رواں ماہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں باہر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا-فائل فوٹو 
 رواں ماہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں باہر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا-فائل فوٹو 

پاور پلے کا درست استعمال نہ کرنا پاکستان کی خامی رہی

ندیم بلوچ:
ایشیا کپ سے لے کر انگلینڈ کے ساتھ حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی سب سے بڑی خامی پاور پلے کا درست استعمال نہ کرنا رہی۔ جبکہ جدید کرکٹ میں پاور پلے کے چھ اوورز میں60 سے 70 رنز بنانا اہم ہے۔ اس کی بنیاد پر ہی پوری ٹیم مخالف ٹیم کو مقررہ 20 اوررز میں 200 سے زائد کا ٹارگٹ دینے میں کامیاب ہو پاتی ہے۔

بدقسمتی سے پاکستانی ٹیم کے اوپنر تسلسل کے ساتھ پاور پلے میں مطلوبہ ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ واضح طور پر پاکستانی بیٹسمینوں کے ساتھ بیٹنگ کوچ محمد یوسف کی بھی ناکامی ہے۔ جو اپنے بلے بازوں کو جدید کرکٹ میں ہم آہنگ کرنے میں قاصر ہیں۔ جدید کرکٹ میں وکٹیں گرنے کے باوجود اسٹرائیک ریٹ برقرار کھنا اہم حکمت علمی ہے۔ اس شعبے میں بھی پاکستانی ٹیم مسلسل ناکام ہو رہی ہے۔ ابتدا میں ایک سے دو وکٹ گر جانے کے بعد پاکستانی مڈل آرڈر بیٹسمینوں پراس قدر دبائو آجاتا ہے کہ وہ مخالف ٹیم کو بڑا ٹارگٹ دینے یا مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے برعکس انگلینڈ کی ٹیم نے خاص طور پر پچھلے دو میچز کے دوران جدید کرکٹ کی کلاسک مثال پیش کی۔

گزشتہ میچ میں انگلش ٹیم نے 170 کے ہدف کے تعاقب میں پاور پلے میں 87 رنز بنا ڈالے۔ یوں مطلوبہ ہدف پندرہ اوور میں ہی پورا کرلیا۔ جبکہ اس میچ میں پاکستان نے پاور پلے میں محض 42 رنز بنائے تھے۔ اور صرف 170 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب ہوئی تھی۔ گزشتہ دو میچوں میں مسلسل وکٹیں گرنے کے باوجود انگلینڈ کے بیٹسمینوں نے اسٹرائیک ریٹ بہتر رکھا۔ یوں دونوں بار وہ پاکستان کو دو سو سے زائد رنز کا ہدف دینے میں کامیاب رہا۔ جب اگلے ماہ آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہونے جا رہا ہے۔ ایسے میں جدید کرکٹ سے دوری نے یہ خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ کہیں پاکستان ابتدا ہی میں اس اہم ایونٹ سے باہر نہ ہوجائے۔ گزشتہ روز کے میچ میں پاکستان ایک مرتبہ پھر پہلا پاور پلے استعمال کرنے میں ناکام رہا۔ اس دوران بابر اعظم اور رضوان جلدی پویلین لوٹ گئے اور پاکستان پہلے پاور پلے میں صرف 36 رنز بنا سکا۔
میچ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کے فیصلہ کن مقابلے کیلئے قذافی اسٹیڈیم لاہور کی پچ نمبر دو کا استعمال کیا گیا۔ جہاں سیریز کے چھٹے میچ میں انگلینڈ نے بھرپور بیٹنگ پاور شو کا مظاہرہ کیا تھا۔ میچ کے ٹاس سے قبل ہی قذافی اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھر چکا تھا اور سب کی توجہ ٹاس کی تقریب پر ہی مرکوز تھی۔ بابر اعظم نے جیسے ہی ٹاس جیتا تو اسٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھا۔ جبکہ انہوں نے سازگار کنڈیشنزکو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ اس دوران قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیم میں محمد رضوان، خوشدل شاہ، محمد حسنین اور حارث رئوف کی واپسی ہوئی ہے۔ جبکہ محمد حارث، حیدر علی، عامر جمال اور شاہ نواز دھانی کو ٹیم سے ڈراپ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انگلش ٹیم کو کم سے کم اسکور پر آئوٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ادھر انگلش ٹیم کے کپتان معین علی نے بھی ٹاس جیت کر پہلے بالنگ کرنے کی خواہش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیم میں رچرڈ گلیسن کی جگہ کرس ووکس کو شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان الیون میںکپتان بابر اعظم، محمد رضوان، شان مسعود، خوشدل شاہ، افتخار احمد، آصف علی، شاداب خان، محمد نواز، حارث رؤف، محمد وسیم (جونیئر) اور محمد حسنین شامل رہے۔

