ایک شخص 190 ملین پاؤنڈز کیس میں جواب نہیں دے رہا، فائل فوٹو
ایک شخص 190 ملین پاؤنڈز کیس میں جواب نہیں دے رہا، فائل فوٹو

ترازو کےپلڑے برابر نظر آنے چاہئیں،مریم اورنگزیب

اسلام آباد:  وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہناتھا کہ 9 کنی بینچ سے معاملہ 3 رکنی بینچ تک پہنچ گیا ہے،کل ایک نئی  روایت رکھی گئی،سامنے آنے والے فیصلے انفرادی دکھائی دے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کا بینچ دوسری بار ٹوٹنے پر ردعمل دیتے ہوئےوفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا سرکلر عدالت عظمیٰ کے ایک فرد کا فیصلہ ہے ۔

مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ 9 ججز سے شروع ہونے والا معاملہ 3 ججز پر پہنچ گیا، جسٹس اعجازالاحسن کیس کی سماعت کا حصہ نہیں تھے۔ ترازو کےپلڑے برابر نظر آنے چاہئیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہا سپریم کورٹ  کی  ذمہ داری ہے کہ ملک کو آئینی بحران سے بچائے،پی ٹی آئی کی منشا پر ملک کاآئین نہیں چل سکتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نے ایک شخص نے سائفر لہرا کر سازش کاجھوٹا بیانیہ بنایا، ایک ذہنی مریض پورے ملک کو آگ لگانا چاہتا ہے، یہ شخص ملک میں الیکشن نہیں لاشیں چاہتا ہے

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صدر،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے آئین شکنی کروائی، عمران خان عالمی سازش کی جھوٹ میں پکڑا گیا ہے،یہ شخص الیکشن نہیں بلکہ ملک میں لاشیں چاہتا ہے، عمران خان چاہتا ہے ملک میں انارکی پھیلے۔

 دوسرا بینچ  ٹوٹنے پرخواجہ آصف اور رانا ثنااللہ  کا ردعمل

وفاقی وزرا کا رد عمل میں کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا دوسرا بینچ بھی ٹوٹ گیا ہے، جس سے ثابت ہوا کہ اعتماد کا فقدان ہے، پوری قوم کی امیدیں چیف جسٹس سے ہیں۔

وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت ہیجانی کیفیت پیدا ہوچکی ہے، سپریم کورٹ سے پوری قوم کو بہت امیدیں ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک بات بار بار ثابت ہو رہی ہے کہ اعتماد کا فقدان ہے، آج ایک بار پھر ایک معزز جج کے انکار پر سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا، لڑائیاں سیاست کے کلچر کا حصہ ہیں، لڑائی ان کے کلچر کا حصہ کبھی نہیں تھی، قوم کی نظریں چیف جسٹس پر ہیں۔

وزیردفاع کا مزید کہنا تھا کہ روز اول سے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا، ادارے پر اعتماد بحال کرنے کیلئے فل کورٹ بنایا جائے۔

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے معزز جج نے سماعت سے معذرت کرلی ہے، جسٹس جمال مندوخیل سینئر جج ہیں اور ان پر سب کو اعتماد ہے، ان کے اختلافی نوٹ میں موجود باتیں انتہائی افسوسناک ہیں، جس میں کہا گیا کہ فیصلہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت نہیں ہوئی، یہ بات کسی قومی سانحے سے کم نہیں ہے۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس مندوخیل کا اختلافی نوٹ سب نے دیکھا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا سو موٹو سے متعلق فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہے، لیکن ان کے فیصلے کو بھی غیر مؤثر کر دیا گیا، رجسٹرارآفس نے بینچ کے فیصلے کو مسترد کردیا، فیصلہ بڑے بینچ میں چیلنج ہونے سے پہلے ختم نہیں ہوسکتا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ سیاسی و انتظامی بحران کے بعد عدلیہ میں بحران کھڑا کر دیا گیا ہے، یہ بحران بھی فتنہ خان کی وجہ سے ہے، جسٹس فائز پر ریفرنس دائر نہ کیا جاتا تو آج ایسا نہ ہوتا، پوری قوم ایک فتنہ کے باعث بحرانی کیفیت میں ہے۔