محمد اطہر فاروقی:
سندھ حکومت کی جانب سے تعلیم کیلئے صوبے کے ڈومیسائل کی شرط رکھنے کے سبب تین ہزار سے زائد طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ اقلیتی کمیونٹی کے طلبہ داخلے کیلئے دو ماہ سے نجی نرسنگ کالجز کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ تعلم عام کرنے کا دعوی کرنے والی سندھ حکومت اپنے فیصلے پر برقرار اور پاکستان نرسنگ کونسل خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ سندھ میں نرسنگ کے نجی کالجز کی مجموعی تعداد تقریباً 65 کے قریب ہے جس میں 4 سالہ پروگرام بی ایس نرسنگ کرنے والے ہزاروں طلبہ دیگر صوبوں سے تعلیم کے لئے آتے ہیں۔ اس وقت خیبر پختون، پنجاب، گلگت بلتستان اور صوبہ بلوچستان کے طلبا و طالبات خصوصاً کراچی میں اپنے رشتہ داروں کے پاس رہائش اختیار کئے داخلوں کے منتظر ہیں۔ صوبے سندھ کے علاوہ کسی بھی صوبے میں نرسنگ کے نجی کالجز میں داخلے کے لئے ڈومیسائل کی شرط نہیں ہے۔ پاکستان نرسنگ کونسل کے وائس چیرمین کے بقول صوبہ سندھ کے نجی نرسنگ کالجز میں ڈومیسائل کی شرط بالکل غلط ہے۔ ڈومیسائل کی شرط پر کونسل کو باقاعدہ تحریری طور پر کسی کالج سے اور نہ ہی کسی ادارے سے کوئی شکایت موصول ہوئی ہے۔
سندھ حکومت نے 5 ستمبر 2022ء کو نجی نرسنگ کالج میں 4سالہ بی ایس نرسنگ کے پروگرام میں سندھ کے ڈومیسائل کی شرط عائد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا کہ مجاز اتھارٹی یعنی وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری اور 17 جولائی 2021ء کو سندھ کابینہ کے اجلاس میں ایجنڈا نمبر 13 میں ہونے والی منظوری کے ساتھ، محکمہ قانون، محکمہ صحت، حکومت سندھ کی پالیسی کے تحت اطلاع دی جاتی ہے کہ بی ایس نرسنگ 4 سالہ ڈگری پروگرام 2022ء میں نجی شعبے کے کالجوں کے داخلے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط ہیں۔ جس میں ایف ایس سی پری میڈیکل میں امیدوار کو کم از کم 55 فیصد نمبر حاصل کرنا لازم ہوں گے۔ امیدوار کے پاس صوبہ سندھ کے ڈومیسائل کا ہونا لازم ہے۔
اس شرط کی وجہ سے ہر سال اگست میں ہونے والے داخلوں کا عمل تاحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔ ’’امت‘‘ کو حاصل معلومات کے مطابق صوبے بھر میں مجموعی طور پر پرائیویٹ نرسنگ کالج کی تعداد 65 کے قریب ہے ، جس میں سے کراچی کے 45 کالج بھی شامل ہیں۔ مذکورہ کالجز میں 4 سالہ بی ایس نرسنگ کیلئے فی کالج 50 نشستیں دی جاتی ہیں۔ 65 کالجوں کے حساب سے3 ہزار 250طلبائ طلبہ بی ایس نرسنگ میں داخلہ لیتے ہیں۔ تاہم حکومت سندھ کی جانب سے ڈومیسائل کی شرط لگائے 2 ماہ گزرنے کے باوجود معاملہ حل نہیں ہوسکا ہے۔
ملک بھر میں نرسنگ کالجز کے قیام اور ان کے حوالے سے تمام قواعد و ضوابط کیلئے پاکستان نرسنگ کونسل کا ادارہ موجود ہے، جو پرائیویٹ اداروں میں تمام تر داخلی پالیساں بھی بناتا ہے۔ تاہم حکومت سندھ نے بغیر مشاروت کے داخلے کیلئے نئی شرطیں لگا کر والدین اور طلبہ کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ نئی داخلہ پالیسی کے بعد نرسنگ کالج میں داخلوں پر کراچی میں کئی نسلوں سے رہنے والے پنجاب، خیبر پختون، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے خاندانوں کے بچے تعلیم سے محروم ہورہے ہیں۔ تاہم پاکستان نرسنگ کونسل بھی اس حوالے سے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پرائیویٹ نرسنگ انسٹیٹیویٹ ایسوسی ایشن نے مذکورہ معاملے پر پریس کانفرنس بھی کی۔ تاہم اس کے باوجود 2 ماہ بعد بھی معاملہ حل نہ ہوسکا۔
