کراچی: ایکسپو سینٹر میں5روزہ عالمی کتب میلے کا آج آغاز ہورہا ہے، 5روزہ کتب میلہ12دسمبر تک جاری رہے گا ۔ پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ہونیوالے17ویں کراچی انٹر نیشنل بک فیئر میں 17 ممالک کے تقریباً 40 ادارے حصہ لے رہے ہیں جس میں پا کستان سمیت ہندوستان، ترکی، سنگاپور، چین، ملائیشیا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے پبلشنگ ادارے شامل ہیں۔
پاکستان بھر سے 136 نامور پبلشرز بھی اپنے اسٹالز لگائیں گے ،کتب میلے میں اس سال4 لاکھ سے زاید افراد کی آمد متوقع ہے۔عالمی کتب میلے میں 330 سے زاید کتب کے اسٹال لگائے جائیں گے۔
وزیرِتعلیم سندھ سید سردار علی شاہ ایکسپو سینٹر کراچی میں عالمی کتب میلے کا افتتاح کریں گے ،صوبائی وزیر برائے یونیورسٹی اور بورڈ اسماعیل راہو مہمان اعزازی ہو نگے.افتتاحی تقریب سے مہتاب اکبر راشدی سمیت دیگر اہم شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کرینگے۔
کراچی انٹر نیشنل بک فیئر کے کنوینئر وقار متین نے پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد کے ہمراہ منگل کے روز مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس میں صحافیوں کو عالمی میلے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے ڈپٹی کنوینر نا صر حسین، ندیم مظہر، ایم اقبال غازیانی، اقبال صالح محمد، ندیم اختر، کامران نورانی، اور سلیم عبدالحسین بھی موجود تھے۔
کنوینئر بک فیئروقار متین نے کہا کہ عالمی کتب میلے کے پہلے دن سے آخری دن تک عوامی داخلہ کے اوقات کار صبح 10 بجے سے لے کر رات 9بجے تک ہوں گے ۔
عالمی کتب میلہ تمام پبلشرز، ڈسٹربیوٹرز، ملکی و غیرملکی پبلشرز، لائبریرینز اور صارفین کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے۔ ہر سال ہونے والا یہ عالمی میلہ پاکستان بھر کے لاکھوں طلبہ، والدین، ادبی و تدریسی شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی خاص توجہ کا مرکز رہا ہے۔
انہوں نے عالمی میلے میں حصہ لینے والے پبلشرز کا خصوصی شکریہ ادا کیا جن کی وجہ سے یہ کتب میلہ اپنی کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھ سکا ہے اور ہر سال ریکارڈتوڑ تعداد میں لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں ۔
پریس کانفریس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا کہ اس طرح کے کتب میلے اب صرف عا م میلوں کی حیثیت نہیں رکھتے نہ ہی یہ صرف اور صرف پبلشرز کو ایک سادہ سا پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں بلکہ موجودہ دور میں کے آئی بی ایف جیسے کتب میلے پاکستان کے مثبت پہلووں کو اُجاگر کرتے ہیں ۔
عزیز خالد کا کہنا تھا کہ کےآئی بی ایف کا حالیہ ایڈیشن پچھلے تمام ایونٹس کے مقابلے میں منفرد ہو گا جس میں اس عالمی کتب میلے کے ذریعے پیشہ ورانہ مہارت اور دیگر امور کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔
چیئرمین پاکستان پبلشرز اینڈ بُک سیلرز ایسو سی ایشن نے اس بات پر زور دیا کرا چی کتب میلے کے انعقاد سے ہم اپنے معاشرے کو اقدار، انسانیت، برادشت اور تہذیب کا درس دیتے ہیں۔
کے آئی بی ایف کا مقصد پاکستانی نوجوان اور طلباء کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ اس آنے والے وقت میں مختلف فنون اور شعبوں میں علم وہنر حاصل کر کے اپنے ملک و قوم کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کریں گے۔
پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے تحت 17واں کراچی بین الاقوامی کتب میلہ (انٹرنیشل بک فیئر) جمعرات 8 دسمبر سے ایکسپو سینٹر کراچی میں شروع ہو جائے گا، 5 روز تک جاری رہنے والے بین الاقوامی کتب میلے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عزیز خالد کا کہنا تھا کہ حکومت نے درآمدی کتب پر 15 فیصد سرچارج لگا دیا ہے جس سے لاء، میڈیسن اور انجینیئرنگ سمیت دیگر ضابطوں کی کتب انتہائی مہنگی ہوگئی ہیں، کتابیں طلبہ کی دسترس سے باہر ہو رہی ہیں اور والدین کی قوت خرید کم ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کاغذوں کی قیمتوں کے مسلسل بڑھنے پر بھی انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی و وفاقی حکومتیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہی، اسمبلیوں میں اس کے لیے آواز بلند نہیں کی جاتی ہے۔
عزیز خالد نے مزید کیا گیا کہ بھارت میں پبلشرز کی اس صنعت کو تقویت دینے کے لیے سرکاری سرپرستی کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں سرکار کی اس جانب دلچسپی ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2005 سے لگاتار منعقد ہونے والے کراچی بین الاقوامی کتب میلے کو پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی میلے کا اعزاز حاصل ہے ،عالمی کتب میلے کے ذریعے پیشہ ورانہ مہارت اور دیگر امور کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار ہم غیر ملکی پبلشرز کو لانے میں کامیاب ہوگئے ہیں یہ ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال کے سبب ممکن ہوا ہے۔
اس عالمی کتب میلے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق چار لاکھ سے زاید افراد کی شرکت متوقع ہے مزید برآں اس میں مختلف کتابوں کی رونمائی کی تقریبات بھی منعقد کی جائیں گی۔