کراچی( رپورٹ : زیان خان) کسٹمز ایڈجیوڈی کیشن کلکٹریٹ کی جانب سے ملک میں ماس ٹرانزٹ کے لئے لگژری مسافر بسیں در آمد کرنے والی کمپنی پر ٹیکس چوری کیس میں 45کروڑ روپے کی ریکوری اور جرمانہ عائد کرنے فیصلہ دے دیا ۔ مسافر بسیں در آمد کرنے والی غیر ملکی کاؤسزٹریڈنگ کی پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی(کاؤسز ماس ٹرانزٹ پاک)کے کلیئرنگ ایجنٹ حارث انٹرپرائز زپر بھی 20لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا اس کے ساتھ ہی بسیں در آمد کرنے والی کمپنی پر علیحدہ سے 10لاکھ روپے جرمانہ دھوکہ دہی کے الزام میں عائد کیا گیا۔
امت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دو ماہ قبل محکمہ کسٹمز کے ماڈل کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ نے پاکستان میں ماس ٹرانزٹ کے منصوبوں اور اداروں ،کمپنیوں کے لئے بڑی اور آرام دہ لگژری مسافر بسیں سپلائی کرنے والی کمپنی کو 20کروڑ روپے سے زائد کی ٹیکس چوری کا مرتکب قرار دے دیا تھا۔
اس ضمن میں کراچی اور اسلام آباد میں دفاتر رکھنے والی غیر ملکی بس ساز کمپنی میسر کاؤسزٹریڈنگ اور اس کے کلیئرنگ ایجنٹ حارث انٹر پرائززکے خلاف ریکوری کے لئے کیس قائم کرکے ایڈجیوڈی کیشن کلکٹریٹ کو ارسال کردیا گیاتھا۔امت کو ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دبئی میں رجسٹرڈ غیر ملکی کمپنی کاؤسزٹریڈنگ جو امریکہ ،بھارت ،خلیجی ممالک کے علاوہ پاکستان میں بھی ماس ٹرانزٹ سسٹم کی بڑی اور جدید مسافر بسیں سپلائی کرنے کا کاروبار کرتی ہے اس نے CAUSIS Mass Transit (Pak)کے نام سے کمپنی پاکستان میں قائم کر رکھی ہے جس کے کراچی اور اسلام آباد میں دفاتر موجود ہیں ۔اس کمپنی کی جانب سے گزشتہ برس میں 50بڑی مسافر بسیں بیرون ملک سے پاکستان در آمد کی گئیں ۔مذکورہ بسوں کی کلیئرنس کے لئے حارث انٹر پرائزز نامی کمپنی کے کلیئرنگ ایجنٹ کی خدمات حاصل کی گئیں ۔کسٹمز حکام کے مطابق مذکورہ بسوں کی کلیئرنس کے لئے جمع کروائی جانے والی دستاویزات میں فی بس یونٹ کو 45ہزار ڈالرز کی مالیت ظاہر کی جس میں بس کی قیمت اور اس کو منتقل کرنے کے اخراجات شامل ہیں اور اسی حساب سے ان بسوں پر نافذ کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کئے گئے تاہم ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے کلکٹرعامر تھیہم کی جانب سے اس معاملے پرمزید تحقیقات کروائی گئی جس میں گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ میں ان کی نوعیت ،جدت اور سامان کے حساب سے قیمت کا تعین بھی شامل تھا ۔اس معاملے میں جب در آمد کردہ الیکٹرک بسوں کی قیمتوں کے حوالے سے عالمی ریٹس حاصل کئے گئے تو انکشاف ہوا کہ در آمد کردہ بسوں کی قیمت ڈیزل اور ہائیبرڈ بسوں کے مقابلے میں بھی کم ظاہر کی گئی حالانکہ الیکٹرک بسوں کی قیمت اس کی نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ڈیزل اور ہائی برڈ بسوں سے زیادہ ہوتی ہے ۔
اس کے ساتھ ہی در آمد کردہ بسوں کے انجن اور چیسس نمبروں سے اس کے پور ٹ آف اوریجن سے بھی معلومات حاصل کی گئیں جس سے معلوم ہوا کہ ان بسوں کی تیار کرنے والی کمپنی در اصل Zhuai Guangtongمینوفیکچرنگ کمپنی ہے جبکہ ان بسوں کو سپلائی کرنے والی کمپنی Eurabus Gmbh(یورابس) نامی کمپنی ہے ۔جس سے معلوم ہوا کہ کاؤسز ٹریڈنگ اور کاؤسز ماس ٹرانزٹ پاکستان کی جانب سے تھرڈ پارٹی یعنی تیسرے فریق کی حیثیت سے بل آف لیڈن میں تبدیلی کرکے اپنے فائدے اٹھانے کی کوشش کی گئی ۔
اس تمام انکوائری میں محکمہ کسٹمز ماڈل کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے افسران نے فی یوینٹ کی قیمت 2لاکھ 14ہزار ڈالرز متعین کرکے اسی حساب سے اس پر نافذ کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس کا تعین کیا ۔اس حساب سے لگ بھگ 20کروڑ روپے کے ڈیوٹی اور ٹیکس کم پائے جانے پر اس کی ریکوری کے لئے کیس بناکر ایڈجیوڈی کیشن اتھارٹی کو ارسال کردئے گئے ہیں جس میں کارروائی کے لئے حارث انٹر پرائزز اور CAUSIS Mass Transit (Pak)کو نوٹس بھی ارسال کردئے گئے ۔مذکورہ کیس میں ایڈجیوڈی کیشن کلکٹریٹ کی جانب سے دو ماہ کی سماعتوں میں کلکٹریٹ اور کمپنیوں کے موقف سننے اور رپورٹ کے معائنے کے بعد اپنا فیصلہ جاری کیا گیا ہے ۔