کراچی،جنوبی میں بلڈنگ افسر نے غیر قانونی تعمیرات سے 30 کروڑ بٹور لئے

کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی)ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں تعینات راشد ناریجو نامی افسر نے لیاری سمیت صدر کے علاقے سے گزشتہ1 ماہ کے دوران 30کروڑ روپے سے زائد کی رشوت وصول کی ہے، جو کہ پٹہ سسٹم یعنی ٹھیکیداری سسٹم کے کرتا دھرتاؤں کو پہنچائی گئی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو کے ساتھ اس معاملے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر احسن خشک اور بلڈنگ انسپکٹر عمیر دایو بھی مکمل طور پر ملوث بتائے جاتے ہیں، جن کی جانب سے مذکورہ تمام علاقوں میں جاری غیر قانونی تعمیرات کو نہ تو روکا جا سکا ہے اور نہ ہی انہیں ابھی تک ایس بی سی اے کے ان راشی افسران نے منہدم کیا ہے، جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کے ساتھ ساتھ کراچی کے سادہ لوح شہریوں کو بھی بلڈروں کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے ذریعے کروڑوں روپوں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت لیاری کے پلاٹ نمبرLY/33/2موسی لین شاہ بھٹائی روڈ 80ے زائد دکانوں پر مشتمل غیر قانونی مارکیٹ تعمیر کی گئی ہے جسے ماضی میں ایس بی سی اے کی جانب سے منہدم بھی کیا گیا تھا مگر اب بلڈر فاروق بونڈ والا نے ایس بی سی اے کے ان راشی افسران کو کروڑوں روپے کی رشوت ادا کرکے اس مارکیٹ کو خلاف ضابطہ تعمیر کر دیا ہے جبکہ یہ عمارت کئی سال پرانی اور بوسیدہ ہیاور اس وجہ سے عمارت کی مضبوطی پر بھی فرق پڑا ہے اور یہ عمارت کسی بھی وقت منہدم ہو سکتی ہے اسی طرح پلاٹ نمبر 20شاہ بھٹائی روڈ بہار کالونی نزد یاسین مسجد سابقہ زندانی ہاؤس پر بھی غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں اور7منزلہ عمارت تعمیر ہوئی ہے، جبکہ زرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمارت ناقص میٹیریل سے تعمیر ہوئی ہے جو کہ کسی بھی وقت کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے جبکہ اس زیر تعمیر خلاف ضابطہ عمارت کے پیچھے یوسف عرف جوسی کا نام سامنے آیا ہے، دوسری جانب اسی بلڈر کا ایک اور پلاٹ بھی ایس بی سی اے کی سر پرستی میں زیر تعمیر ہے جو کہ آگرا تاج کالونی حنفیہ مسجد روڈ پر تعمیر ہو رہا ہے، جس کا پلاٹ نمبرA/89اورA/88شیٹ نمبر1اور گلی نمبر F5ہے اس پر بھی آٹھ منزلہ عمارت تعمیر کی گئی ہے جو کہ فنشنگ کے آخری مراحل میں ہے، لیاری کے ایک اور بدنام زمانہ بلڈر نوید شاہ نے بھی لیاری میں پلاٹ نمبر 91شیٹ نمبر 1گلی نمبر F4تاج مسجد روڈ آگرہ تاج کالونی میں 7سے 8منزلہ عمارت تعمیر کی ہے اور نیچے اس دکانیں نکالی گئی ہیں، اس پلاٹ کا ایک سروے نمبر C35/Aبھی ہے، اسی طرح پلاٹ نمبر332/5گلی نمبر 2Hپر بھی غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے، اور یہ پلاٹ بھی آگرہ تاج کالونی میں واقع ہے، لیاری کے علاقے بہار کالونی کے ایک پلاٹ نمبر10 اے روڈ پر بھی بلڈر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے، جبکہ شاہنواز شاہ نامی بلڈر اس وقت آگرہ تاج کالونی مرزا آدم خان روڈ پر پلاٹ نمبر 81اور82شیٹ نمبر7پر بھی خلاف ضابطہ غیر قانونی تعمیر کر رہاہے، جبکہ اسی بلڈر کے ایک اور پلاٹ نمبر37/4شیٹ نمبر 4تاج جامع مسجدثمینہ ہوٹل کے قریب آگرہ تاج کالونی کو معزز عدالت کی جانب سے منہدم کرنے کا حکم ایس بی سی اے افسران کو دیا گیا تھا مگر بھاری رشوت لے کر ایس بی سی اے افسران نے اس معاملے کو دبا دیا ہے اور اس پلاٹ کو ابھی تک معزز عدالت کے احکامات پر منہدم نہی کیا گیا ہے،لیاری میں ایک اور بلڈر طارق عرف چوڑی کی جانب سے ابھی ایک غیر قانونی عمارت کو تعمیر کیا جا رہا ہے جو کہ نقشے کے مکمل بر خلاف تعمیر ہو رہی ہے، یہ تعمیر پلاٹ نمبر 158/1گلی نمبر E3حنفیہ مسجد روڈ آگرہ تاج کالونی یوسی1پر طارق چوڑی تعمیر کر رہا ہے، جس کی مد میں بھی راشد ناریجو نے فی چھت 4لاکھ روپے رشوت وصول کی ہے، اسی طرح پلاٹ نمبر 128شیٹ نمبر 1گلی نمبر F7حنفیہ مسجد روڈ آگرہ تاج کالونی یوسی نمبر 1پر بھی بلڈر حسین شاہ اور نوید شاہ غیر قانونی تعمیرات کر رہے ہیں اور ان تمام تعمیرات کی وجہ سے سرکاری خزانے کے ساتھ ساتھ سادہ لوح شہریوں کو بھی کروڑوں روپوں کے نقصان کا جلد سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ یہ تمام تعمیرات غیر قانونی طور پر کی گئی ہیں جو کہ کسی بھی وقت سرکاری اداروں اور معزز عدالت کے احکامات پر منہدم کر دی جائیں گی، جس کے بعد بلڈر تو پیسے لے کر فرار ہو جائے گا جبکہ اس کا اثر ان شہریوں کو بھگتنا پڑے گا جنہوں نے ان عمارتوں میں فلیٹس اور دکانیں خریدی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے سٹرکٹ ساؤتھ میں تعینات راشد ناریجو نامی افسر نے لیاری سمیت صدر کے علاقے سے گزشتہ1 ماہ کے دوران 30کروڑ روپے سے زائد کی رشوت وصول کی ہے، جو کہ پٹہ سسٹم یعنی ٹھیکیداری سسٹم کے کرتا دھرتاؤں کو پہنچائی گئی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو کے ساتھ اس معاملے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر احسن خشک اور بلڈنگ انسپیکٹر عمیر ڈایو بھی مکمل طور پر ملوث ہیں جبکہ اس وقت جو بلڈر لیاری میں سب سے زیادہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ان میں یو سف عرف جوسی، فاروق بونڈ والا، شاہنواز شاہ، طارق چوڑی والا، نوید شاہ، اور مندرہ برادران شامل ہیں۔