گرے مارکیٹ میں ڈالر مہنگا،آن لائن ٹرانزیکشن 200 فیصد بڑھ گئی

اسٹیٹ بینک متحرک، کمرشل بینکوں کے صارفین پر سالانہ 30 ہزار ڈالر سےزائد ادائیگی پرپابندی،مسافربیرون ملک اب صرف 5ہزار امریکی ڈالر بیرون ملک لے جاسکیں گے

 

کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر)گرے مارکیٹ میں ڈالر مہنگا ہونے پر کریڈٹ ، ڈیبٹ کارڈز سے ٹرانزیکشن 200 فیصد بڑھ گئی ۔ مرکزی بینک نے ٹرانزیکشن میں ہوشربا اضافے پر بینکوں کیلئے نئی ہدایات جاری کردیں ۔ یکم نومبر  2022پاکستانی کمرشل بینکوں کے صارفین سالانہ 30 ہزار ڈالر سے زائد  ادائیگی نہیں کرسکیں گے ۔ بیرون ملک جانے والے مسافر بھی 10 کے بجائے 5 ہزار امریکی ڈالر بیرون ملک لے جاسکیں گے ، اٹھارہ برس سے کم عمر کے مسافروں کی ڈالر لے جانے کی حد پچیس سو مقرر کردی گئی

تفصیلات کےمطابق ڈالر مہنگا ہونے کے سبب گرے مارکیٹ میں فروخت 250سے 255 روپے میں جاری ہے جبکہ بینکوں سے ڈالر کی بذریعہ کریڈٹ ،ڈیبٹ کارڈ ادائیگی پر 240 روپے کاٹے جارہے ہیں، اس لیئے بینک صارفین نے گرے مارکیٹ کے بجائے ڈیبٹ /کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگیاں شروع کردی ہیں نتیجتاً بینکوں سے ڈالرکم ہورہے ہیں اور کمرشل بینکوں کے بھی ذخائر میں کمی آرہی ہے

ڈالر مہنگا ۔ گرے مارکیٹ میں فروخت 250سے 255 روپے میں جاری ہے

معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی صارفین نے بیرون ملک 10 ہزار ڈالر لے جانے پر پابندی پر کریڈٹ / ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگیاں شروع کردی ہیں ، بیشتر صارفین نے کریڈٹ کارڈز سے ادائیگیوں میں حد پار کردی ہے جس کی وجہ سے مرکزی بینک نے یکم نومبر2022 سے کریڈٹ / ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کرنے پر سالانہ خرچ کی حد 30 ہزار ڈالر مقرر کردی ہے

صارفین کے پاس دس دس کارڈ، پابندی کے باوجود 3 لاکھ ڈالرز استعمال کر سکتے ہیں

اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں ایک فرد کے پاس دس بینکوں کے کریڈٹ کارڈ ہیں ، اس طرح وہ پابندی کے باوجود 3 لاکھ ڈالر استعمال کرسکتا ہے ، مرکزی بینک کو اس سلسلے میں ون لنک   نظام بنانا ہوگا تاکہ ایک صارف کا ڈیٹا اور اس کی جانب سے کی جانے والی ٹرانزیکشن اس کا شناختی کارڈ نمبر ڈالنے پر واضح ہوجائے ، انہوں نے کہا کہ ڈالر کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر فوری اس طرح کا نظام بنانا ناگزیر ہوگیا ہے ، ہمارے بینکوں نے 5 کروڑ کریڈٹ / ڈیبٹ کارڈز جاری کررکھے ہیں اور ہر ایک صارف کے پاس دو چار اور چھ کریڈٹ کارڈز ہیں جن سے وہ ادائیگیاں کررہا ہے ۔ مذکورہ 5 کروڑ میں سے چار کروڑ کے لگ بھگ کارڈزکریڈٹ کارڈز جو اندرون و بیرون ملک چارج کیئے جارہے ہیں نتیجتاً کمرشل بینکوں سے ڈالر نکل رہے ہیں

 

ہفتہ وار ٹرانزیکشن 10 ملین ڈالر سے بڑھ کر 30 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئی

