کراچی کے80فیصد علاقوں کے پانی میں نیگلیریا کی موجودگی کا انکشاف

کراچی: شہرقائد کے 80فیصد علاقوں کے پانی میں نیگلیریا کی موجودگی کا  انکشاف ہوا ہے۔ آئی سی سی بی ایس کے سربراہ ڈاکٹرمحمد اقبال نے کہا کہ جامعہ کراچی کے شعبہ بائیو کیمسٹری اور جمیل الرحمن سینٹرفار جینوم ریسرچ کی جانب سے پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا (نیگلیر) کی جینو ٹائپنگ کی گئی ہے جس میں کراچی کے مختلف علاقوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں کی جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ 71.79 فیصد علاقوں کے پانی میں کلورین کی مقدار بہت کم ہے  یا ان میں کلورین موجود ہی نہیں ہے۔

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کےکوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری نے غیر ملکی ماہرین سے گفتگو کے دوران کہی۔

جامعہ کراچی کے شعبہ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے سربراہ ڈاکٹرمحمد اقبال نے غیرملکی ماہرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیگلیریا سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان دوسرے درجے پر ہے اور کراچی نیگلیریا سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیگلیریا کی اہم وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام ہے، نیگلیریا گرم اور تازہ پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہےاور 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں رہ سکتا ہے جبکہ کھارے یا کلورین ملے پانی میں یہ امیبا مرجاتا ہے۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ نیگلیریا کی جانچ کیلیے 18 ٹاؤنز کے مختلف علاقوں سے پانی کے 40 نمونے لیے گئے، جانچ سے انکشاف ہوا کہ 71.79 فیصد علاقوں کے پانی میں کلورین کی مقداربہت کم ہے یا موجود ہی نہیں ہے، 28.21فیصد پانی فراہم کرنے والی لائنوں میں کلورین کی باقیات ہے مگر یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مقرر کردہ مقدار سے کم ہے۔

ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا تھا کہ منوڑہ، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشنِ حدید، ملیر، قائدآباد، کورنگی، کیماڑی، سوہراب گوٹھ، لیاری، اور گولیمار سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں نیگلیر پایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیگلیریا سے متاثرہ افراد میں اموات کی شرح 98 فیصد ہے اس لیے شہری نگلیریا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