عمران خان نے سائفر ان سے لیا تھا جسے انہوں نے گم کر دیا اور بعد میں کبھی واپس نہیں کیا۔ فائل فوٹو
عمران خان نے سائفر ان سے لیا تھا جسے انہوں نے گم کر دیا اور بعد میں کبھی واپس نہیں کیا۔ فائل فوٹو

عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری کے ہوشربا انکشافات

اسلام آباد: سابق وزیراعظم  عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان گواہ بن گئے

سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کروا دیا۔

انہوں نے مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں سابق وزیراعظم پر وزارت خارجہ کے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کیخلاف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اعظم خان نے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ان سے لیا تھا جسے انہوں نے گم کر دیا اور بعد میں کبھی واپس نہیں کیا۔

اعظم خان نے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیدیا ہے، ان کا بیان میں کہناتھا کہ سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا، سائفر کا ڈرامہ سیاسی مقاصد کیلیے رچایا گیا ۔یاد رہے کہ اعظم خان سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری تھے ۔

اعظم سواتی نے دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کو بیان ریکارڈ کروایا جس میں ان کا کہناتھا کہ عمران خان نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کو جھوٹا بیانیہ بنایا ، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا ، 8مارچ 2022 کو سیکریٹری خارجہ نے عمران خان کو سائفر کے بارے میں بتایا ،عمران خان نے مجھ سے 9 مارچ کو سائفر لیا اور بعد میں گم کر دیا، عمران خان نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام اور ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا ، منع کرنے کے باوجود سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد میں لہرایا ، سائفر کو ملکی سلامتی اداروں اور امریکہ کی ملی بھگت کا جان بوجھ کر غلط رنگ دیا گیا ، سائفر ڈراما صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کیلئے رچایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی ،عمران خان نے تمام حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا ۔

خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں ایک جلسے کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جیب سے خط نکال کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ تھی اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے گئے۔