ملک بوستان نے دعویٰ کیا کہ کریڈٹ / ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ہفتہ وار ٹرانزیکشن 10 ملین ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 30 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے ۔ اس ضمن میں امت کو اسٹیٹ بنک کے ترجمان کی جانب سے بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک کے مطابق اسٹیٹ بنک کے مشاہدے میں آیا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے ڈیبٹ کریڈٹ کارڈز ایسے لین دین کیلئے استعمال کیے جارہے ہیں جو متعلقہ فرد کی خصوصیات کے مطابق نہیں ، یا کارڈز تجارتی مقصد کیلئے استعمال ہورہے ہیں جو متعلقہ فرد کی خصوصیات (پروفائل) کے مطابق نہیں ، یا یہ کارڈز تجارتی مقصد کیلئے استعمال ہورہے ہیں ۔ چنانچہ مرکزی بینک نے بینکوں کو یہ بات یقینی بنانے کا مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی ادائیگیوں ڈیبٹ کریڈٹ کارڈز کا استعمال کارڈ ہولڈرز کی انفرادی خصوصیات کے مطابق اور ان کی صرف زاتی ضروریات کیلئے ہو۔ اسٹیٹ بنک نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈز کا مقصد افراد کو زاتی نوعیت کے لین دین میں سہولت دینا ہے ۔ ان کارڈز کا استعمال اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعے ملکی و بین الاقوامی دونوں طرح کی ادائیگیوں کی حد کارڈ ہولڈر کی انفرادی خصوصیات کے مطابق ہونی چاہیے ، یہ یقینی بنانا صارف کی ذمہ داری ہوگی کہ اس کی سالانہ حد کسی بھی موقع پر عبور نہ ہونے پائے تاہم بینکوں کو چاہیے کہ مجموعی بنیاد پر ہر فرد کی ان حدود کی نگرانی کریں ۔

 

ترجمان اسٹیٹ بینک نے کہا کہ قانونی دائرے میں کاروبار سے متعلق بیرون ملک کارڈز کے استعمال پر فارن ایکس چینج مینول میں فریم ورک دستیاب ہے جس کے تحت ڈیجیٹل خدمات کے حصول کے خواہاں افراد مذکورہ فریم ورک میں درج متعلقہ مالی حدود میں رہتے ہوئے سہولت استعمال کرنے کیلئے کسی بینک کا تعین کرسکتے ہیں ۔

 

سفری مقاصد کیلئے غیر ملکی نقد کرنسی لے جانے کی موجودہ حد پر نظر ثانی

ڈالر مہنگا زرمبادلہ کم ہونے پر حکومت نے بیرون ملک جانے والے مسافروں کیلئے 5 ہزار ڈالر تک لے جانے کی پابندی عائد کردی ہے ، قبل ازیں ایک مسافر بیرون ملک جاتے ہوئے دس ہزار ڈالر یا اس کے مساوی کرنسی لے جاسکتا تھا ، اس ضمن میں اسٹیٹ بنک کے ترجمان نے کہا کہ مرکزی بنک نے سفری مقاصد کیلئے غیر ملکی نقد کرنسی لے جانے کی موجودہ حد پر نظر ثانی کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اسے مزید معقول بنایا جائے ۔ نظر ثانی شدہ حد کے مطابق اٹھارہ سال اور اس سے زائد عمر کے (بالغ ) افراد اب پاکستان سے پانچ ہزار امریکی ڈالر کے مساوی غیر ملکی کرنسی فی دورہ لے جاسکتے ہیں ، جبکہ اٹھارہ سال سے کم عمر نابالغ افراد کو فی دورہ ڈھائی ہزار امریکی ڈالر کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جانے کی اجازت ہوگی ۔ مزید برآں بالغ اور نابالغ افراد کیلئے غیر ملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد بالترتیب تیس ہزار امریکی ڈالر ،اور پندرہ ہزار امریکی ڈالر ہوں گی ۔ افغانستان کا سفر کرنے والوں کیلئے غیر ملکی کرنسی کی پہلے بتائی گئی موجودہ حد برقرار رہے گی ۔ غیر ملکی کرنسی کی فی دورہ حدیں فوری طور پر نافذ ہوں جبکہ سالانہ حدیں یکم جنوری دو ہزار تئیس سے لاگو ہوں گی