ریسرچ کسی بھی ہیلتھ کیئرکے ادارے کی ریڑھ کی ہڈی ہے،ڈاکٹرعذرافضل پیچوہو

کراچی: صوبائی وزیر صحت و بہبود و آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کو ہیلتھ کیئر اور طبی تحقیق میں نہ صرف صوبہ سندھ اور پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر مقام فضیلت حاصل ہے۔ یونیورسٹی کو آگے بڑھا کر یہاں تک لانے میں پروفیسر محمد سعید قریشی کے ویژن اور لگن نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی سینیٹ کے نویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی ، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر طارق رفیع، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر امجد سراج میمن، پرو وائس چانسلرز پروفیسر نازلی حسین و پروفیسر نگہت نثار، رجسٹرار ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر اشعر آفاق، ڈائریکٹر فنانس زین العابدین شاہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر فنانس حامد علی شاہ، دیگر اراکینِ سینیٹ سمیت فیکلٹی ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ڈاکٹر عذرافضل پیچوہو نے کہا کہ ریسرچ کسی بھی ہیلتھ کیئر کے ادارے کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ بحیثیت پرو چانسلر باعث فخر ہے کہ ہمارے ادارے کی فیکلٹی اور ریسرچرز، طبی سائنس میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ طلباء اور اساتذہ نہ صرف طبی سائنس میں نئی حدوں کو چھو رہے ہیں بلکہ معاشرے کو درپیش مسائل صحت کے چیلنجز سے بھی نبرد آزماہیں۔ انہوں نے اپنے اس عزم کو دہراہا کہ اسٹیٹ آف دی آرٹ انفراسٹرکچر جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو اس کے ذریعے مریضوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے عالمی سطح پر ڈاؤ یونیورسٹی کی درجہ بندی میں بہتری پر مبارکباد بھی دی۔ سینیٹ کے اجلاس میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نےکہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی تعلیم اور کلینکل سروسز پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے کلینکل اور ہیلتھ سائنسز کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ ہمارے یہاں جگر گردے اور بون میرو ٹرانسپلانٹس بھی حکومت سندھ کی مالی معاونت سے کامیابی سے بلا معاوضہ کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی درجہ بندی میں بھی ڈاؤ یونیورسٹی کا مقام تیزی سے بلند ہورہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی پبلک سیکٹر کی پہلی ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی ہے جس کو دی ٹائمز ہائر ایجوکیشن 2023 اور ینگ یونیورسٹی 2023 کی 250-201 کی رینکنگ میں شامل کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کی تحقیق اور اسکے بین الاقوامی جرائد میں شائع "مقالے” توجہ کا مرکز ،متعلقہ اور 2030 کے اسٹریٹجک پلان سے ہم آہنگ ہیں۔ یونیورسٹی پائیدار ترقی کے اہداف بھی حاصل کر رہی ہے۔