کراچی (اسٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیرصدارت ٹریفک مسائل و دیگرمعاملات کے حوالے سے انٹر ڈپارٹمنٹل کوآرڈینیشن اجلاس منعقد ہوا جس میں محمکہ داخلہ،ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن کے سیکریٹریزکے علاوہ ایڈیشنل آئی جی کراچی،ڈی آئی جیز،آئی جی ہیڈکوارٹرزسندھ، ڈی ایل برانچ، ٹریفک اوراے آئی جیزایڈمن/ویلفیئر،فنانس،لاجسٹکس، آپریشنز،لیگل،پروجیکٹ ڈائریکٹرآئی ٹی،سی پی ایل سی چیف، ڈائریکٹرٹریفک انجینئرنگ بیورو کے ڈی اے نے شرکت کی،اجلاس میں شریک سیکریٹریزنے متعلقہ شعبہ جات کے تحت علیحدہ علیحدہ دی گئی بریفنگ میں گاڑیوں پرنصب غیرمعیاری نمبرپلیٹس، گاڑیوں سے ٹیکس وصولی کے معاملات،ٹریفک سگنلزکی صورتحال،نیوٹریفک لائٹس سگنلزکی منتخب کردہ مقامات پرتنصیب،خستہ حال سڑکوں،ترقیاتی کاموں کے باعث ٹریفک کی روانی متاثرہونے جیسے معاملات وغیرہ کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی.
اجلاس کو دوران بریفنگ ڈی آئی جی ٹریفک نے شہرکی شاہراہوں پرباالخصوص مصروف اوقات میں ٹریفک دباؤ ترقیاتی کاموں کے باعث متاثرہ شاہراہوں اورشہرمیں پارکنگ مختص کردہ مقامات پرہی یقینی بنائے جانے کے سلسلے میں ٹریفک پولیس کی جملہ کاوشوں اوراقدامات پرمشتمل تفصیلات سے آگاہ کیا،انہوں نے بتایا کہ اسوقت کم وبیش چھ اعشاریہ چارملین گاڑیاں اورچالیس لاکھ رجسٹرڈ موٹرسائیکلیں سڑکوں پرموجود ہیں،پارکنگ مقامات کی عدم دستیابی،تجاوزات،جاری ترقیاتی پروجیکٹ وغیرہ ایسے حل طلب مسائل ہیں جن کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے.
آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ شہرمیں بھاری گاڑیوں کے داخلوں کے اوقات پرعملدرآمد کو ہرسطح پرانتہائی ٹھوس اورمؤثربنایا جائے،گاڑیوں موٹر سائیکلز پرغیرمعیاری نمبرپلیٹس کی تنصیب کی روک تھام کو باقاعدہ مہم کے تحت ناصرف یقینی بنایا جائے بلکہ مختلف گاڑیوں پرلاگو ٹیکس کی بروقت ادائیگی کی بابت شہریوں کو آگاہی بھی دی جائے اوراس ضمن میں محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن سے روابط کو بھی مزید بہتر اور مؤثر بنایا جائے،انکا کہنا تھا کہ نو پارکنگ زونزسے گاڑیوں کی لفٹنگ کا ایسا سسٹم یا میکنزم تیارکیا جائے کہ شہریوں کو لفٹ کی گئی گاڑیوں سے آگاہی سے متعلق کسی بھی قسم کی دشواری یا پریشانی کا سامنا نہ ہو،شہرکے مختص کردہ نوپارکنگ ایریاز،شاہراہوں،ذیلی سڑکوں پرنصب سائن بورڈ پرمتعلقہ ٹریفک سیکشن کا نام اورفون نمبرضرورتحریرکیا جائے،ٹریفک چالان کے تحت عائد کئے جانیوالے جرمانوں کی رقم میں اضافے کی بابت تمام ترضروری قانونی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