کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ھیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز (OICD) میں پلمونری اینڈ تھیوراسک سرجری آئی سی یو کا افتتاح کردیا۔ اس آئی سی یو کی سہولت مریضوں کو بغیر کسی چارجز کے مفت میں حاصل ہوگی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر او آئی سی ڈی پروفیسر افتخار احمد نے آئندہ منصوبوں کے بارے میں بتایا کہ جلد ہی انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام جنوبی ایشیا کا پہلا "ٹی بی آئی سی یو” قائم کیا جائے گا۔ جب کہ پاکستان کا پہلا "لنگ کینسر اسکریننگ سینٹر” بھی اوجھا انسٹیٹوٹ میں قائم کیا جارہا ہے۔ قبل ازیں وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ربن کاٹ کر تھیوراسک اینڈ پلمونری آئی سی یو کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر پروفیسر افتخار کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کمیونیکیبل ڈیزیز سینٹر ڈاکٹر ذوالفقار دھاریجو، ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ٹی بی کے انچارج سلیم احسن کاظمی، ڈاکٹر سلمان، ڈاکٹر غلام مرتضٰی سوہو، ڈاکٹر نیاز سومرو، ڈاکٹر اجے کمار، ، ڈاکٹر ثنا صدیقی، ڈاکٹر فرزانہ بتول، ڈاکٹر حسان بھی موجود تھے ۔ افتتاحی تقریب سے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوجھا انسٹیٹیوٹ طویل عرصے سے امراضِ سینہ و تپ دق کے علاج کی سہولتیں دے رہا ہے، اب اس ادارے میں ڈائنامک تبدیلیاں یونیورسٹی کی مکمل معاونت سے کی جارہی ہیں۔ تھیوراسک پلمونری آئی سی یو کے قیام کے بعد ٹیوبر کلاسس آئی سی یو اور لنگ کینسر اسکریننگ سینٹر سے عوام کو بہترین طبی سہولتیں حاصل ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ لنگ کینسر اسکریننگ کے ذریعے قبل از وقت کینسر کی تشخیص ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اوجھا سینٹر ہی درحقیقت یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس کی بنیاد بنا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار دھاریجو نے کہا کہ ٹی بی کے مریضوں کو ہر قسم کی طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے اوجھا انسٹیٹیوٹ سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
پروفیسر افتخار احمد نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اوجھا انسٹیٹیوٹ ٹی بی کے مفت علاج کے ساتھ بی بی ریسرچ کے فرائض بھی انجام دے رہا ہے حال ہی میں انسٹیٹیوٹ کی جانب سے دو تحقیقی مقالے بین الاقوامی جرائد میں شائع ہو چکے، پانچ کو یونیورسٹی کے بورڈ نے اشاعت کے لیے منظور کر لیا جبکہ 4 پر ابھی کام جاری ہے۔ اس طرح تحقیقی مقالوں پر کام مکمل ہوجائے گا۔ پروفیسر افتخار نے بتایا کہ ہم اوجھا انسٹیٹیوٹ کو جدید HMIS سسٹم سے آراستہ کر رہے ہیں جس کے بعد مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے اسے سینٹرلائز کیا جا رہا ہے، اس کے نتیجے میں کسی بھی مریض کے متعلق دنیا بھر میں کہیں سے بھی معلومات حاصل ہو سکے گی اور ہم ٹی بی کے مریضوں کا درست ڈیٹا بھی مرتب کر سکیں گے۔ تقریب کے اختتام پر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ڈاکٹر ذوالفقار دھاریجو کو گلدستہ بھی پیش کیا۔