انگلش الیون میں الیکس ہیلز، وکٹ کیپر فل سالٹ، ڈیوڈ ملان، بین ڈکٹ، ہیری بروک، کپتان معین علی، سام کرن، ڈیوڈ ولے، عادل رشید، رسی ٹاپلے اور کرس ووکس شامل تھے۔ دریں اثنا انگلش ٹیم کی اننگ کا آغاز جارح مزاج بلے باز فل سلٹ اور الیکس ہیلز نے کیا۔ دونوں بلے بازوں نے پہلے پاور پلے میں زیادہ سے زیادہ رنز لینے کیلئے ہائی رسک اننگ کھیلنا شروع کی اور پاکستانی بالرز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے گرائونڈ کے چاروں اطراف شاندار اسٹروکس کھیلے۔ تاہم یہ شراکت زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی اور الیکس ہیلز چوتھے اوور کی دوسری گیند پر محمد حسنین کا شکار بن گئے۔ وہ 13 گیندوں پر 18 رنز بنا سکے۔ اس اوور میں فل سالٹ کو غلط رنز کی کوشش میں ساتھی ڈیوڈ میلان نے رن آئوٹ کرادیا۔ فل سالٹ 12 گیندوں پر 20 رنز بناکر پویلین چلتے بنے۔ پاکستانی ٹیم پہلے پاور پلے میں انگلینڈ کو بڑا اسکور بنانے سے روکنے میں کسی حد تک کامیاب رہی۔ لیکن ڈیوڈ میلان اور بین ڈکیٹ نے ٹیم کا اسٹرائیک ریٹ متاثر ہونے نہیں دیا اور پاکستانی بالرز پر ایک مرتبہ پھر چڑھائی کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس دوران ڈیوڈ میلان نے بین ڈکیٹ کو پاکستانی بالرز کو حاوی ہونے کیلیے اسٹرائیک کا مسلسل موقع دیا اور خود بھی لوز ڈلیوریز پر اسٹروک کھیلتے رہے۔

دونوں نے ففٹی رنز، 60 رنز کی شراکت 30 گیندوں پر قائم کی۔ تاہم انگلینڈ کو دوسرا نقصان 101 رنز کے مجموعی اسکور پر اٹھانا پڑا۔ جب بین ڈکٹ 19 گیندوں پر 30 رنز بناکر رن آئوٹ ہوگئے۔ ان کی اننگ میں ایک چھکا اور تین چوکے شامل تھے۔ اس کے بعد ڈیوڈ میلان نے نئے آنے والے بیٹسمین ہیری بروک کے ساتھ جارحانہ کھیلنے کا سلسلہ شروع کیا اور میچ کا نقشہ ہی بدل ڈالا۔ ڈیوڈ میلان اور بروک نے پاکستانی بالرز کی چھکے اور چوکوں سے تواضع کی اور کھیل کے آخر تک کریز پر موجود رہے۔ یوں انگلینڈ 20 اوورز میں پاکستان کو 210 رنز کا تگڑا ہدف دینے میں کامیاب رہا۔ ڈیوڈ میلان نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 47 گیندوں پر 78 رنز بنائے۔ جس میں آٹھ چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ جبکہ ہیری بروک نے گیندوں پر 46 رنز کی اننگ تراشی۔ جس میں چار چھکے اور ایک چوکا شامل تھا۔ پاکستانی بالرز کی پرفارمنس کی بات کی جائے تو میچ میں اکلوتی وکٹ محمد حسنین کے حصے میں آئی۔ جبکہ وسیم جونیئر سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے۔ انہوں نے اپنے چار اوور میں 61 رنز دیئے۔ دوسرے مہنگے ترین بالر افتخار احمد نے 51 رنز دیئے۔ حارث رئوف وہ واحد بالر تھے۔ جن کو کھیلنے میں انگلش بلے بازوں کو دشواری رہی۔ انہوں نے اپنے چار اوورز کے اسپیل میں صرف 24 رنز دیے۔