نذرالاسلام چوہدری:
سائنسی محققین نے بتایا ہے کہ دنیا بھرمیں چیونٹیوں کی اب تک 16 ہزاراقسام دریافت کی جاچکی ہیں، لیکن ابھی تک دریافت شدہ چیونٹیوں کی اقسام دنیا میں پائی جانے والی چیونٹیوں کی کُل اقسام کا صرف 50 فیصد ہے۔ سائنسی محققین نے چیونٹی شماری کے پروجیکٹ کے تحت کی جانے والی عمیق تحقیق میں چیونٹیوں کی محتاط تعداد دو لاکھ کھرب بتائی ہے، جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چیونٹیوں کے حوالہ سے یہ حیران کن اعداد و شماراب بھی ممکنہ طورپرحشرات الارض کی دنیا بھر میں پائی جانے والی آبادی کے اصل حجم سے کہیں کم ہے۔ رپورٹ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ چیونٹیاں دنیا بھرکے ماحولیاتی نظام کا ایک لازمی لیکن مفید جز ہیں۔ یاد رہے کہ ایک یورپی تحقیق میں بتایا جاچکا ہے کہ زمینی نظام میں چیونٹیوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ چیونٹیاں حشرات کی ان اقسام میں سے ہیں جو دنیا بھر اور بالخصوص میدانی وجنگلاتی علاقوں میں بیجوں کے انتشار اور پولینیشن یا زیرگی کا اہم کام کرتی ہیں۔ یہ ہزارہا اقسام کی چیونٹیاں ہی ہیں، جو مختلف اقسام کے پودوں کے بیجوں سمیت زیرہ دانوں (pollen grains) کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتی ہیں یا شکاری یا شکار کے بطور بھی ماحولیاتی نظام کی بہتری کے کام آتی ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں چیونٹیوں کی کل آبادی کا تعین اس لئے بھی کیا جانا طے تھا کہ موسمیاتی اثرات کی وجہ سے ان کے قدرتی مساکن میں ہونے والی تبدیلیوں کا سائنٹیفک جائزہ بے حد اہم تھا۔ چیونٹیوں کی انواع و اقسام کے حوالہ سے ’’جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ میں شائع ہونے والی عالمی تحقیق میں امریکا و یورپ سمیت افریقہ میں موجود عالمی محققین نے 465 مطالعات کا تجزیہ پیش کیا ہے، اس تجزیہ میں ہر ملک یا خطہ کی مقامی سطح پر پائی جانے والی چیونٹیوں کی تعداد کی شماریاتی پیمائش کی گئی ہے۔
چونٹیوں کی تعداد و اقسام کی تحقیق کے مقاصد کی خاطر تمام اہم برہائے اعظم میں چنیدہ مقامات پر سروے کنڈکٹ کیے گئے، لیکن چیونٹیوں کے حوالہ سے کوئی شماریاتی ڈیٹا نہ ہونے کے سبب ان کی اصل تعداد صرف ایک اندازے کے مطابق بتائی گئی ہے۔ جدید سائنسی تحقیق میں چیونٹیوں کے حوالہ سے کہا گیا کہ ان کی تعداد دو لاکھ کھرب سے متجاوز ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں چیونٹیوں کی اصل تعداد اس تخمینہ نتائج سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کرہ ارض پر چیونٹیوں کی ایک محتاط تخمینہ کے مطابق سولہ ہزار سے زائد معلوم انواع واقسام پائی جاتی ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ لگ بھگ اتنی ہی تعداد ایسی بھی ہے۔ جس کا دریافت کیا جانا ابھی باقی ہے۔ سائنسی محققین کے مطابق ان چیونٹیوںکی کم و بیش دو تہائی اکثریت صرف گھنے جنگلات اور وسیع میدانی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔
سائنسی محققین کا کہناہے کہ چیونٹیوں پر کی جانیوالی تحقیق کے بعد اب مستقبل میں عالمی محققین دنیا میں پائے جانے والے حشرات الارض کی آبادی کو متاثر کرنے والے ماحولیاتی عوامل کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہسپانوی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں چیونٹیوں پر ہوئی تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت روئے ارض پرکم و بیش 20 کواڈریلین یا بیس ہزار ٹریلین چیونٹیاں موجود ہیں، جبکہ دیگر اقسام کے کیڑوں مکوڑوں یا حشرات الارض کی حتمی تعداد اس سے کئی سو گنازیادہ ہو سکتی ہے جو کہ زمین کے ماحولیاتی نظام کا اہم حصہ ہیں۔ چیونٹی سمیت حشرات الارض کی دنیامیں ماحولیاتی افادیت کے حوالہ سے کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کے نظام کا انمٹ حصہ ہیں ،جو نا صرف زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ اس دنیا کو ضرر رساں اجزا سے پاک کرتے ہیں۔ سائنسداں جاننا چاہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات صرف انسان یا ماحول پر مرتب ہورہے ہیں یا اس سے چیونٹیاں اور حشرات الارض بھی متاثر ہوئے ہیں۔