ہر طرح کے حالات میں وہ مرد درویش کلمہ حق کہتا رہا۔ اور اس راستہ میں آنے والی تمام پریشانیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ۔ رفیق افغان کی رحلت کے بعد پاکستان شہسوار صحافت سے محروم ہو گیا ہے۔ ان کی رحلت اسلام اور پاکستان سے محبت والوں کو ہمیشہ کے لیے ایک دکھ اور کرب میں مبتلا کر گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی نیکیوں اور قربانیوں کو قبول فرمائے۔ ان کی صحافتی خدمات کو پوری امت کے باشعور لوگ کبھی بھلا نہ سکیں گے۔سیکریٹری جنرل جمعیت علما اسلام (س) عبدالرؤف فاروقی نے کہامدیر ”امت“ صحیح معنوں میں پوری امت کے مدیر تھے۔ ان کی جرأت و بہادری نے ہر اسلام دوست کے دل میں ان کے لیے محبت و احترام کا جذبہ موجزن کر رکھا تھا۔ ان کے لیے محبت و احترام کا یہ سلسلہ رکنے یا تھمنے والا نہیں۔ انہوں نے ہر محاذ پر، ہر مرحلے پر اور ہمہ وقت امت کے مسائل کو اجاگر کیا اور امت کی ترجمانی کی۔ وہ میدان صحافت میں مردانہ وار جئے، مردانہ وار لڑے اور مردانہ وار آگے بڑھے۔ ان کے موقف کا تسلسل اور تواتر ان کی سچائی پر دلالت کرتا تھا۔ افغان جہاد اور جہاد کشمیر کے حوالے سے ان کی صحافتی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔

رہنما جمعیت علما اسلام پاکستان حافظ حسین احمد نے کہاہم ایک نڈر صحافی سے محروم ہو گئے۔ جس نے پوری زندگی قلم کی آبرو کا پاس رکھا ۔ رفیق افغان ایسے سرفروش تھے جو سرقلم کروانے کو ہمیشہ تیار رہے مگر قلم فروش بننے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ رفیق افغان کی سوچ اور موقف میں کبھی کمزوری نہ آئی ، آخر دم تک اس پر قائم و دائم رہے۔سابق وزیراعظم کے مشیر اور سینیٹ کی مجلس قائمہ تعلیم کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نےرفیق افغان کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ صحافت اور معاشرہ ایک پختہ کار نظریاتی اور بہادر صحافی سے محروم ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رفیق افغان نے شہید صحافت صلاح الدین کے صحافتی مشن کو قابل رشک انداز میں آگے بڑھایا۔رفیق افغان ایک منجھے ہوئے صحافی اور تجربہ کار مدیر ہی نہیں تھے بلکہ بہترین منتظم بھی تھے ۔صحافتی میدان میں ایک نئے روزنامے کا اجرا اور ملک بھر میں اس کی کامیاب اشاعت ان کی قابلیت کا مظہر ہے ۔ ان سے ایک دیرینہ ذاتی تعلق تھا، ان کی وفات ایک بڑا نقصان ہے ان کی معاشرے اور صحافت کے لئے خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔

رئیس جامعہ اسلامیہ مخزن العلوم کراچی مولانا ڈاکٹرقاسم محمود نے روزنامہ امت کے ایڈیٹر انچیف ، ممتاز ادیب، قلم کار اور تحقیقاتی صحافی رفیق افغان کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا ، انہوں نے کہا کہ رفیق افغان بے باک اور جرات مندانہ صحافت کا ایک قد آور نام تھے۔ ان کی ذات کی یہ خوبی تھی کہ جس بات کو اپنے تئیں حق سمجھتے تھے، اس کو ببانگ دہل کہنے، لکھنے اور بیان کرنے سے ہرگز نہیں ہچکچاتے تھے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان کی صحافت میں حق گوئی و بے باکی شہید صلاح الدین کی صحبت و شاگردی کا نتیجہ تھی۔ رفیق افغان کی بہترین صحافتی خدمات، دینی جذبات، مجموعی طور پر دین، اہل دین، مدارس، اسلامی تحریکوں کی بھرپور ترجمانی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بحق دین اسلام اللہ تعالیٰ کے حضور ان کی کامل بخشش کی دعا کرتے ہیں اور ان کے جملہ اہل خانہ اور موقر روزنامہ امت کے تمام کارکنوں اور صحافی دوستوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

گیلانی ریسرچ فائونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے کہا کہ رفیق افغان ان کے ذاتی دوست تھے اور جہاد افغانستان کی رپورٹنگ میں انہوں نے ایک امتیاز حاصل کیا تھا۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز اسلام آباد کے چیئرمین خالد رحمن نے کہا کہ رفیق افغان آئی پی ایس کے ابتدائی دنوں میں اس کے ساتھ منسلک تھے اور نہایت جانفشانی سے افغانستان پر رپورٹ تیار کرتے تھے۔بعدمیں جہاد افغانستان کی رپورٹنگ میں اپنا مقام بنایا ۔اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اور معروف مذہبی اسکالر مفتی زبیر نے اپنی تعزیتی بیان میں کہا کہ رفیق افغان کا صحافتی دنیا میں ایک اعلی مقام تھا ،اللہ تعالی نے انہیں غیر معمولی صفات سے نوازا تھا ،کافی عرصے سے ان کی تحریریں پڑھتے ہوئے آرہا ہو ں ،ان کی سحر انگیزی سے غیر معمولی حد تک متاثررہا ،انہوں نے ظالم قوتوں کو جھنجھوڑنے میں اہم کردار ادا کیا ،اسی طرح مختلف محاذوں پر دینی قوتوں کی مضبوطی،ختم نبوت ؐ ،ناموس رسالت ؐ کے معاملے پر ان کی خدمات لائق تحسین ہیں ،رفیق افغان نے زندگی میں ایسی غیر معمولی اہم ترین صحافتی خدمات سرانجام دیں جن کی مثال نہیں ملتی ۔ ان کا انتقال نا قابل تلافی نقصان ہے ،ان کی وفات سے ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے جو صدیوں میں بھی پورا نہیں ہو سکتا ،رفیق افغان جہاں اعلیٰ دینی اقدار کے تحفظ ،تحفظ ناموس رسالت ؐ اور ختم نبوت ؐ کے سلسلے میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیتے رہے وہاں انہوں نے پاکستان کے لئے بڑی گراں قدر اور غیر معمولی خدمات انجام دیں۔