سندھ حکومت نے ڈومیسائل کی شرط اقلتی کمیونٹی پر بھی لازم کر دی ہے۔ اس حوالے سے پرائیویٹ نرسنگ انسیٹیویٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری جیمز واٹ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پاکستان بھر میں نرسنگ کالج کے محض 4 ادارے اقلیتی کمیونٹی کے ہیں اور وہ محض کراچی میں ہیں۔ جس کی وجہ سے دیگر صوبوں سے اقلیتی کمیونٹی کے آنے والے طلبہ کراچی آتے ہیں۔ لیکن سندھ حکومت کی جانب سے ڈومیسائل کی شرط سے اقلیتی کمیونٹی کے طلبا و طالبات بھی داخلے سے محروم ہو رہے ہیں۔ میں نے جنرل سیکریٹری ہونے کے حیثیت سے بدھ کے روز سیکریٹری صحت کو خط لکھا ہے۔ جبکہ اس سے قبل بھی متعدد بار خط لکھ چکے ہیں۔ لیکن ان کی جانب سے کسی قسم کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔ جبکہ ہم نے پاکستان نرسنگ کونسل کی رجسٹرار کو بھی اس حوالے سے لیٹر لکھا ہے۔ تاہم اس کی جانب سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
ایک نجی نرسنگ کالج کے مالک پروین امداد کا کہنا تھا کہ تمام طلبا و طالبات پاکستانی ہیں۔ ان کو تعلیم حاصل کرنے کا مکمل حق ہے۔ پاکستان کے کسی بھی صوبے میں ڈومیسائل کی شرط نہیں لگائی گئی ہے تو سندھ حکومت ایسے شرط کیوں لگا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طلبہ دیگر صوبوں سے کراچی داخلے کے لئے آچکے ہیں، جو آئے روز ہم سے رابطہ کرتے ہیں تاہم ڈومیسائل کی شرط سے ان کا داخلہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
سوات سے بی ایس نرسنگ میں داخلہ لینے کے خواہش مند طالب علم مشتاق خان اور نصراللہ خان نے بتایا کہ، ہم اگست میں بی ایس نرسنگ میں داخلہ لینے کے لئے کراچی آئے۔ لیکن یہاں ڈومیسائل کی شرط کی وجہ سے کوئی بھی کالج ہمیں داخلہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے رشتے داروں کے یہاں قیام پزیر ہیں۔ ہم مزید 2 ماہ تک انتظار کرتے ہیں، اگر داخلہ نہیں ہوا تو واپس چلے جائیں گے۔
اس حوالے سے موقف جاننے کے لئے پاکستان نرسنگ کونسل کے وائس چیئرمین فریداللہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ، پاکستان کے کسی صوبے میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے یہ شرط عائد کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’پاکستان نرسنگ کونسل کو ڈومیسائل کی شرط کے حوالے سے کسی بھی کالج کی جانب سے باقاعدہ کوئی تحریری طور پر شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔ اگر درخواست موصول ہوگی تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔‘‘
واضح رہے کہ پرائیویٹ نرسنگ انسیٹیویٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری جیمز واٹ نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ وہ تحریری طور پر پاکستان نرسنگ کونسل کو لیٹر لکھ چکے ہیں۔
Tags latest news latest urdu news